مرتضی سولنگی

موجودہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، ریاستی میڈیا اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، مرتضیٰ سولنگی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے ریاستی براڈ کاسٹرز میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ دور ٹیکنالوجی کا ہے، ہمارے ریاستی براڈ کاسٹرز میں صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں، قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے، میری گذارش ہے کہ ریاستی میڈیا میں اصلاحات کا پروگرام زیر بحث لایا جائے۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کو سینیٹر فوزیہ ارشد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس پارلیمنٹ ہائوس کے کمیٹی روم نمبر ون میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 9 اکتوبر 2023 کو کمیٹی کے اجلاس میں کی جانے والی سفارشات بالخصوص 53 یومیہ اجرت پر بھرتی ہونے والے ملازمین سے متعلق سفارشات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت کوئی مستقل تعیناتی نہیں کر سکتی، نگران حکومت یہ بھی نہیں کر سکتی کہ کوئی ادارہ بند ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ سٹاف کی کمی دور کرنے یا ضروری پروگرام چلانے کے لئے وقتاً فوقتاً کچھ لوگوں کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں، یومیہ اجرت پر بھرتی کے لئے اشتہار کا پراسیس طویل ہوگا، اس طرح ادارے کام نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کمیٹی تجویز کرتی ہے کہ ڈیلی ویجز کے لئے اشتہار کی شرط لازمی ہے تو کمیٹی کی رائے اور فیصلہ پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی یومیہ اجرت پر بھرتی کیلئے اشتہار دینے یا کسی قسم کی بھرتی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق واضح ہدایت دے، ہم عمل کریں گے۔ قائمہ کمیٹی یومیہ اجرت پر ملازمین کی بھرتی کے حوالے سے وزارت کے جس ادارے میں تحقیقات کرانا چاہتی ہے، اس بارے میں واضح ہدایت جاری کرے۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا، مجھے کمیٹی کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں کسی واضح ہدایت کے ساتھ یہاں سے اٹھنا چاہئے تاکہ اگلی بار اس مسئلہ کو دوبارہ نہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی سمیت تمام ریاستی براڈ کاسٹرز میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں، قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے، میری تمام سے گذارش ہے کہ آپ ریاستی میڈیا کی اصلاحات کا پروگرام زیر بحث لائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریڈیو پاکستان کے مجموعی بجٹ کا 76 فیصد حصہ تنخواہوں اور پنشنز میں ادا ہو رہا ہے، بہت سے ملازمین کے کمیوٹیشن، جی پی فنڈز کی ادائیگیاں رکی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے سرکاری میڈیا میں سب سے پرانا ادارہ ریڈیو پاکستان ہے جو قیام پاکستان سے پہلے کا موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان میں پنشنرز کی تعداد موجودہ ملازمین سے زیادہ ہے، 4182 پنشنرز اور 1996 ملازمین ہیں، ان اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات کے تمام محکموں بالخصوص پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان میں 9 اگست 2023 سے لے کر اب تک کی جانے والی نئی بھرتیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی اور وفاقی سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد نے اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ شاہیرہ شاہد نے کہا کہ وزارت اطلاعات کے تحت براڈ کاسٹنگ اداروں میں الیکشن سیل بنائے گئے ہیں، اس کے لئے کچھ لوگوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ جن لوگوں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، وہ براڈ کاسٹنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نگران دور میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ کسی پروگرام میں اینکر کا کسی خاص پارٹی کی طرف جھکائو نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے سٹرکچر میں بھی ان چیزوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ ایم ڈی اے پی پی محمد عاصم کھچی نے کمیٹی کو بریفنگ دی جس پر کمیٹی نے اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے کمیٹی کو ریڈیو پاکستان میں فوری ضرورت کی بنیاد پر بھرتی کئے جانے والے ملازمین کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر مولا بخش چانڈیو، سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر نسیمہ احسان نے شرکت کی۔ وفاقی سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، ایم ڈی پی ٹی وی، ڈی جی ریڈیو اور ایم ڈی اے پی پی بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں