شہبازشریف

حکومت میں آکر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر جہاد کیا، جتنے سروے آئے ہیں (ن) لیگ کی مقبولیت اوپر جارہی ہے ‘ شہباز شریف

لاہور(نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت میں آکر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر جہاد کیا ، اب جتنے بھی سروے آئے ہیں اس میں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت اوپر جارہی ہے ، نواز شریف کے دور میں کسی کو چونٹی بھی نہیں کاٹی گئی ،نواز شریف کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا ، کیا پی ٹی آئی کے انٹر اپارٹی الیکشن ہم نے کرانے تھے ؟،

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے 2018کے انتخابات میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آرٹی ایس بٹھایا گیا ، اس کے باوجود ہم جیت رہے تھے اور پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال کر ہماری جیت کو شکست میں بدلنے کی شرمناک سازش کی گئی ، ماضی کے رونے دھونے سے کچھ نہیں بنتا بلکہ وقت کا ضیاع ہے ، اگر ہم ماضی میں جھانک کر سبق حاصل کر کے آگے بڑھنے کا تہیہ کریں تو میرے نزدیک یہ ایسا فیصلہ ہوتا ہے جو کسی بھی قوم کو بالآخر ترقی سے ہمکنار کراتا ہے ۔

پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آٹھ فروری کو پاکستان کے عوام اپنے ووٹ کے ذریعے قوم کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے انہوںنے کس کو ووٹ دینا ہے اور انہوںنے جس کو ووٹ دینا ہے ان کی ترجیحات کیا ہیں،یہ الیکشن ہر لحاظ سے بہت اہم الیکشن ہے کیونکہ پاکستان کو اس وقت معاشی معاشرتی سیاسی اور خارجی سطح پر بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس مقصد کے لئے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا 76سال بعد یقینا ہمیں اس بات کا احساس ہے اور ہونا بھی چاہیے کہ ہمارے جو اہداف تھے جس کی خاطر پاکستان ہندوستان سے الگ ہوا اسلامی فلاحی مملکت کے طو رپر معرض وموجود میں آیا وہ اہداف وہ خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوئے اور اس کی وجوہات سب جانتے ہیں۔ اتنا وقت اور توانائیاں ضائع ہونے کے باوجود آج بھی اس قوم میں بے پناہ پوٹینشل اور سکت ہے اور اگر حالات کو صحیح رخ کی طرف موڑا جائے تو مجھے کوئی شک نہیں کہ بہت تھوڑے عرضے میں شبانہ روز محنت کر کے ہم ماضی کے نقصانات کا ازالہ کر سکتے ہیںاورپاکستان آنے والے وقت میں اقوام عالم میں سر اٹھانے کے قابل ہوگا ۔

انہوںنے کہا کہ 70کی دہائی میں ہمارے معاشی ترقی کے اشاریے چین سے بہتر تھے ،90کی دہائی میں پاکستان بھارت کے مقابلے میں کئی حوالوں سے بہتر تھا ہماری کرنسی ان سے زیادہ مضبوط تھی آخر ایسا کیا ہوا جس کی بنا ء پر ہم آج دنیا میں معاشی دوڑمیں بہت پیچھے رہ گئے اور قرب و جوار میں اور دوسرے خطوںمیں بعض قومیں ہم سے بہت آگے نکل چکی ہیں،یہ وہ چبھتا ہوا سوال ہے کہ بشمول میرے جن کو اللہ تعالیٰ نے 76سالوں میں اختیار دیا تھا وہ اس قوم کی تقدیر بدلیں گے ان کے اوپر اس کا جواب دینا بنتا ہے ۔

میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ ماضی کے رونے دھونے سے کچھ نہیں بنتا بلکہ وہ وقت کا ضیاع ہے ، اگر ہم ماضی میں جھانک کر سبق حاصل کر کے آگے بڑھنے کا تہیہ کریں تو میرے نزدیک یہ ایسا فیصلہ ہوتا ہے جو کسی بھی قوم کو بالآخر ترقی سے ہمکنار کراتا ہے ۔

اس حوالے سے بہت مشکل چیلنجز آتے ہیں سمندر اور ہمالیہ نما چیلنجز کا مقابلہ ہوتا ہے لیکن اگر ہم عزم مصمم کر لیں تو اور اجتماعی سوچ سے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھا جائے تو پاکستان جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتا ہے اورسر اٹھا کر اقوام عالم میں چل سکتا ہے اس کے لئے ایک ہی شرط ہے کہ ہمیںاپنے ذاتی مفادات اورذاتی اختلافات ہے بالا تر ہو کر یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اوران شا اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی ۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2018میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آرٹی ایس کو کو بٹھایا گیا وہ اس لئے کہ 2018میں بیس ، بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو چکی تھی، ملک ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے سفر طے کر رہا تھا ، تعلیم علاج کے میدان میں انقلابی تبدیلی لائی جا چکی تھیں، زراعت کے میدان میں ،صنعتو ں و حرفت کے میدان میںانقلابی قدم اٹھائے جا چکے تھے ،

نوجوان نسل کو کلاشنکوف کی بجائے لیپ ٹاپس دئیے گئے ،ہزاروں ،لاکھوں بیروزگار وںکو روزگار سکیم کے تحت نوکریاں دی گئیں ، یہ وجہ تھی جس کی وجہ سے آر ٹی ایس بٹھایا گیا تھا ،لیکن آرٹی ایس کے باجود بھی ہم جیت چکے تھے پھر اس رات پولنگ ایجنٹس کو نکالا گیا اور ٹھپے لگائے گئے اورہماری جیت کو شکست میں بدلنے کی شرمناک سازش کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ہم نے نہیں کیا بلکہ یہ الیکشن کمیشن اورسپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ، سپریم کورٹ میں ان کے کیس کی سماعت لائیو ٹیلی کاسٹ ہوئی اورپوری قوم نے دیکھا انہوںنے ثبوت کے طور پر کوئی دستاویز نہیں دی ،

سماعت کے دوران کہا گیا کہ بانی کارکن اکبر ایس بابر کی پارٹی رکنیت کو معطل کر دیا گیا ہے لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں تھا،الیکشن کمیشن کا نظام ہے جس کے تحت تحت انٹر اپارٹی الیکشن ہوتے ہیں ، وہ ہم نہیں کرانے تھے بلکہ وہ خود پی ٹی آئی نے کرانے تھے۔ انہوںنے ووٹ کو عزت دو کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر آپ مجھے مجھے ووٹ دیتے ہیں اور بیس ، بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی کوشش کروں گا تو یہ ووٹ کو عزت دینا ہوتا ہے۔

انہوںنے اسٹیبلشمنٹ کے آنکھ کا تارا ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میرے وزارت عظمیٰ کے آخری چند روز تھے اور میں نے سینئرز صحافیوں،اینکرز اوربیٹ رپورٹرز سینئر ز کو دعوت دی ۔ وہاں پر ایک محترم خاتون صحافی نے سوال کیا کہ آپ تیس سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا رہے ہیں تو کیا آپ ابھی بھی ہیں ۔جس پر میرا جواب تھا اگر آپ کی بات کو قبول کر بھی لیا جائے تو اس کے بدلے میں مجھے کیا لڈو پیڑے ملے

، میں نے بھی جیلیں کاٹیں،جلا وطنیاں کاٹیں ،بھائی کے ساتھ نیب کے عقوب خانے میں گیا ،اٹک قلعے میں گیا ،لانڈھی جیل میں گیا ، مجھے ہتھکڑیاں لگیں بکتر بند گاڑی میں بٹھایا گیا ، بد قسمتی سے اگلے دن میڈیا میں اس طرح کا تاثر دیا گیا کہ جیسے میں آنکھ کا تارا ہوں اور اس بات کو آج واضح ہو جانا چاہیے ۔

انہوںنے کہا کہ ملک میں شفاف انتخابات ہوں اورترقی اور خوشحالی کا پہیہ تیزی سے گھمایا جائے اس کے بغیر ہم بطور آزاد قوم زندہ نہیں رہ سکتے،آج ایک ہی خواہش ہے کہ یہ ملک دوبارہ ترقی اور خوشحالی کی پٹڑی پر چڑھ جائے اور قائد اعظم کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ہم شبانہ روز محنت کریں اپنا خون پسینہ گرائیں تاکہ یہ زمین سونا اگلے۔

انہوںنے سولہ ماہ کی حکومت سنبھالنے سے سیاسی کیپٹل کو نقصان پہنچنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہم دیوالیہ ہو جاتا تو ملک بد ترین مشکلات کا شکار ہوتے ۔ پچھلی حکومت ملک کو دیوالیہ ہونے کے دہانے پر چھوڑا ،اسی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور پھر اپنی تنگ نظر اور سیاسی پوائنٹ سکورننگ کے لئے پاکستان کے وسیع تر مفاد کو قربان کر دیا ،

آئی ایم ایف سے معاہدے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ،میں نے اور پی ڈی ایم کی تمام جماعتوںنے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچ جائے اور اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ۔سری لنکا میں ایسا ہونے سے ایک سرخ انقلاب آیا تھا یہاں اس سے بڑھ کر بد تر صورتحال ہوتی ۔

اللہ نے ہمیں موقع دیا تو نواز شریف کی قیادت میں اس ملک کی تقدیر بدلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم میں جانے سے مقبولیت کم نہیں ہوئی تھی ، ہم نے حکومت میں آکر پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی خاطر جہاد کیا ایک جنگ لڑی اس سے یقینا ہماری مقبولیت میں کمی ہوئی اور اگر ہم یہ بات نہ کریں تو یہ حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب جتنے بھی سروے آئے ہیں اس میں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت اوپر جارہی ہے ، مسلم لیگ (ن) کو موقع ملا تو پاکستان کے برے دنوں کو اچھے دنوں میں بدلنے میں کامیاب ہو ں گے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا دور گزرا ہے کسی کو چونٹی بھی نہیں کاٹی گئی ،نواز شریف کے دور میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں