بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو

چین کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے دنیا پر مثبت اثرات کی وضاحت

حالیہ دنوں منعقد ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ انٹرنیشنل سمٹ فورم کی آمد کے موقع پر چینی حکومت نے ایک اہم وائٹ پیپر جاری کیا ،جس میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے تاریخی پس منظر، ویژن، حصول کے راستے، عملی کامیابیوں اور عالمی اہمیت کی واضح اور مکمل ترجمانی کی گئی اوروضاحت کی گئی کہ کس طرح چین کی جانب سے شروع کیا گیا یہ عالمی اقدام دنیا کو ایک بہتر سماج میں تبدیل کر سکتا ہے۔

“بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر: بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اہم طریقہ کار ” کے عنوان سے وائٹ پیپر کا دیباچہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قدیم شاہراہ ریشم نہ صرف تجارتی سڑک ہے، بلکہ تہذیبوں کے تبادلے کا ایک اہم راستہ بھی ہے۔ 2013 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے “سلک روڈ اکنامک بیلٹ” اور “21 ویں صدی کے میری ٹائم سلک روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے اقدام کی تجویز پیش کی، جسے اجتماعی طور پر “بیلٹ اینڈ روڈ” اقدام کے نام سے جانا جاتا ہےجو بنی نوع انسان کےہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے ایک عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
وائٹ پیپر کے مطابق جون 2023 کے آخر تک چین نے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے لیے پانچ براعظموں کے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں ، “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر ایک چینی اقدام سے بین الاقوامی عمل اور عالمی ویژن بن چکی ہے ، اور اس میں ٹھوس نتائج حاصل کیے گئے ہیں ۔

میک کنزی اینڈ کمپنی کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ افریقہ میں چینی کمپنیوں کی لوکلائزیشن کی شرح 89٪ تک پہنچ گئی ہے ، جس سے مقامی آبادی کے روزگار کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا گیا ہے۔ عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 تک بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق سرمایہ کاری سے 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت سے باہر نکالنے اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے نکالنے کی توقع ہے۔ ان مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کوئی نعرہ نہیں ہے بلکہ زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کے رابطے اور معاشی ترقی کو محدود کرنے والی بنیادی رکاوٹوں کو دور کرنے، متعلقہ ممالک کی غربت میں کمی کی صلاحیت کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ ممالک اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایک ٹھوس اقدام ہے۔

وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر سے نہ صرف متعلقہ ممالک کو ٹھوس فوائد حاصل ہوں گے بلکہ یہ معاشی گلوبلائزیشن کی صحت مند ترقی کو فروغ دینے، عالمی ترقی کے مسائل کو حل کرنے اور عالمی گورننس کے نظام کو بہتر بنانے، انسانیت کے لئے مشترکہ طور پر جدیدیت کا ایک نیا راستہ کھولنے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے میں بھی مثبت کردار ادا کرے گا۔

انسٹی ٹیوٹ آف کنٹینپرری چائنا اینڈ دی ورلڈ کی جانب سے 2020 میں جاری کردہ چین کے قومی امیج پر گلوبل سروے رپورٹ کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو دنیا میں سب سے زیادہ تسلیم شدہ چینی تصور ہے اور 70 فیصد سے زائد غیر ملکی جواب دہندگان، عالمی گورننس اور دنیا کے بیشتر ممالک اور ان کے عوام کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مثبت اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ اپریل 2023 میں ایک یورپی تھنک ٹینک بروگل انسٹی ٹیوٹ نے “بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے گلوبل کوگنیٹو ٹرینڈز” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی، جس میں نشاندہی کی گئی کہ دنیا بھر کے ممالک مجموعی طور پر “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کا مثبت جائزہ لیتے ہیں، خاص طور پر وسطی ایشیا سے لے
کر افریقہ تک ترقی پذیر ممالک کی ایک بڑی تعداد “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کو پوری طرح تسلیم کرتی ہے۔

وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چین وسیع پیمانے پر اور گہری سطح پر بیرونی دنیا کے لئے کھلے پن کی پالیسی جاری رکھے گا۔ چین عالمی ترقیاتی تعاون کے لئے زیادہ وسائل استعمال کرےگا اور عالمی حکمرانی میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے ممالک اور ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بڑھانے کے لئے اپنی پوری کوشش کرتا رہےگا۔ چین بیلٹ اینڈ روڈ خاندان میں شامل ہونے اور مشترکہ طور پر عالمی رابطے اور عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لئے مزید ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں