نوار الحق کاکڑ

حکومت عام انتخابات کے آزادانہ و شفاف انعقاد کیلئے پرعزم ،8فروری کو تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی ،انوار الحق کاکڑ

اسلام آباد( نمائندہ خصوصی)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت عام انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کیلئے پرعزم ہے،

8فروری کو انتخابات کے انعقاد کیساتھ ہی اس کے التوا کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی،ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے پارلیمان کو قانونی، انتظامی اور الیکشن کمیشن سے متعلق تمام خامیوں کو دور کرنا ہو گا ،بدقسمتی سے ابھی تک کوئی سیاسی جماعت ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کا کوئی ایجنڈا سامنے نہیں لے کر آئی۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہاکہ امیدواروں کی جانب سے انتخابی مہم جاری ہے،

انتخابات کے التوا کا کوئی ٹھوس جواز بھی نہیں ہے، ملک میں عام انتخابات کی تاریخ 8فروری ہے اور اس روز انتخابات کے التوا کے حوالے سے تمام افواہیں دم توڑ جائیں گی۔انتخابات سے قبل یا بعد میں دھاندلی کی شکایات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے پارلیمان کو قانونی، انتظامی اور الیکشن کمیشن سے متعلق تمام خامیوں کو دور کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ مقامی اور عالمی میڈیا کیساتھ ساتھ مبصرین بھی انتخابات کی مانیٹرنگ اور کوریج کریں گے ،اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جس حد تک ممکن ہو خطے کے معیارات کے مطابق انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں جعلی شناختی کارڈ کے ذریعے دھاندلی میں ملوث رہی ہیں اور وفات پا جانے والے افراد کے ووٹ بھی ڈالے جاتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کا وقت 8فروری کو صبح 9بجے سے شام 5بجے تک ہوگا اور ہر ایک کو اچھا ٹرن آئوٹ یقینی بنانے کیلئے اپنا آئینی حق استعمال کرنا چاہئے۔قومی معیشت کی بہتری پر کلیدی توجہ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ابھی تک کوئی سیاسی جماعت ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری کا کوئی ایجنڈا سامنے نہیں لے کر آئی۔انہوں نے کہاکہ پارٹیوں کے تمام انتخابی منشور جن میں نوکریاں، پناہ گاہیں، سستی بجلی، فوڈ سکیورٹی اور دیگر شامل ہیں ان کا براہ راست تعلق مستحکم معیشت سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو ریونیو جنریشن اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کیلئے منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اسکینڈینیوین ممالک میں91فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب صرف 9فیصد ہے، ٹیکس میں اضافہ حکومت کو عوام کے سامنے جوابدہ بھی بنائے گا۔اپنے غیر ملکی دوروں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی ، یہ ایک ایسا فورم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور بعد میں یورپ کا دورہ کیا جہاں ہوائی جہاز میں ایندھن بھرنے کے لئے رکے ۔

انہوں نے چین میں بی آر آئی فورم، ای سی او سمٹ اور کوپ 28سیشن میں شرکت کا بھی ذکر کیا جہاں انہیں عالمی رہنمائوں کیساتھ بات چیت کرنے اور دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے وضاحت کی کہ نگران حکومت کو روزمرہ کے امور بشمول خارجہ پالیسی کے معاملات چلانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔غیر قانونی ،غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بارے میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے صرف ان لوگوں کو ملک سے اپنے وطن بھیجا ہے جن کی کوئی شناخت اور ریکارڈ نہیں تھا اور ایسے افراد کو درست پاسپورٹ اور ویزا حاصل کرنے کے بعد واپس آنے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا ایک چیلنج ہے جس نے افراد کو ان کی تعلیمی اور ذہنی صلاحیتوں سے قطع نظر بااختیار بنایا ہے، انہوں نے سوشل میڈیا کی مین سٹریم میڈیا کی طرح ریگولیشن کی حمایت کی۔ انہوں نے کہاکہ نگران حکومت پر مینڈیٹ سے ہٹ کر کام کرنے پر تنقید درست نہیں کیونکہ اس کے تمام اقدامات قانونی اور کابینہ کی منظوری کے علاوہ وزارت قانون کی توثیق کے حامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں