imran-shah

سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود کیخلاف ٹرائل چند روز میں شروع ہونے کا امکان

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق وزیرخارجہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں ٹرائل 2 ہفتوں میں شروع ہونے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔

میڈیاکے مطابق سینئر صحافی انصار عباسی نے رپورٹ کیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ریلیف ملنے اور درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد سزا معطل ہونے کی صورت میں بھی عمران خان جیل میں ہی رہیں گے کیوں کہ انہیں سائفر کیس میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت ایف آئی اے کی جانب سے آئندہ ہفتے تک حالیہ تشکیل دی گئی اسپیشل کورٹ میں ٹرائل کے آغاز کیلئے چالان مکمل کرنے کی کوششوں میں تیزی آچکی ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے قبل قائم کی گئی یہ اسپیشل کورٹ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کی طرف سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل بھی موجود تھی، ملک بھر میں کہیں بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو تو اس کی سماعت اے ٹی سی اول کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کرتے ہیں، یہ تمام ٹرائل ان کیمرا ہوں گے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی سیکرٹ کوڈ کمپرومائز نہیں کیا، پاکستان کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ ہے، سائفر کیس سیاسی بنیادوں پر من گھڑت مقدمہ ہے۔ اسلام آباد میں کمرہ عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ذمے داری کا ثبوت دیا اور ذمے داری سے کام کیا،

میں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا، میں نے پاکستان کے مفادات پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، میرا ضمیر مطمئن ہے اور میں نے ہمیشہ صحیح کیا ہے، نہ میں کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ تھا، یہ سیاسی بنیادوں پر من گھڑت کیس ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 مجھ پر لاگو نہیں ہوتی، جب مجھے بلایا گیا میں نے پورے سوالات کا جواب دیا، مجھے اس کسٹڈی کا جواز دکھائی نہیں دے رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں