میاں زاہد حسین

پاکستان کی مالی مشکلات میں کمی، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا،میاں زاہد

کراچی (گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لئے سات سو ملین ڈالر کے قرضے کی منظوری خوش آئند ہے جس سے ملک کی مالی مشکلات میں کمی آئے گی۔

اس سے پاکستان پر مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا جبکہ دیگر عالمی اداروں سے قرض حاصل کرنے میں بھی سہولت حاصل ہوگی میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود آئی ایم ایف نے دسمبر 2022 سے قرضے کی ادائیگی روکی ہوئی تھی اور شہباز شریف حکومت کی جانب سے اسکی شرائط ماننے کے بعد آئی ایم ایف نے جون 2023 میں پاکستان کو تین ارب ڈالر سٹینڈ بائی قرضہ دینے کی حامی بھری تھی جب ملک غلط پالیسیوں، گورنمنٹ اداروں کے نقصانات اور شاہ خرچیوں کی وجہ سے تقریباً دیوالیہ ہو چکا تھا۔

اس وقت ائی ایم ایف نے پہلی قسط کے طور پر پاکستان کو ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کا قرض دیا تھا اور اب آئی ایم ایف کی جانب سے سات سو ملین ڈالر کی ادائیگی کے بعد کل ادائیگی 1.9 ارب ڈالر ہوجائے گی جبکہ 1.1 ارب ڈالر باقی رہ جائیں گے جنھیں بعد ازاں کامیاب جائزے کے بعد ادا کیا جائے گا جس سے ملک کو اسکی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے نکالنے میں مدد ملے گی۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا تعاون خوش آئند ہے جس سے ملک کی مالی مشکلات میں کمی آئی ہے مگر یہ ناکافی ہے، اس سلسلے میں دوست ممالک کو بھی آگے آنا ہوگا۔ اس ضمن میں متحدہ عرب امارات سے بھی دو ارب ڈالر قرضہ رول اوور کرنے کی درخواست کرنا ہوگی کیونکہ ملکی حالات اور وسائل اس قرضے کی ادائیگی کی سکت نہیں رکھتے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ دوست ممالک کی مالی معاونت پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کے لئے ضروری ہے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب سے موخر ادائیگی کی شرط پرتیل کی فراہمی کے سلسلے کو ایک سال کی توسیع بھی درکار ہوگی۔ سعودی عرب کی جانب سے ہرماہ ایک سوملین ڈالر کے تیل کی ادھار پر فراہمی کی سہولت گزشتہ ماہ ختم ہوچکی ہے جبکہ متحدہ ارب امارات کے دو ارب ڈالر کے قرضے کی معیاد ماہ رواں میں ختم ہورہی ہے۔

پاکستان کو سال رواں میں قرضوں، واجبات اور سود کی مد میں 28.4 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے جو ایک چیلنج ہوگا اور قرضوں کو رول اوور کرانا ضروری ہوگا جس کے لیے ائی ایم ایف کے پروگرام میں رہنا اور اس کی شرائط پوری کرنا ضروری ہوگا۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ ان حالات میں بھی نہ صرف غیر ضروری اخراجات کئے جارہے ہیں بلکہ قرضے لے کرناکام ادارے چلائے جا رہے ہیں جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں