pervaiz-elahi-8

پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے پر عدالت برہم، چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

لاہور (گلف آن لائن)لاہورہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف کمشنر اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پرویز الٰہی کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پرسماعت کی۔سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی، سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل اٹک عارف شہزاد، ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل خان،پنجاب حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایاکہ آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ہیں اس لئے ادھر نہیں آسکے جبکہ چیف کمشنر اسلام آباد کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے طلب کر رکھا ہے۔جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کو کیسے نظر انداز کیا گیا؟۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا گیا،حکم تھا پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہیں کرنا،یہاں تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔عدالت نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو گرفتار کیا، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم موجود ہے تو آپ کا اس پرکیا موقف ہے،

عدالتی حکم بہت صاف تھا مگر گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ طبیعت خرابی پر پرویز الٰہی کوپمز لیکر گئے، سکیورٹی کی وجہ سے پولیس لائن میں رکھا، یہاں لانا مشکل ہے، لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ یہاں سے لے جاتے کوئی مشکل نہیں تھی، پرویز الٰہی کو پیش کرنا کسی کی انا کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا نظر بندی معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس گیا وہاں سے رہائی کا حکم ہوا،اس کے بعد انہیں ایک اورایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا،ایف آئی آر کے معاملے پراب دائرہ کار اسلام آباد ہائیکورٹ کا بنتا ہے،توہین عدالت کا معاملہ یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔وکیل درخواست گزار نے کہا پرویزالٰہی کی کسٹڈی عدالت کے پاس تھی۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی سپریم کورٹ اور چیف کمشنراسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے، توہین عدالت کی کارروائی ان افسران کیخلاف الگ سے جاری رہے گی۔عدالت نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، انہیں توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے، افسران 7 روز میں اپنا جواب داخل کرائیں۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور کو مداخلت سے روکتے ہوئے کہا کہ پرویزالٰہی کی بازیابی درخواست غیر موثرہوگئی ہے، اس لئے نمٹائی جاتی ہے۔قیصرہ الٰہی کے وکلاءنے درخواست نہ نمٹانے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ عدالت کے اس آرڈر کو چیلنج بھی کرسکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے افسران کے خلاف توہین عدالت کیس اگلے ہفتے تک ملتوی کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں