چین

چین دنیا کی بڑی معیشتوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے راستے پر نمایاں پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے، ر پو رٹ

بیجنگ(نمائندہ خصوصی) نیو ڈویلپمنٹ بینک کے چیف اکنامک ایڈوائزر الیاس جبور نے حالیہ دنوں سال دو ہزار چوبیس میں چین کی معیشت کے بارے میں ایک مضمون لکھا۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق مضمون میں انہوں نے کہا ہےکہ ہم نے چینی معیشت کی حالیہ صورتِ حال کے بارے میں جو کچھ مغربی ذرائع ابلاغ اور تعلیمی جرائد میں پڑھا ہے وہ چینی معیشت کی حقیقت نہیں ہے۔ شمالی ممالک میں رہنے والوں کی نظر میں چین ایک بڑے بحران کا سامنا کرتا دکھائی دے رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے ‘ماڈل’ کی خستگی سامنے آنے لگی ہے۔

ان کے لیے، یہ ایک “سبق” ہے کہ چین کو کھپت کے کردار میں اضافہ کرتے ہوئے برآمدات اور سرمایہ کاری پر مبنی فرسودہ ماڈل کو تبدیل کرنا چاہیے.درحقیقت 2023 میں چین کی اقتصادی ترقی 5.2 فیصد رہی جب کہ امریکہ کی شرح نمو 2.5 فیصد رہی۔ لیبر کی پیداواری صلاحیت کے لحاظ سے ، 2023 میں چین کی ترقی کی شرح 4.8فی صد ہے ، جبکہ امریکہ میں منفی اعشاریہ 7فی صد ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ چین دنیا کی بڑی معیشتوں کے ساتھ آگے بڑھنے کے راستے پر نمایاں پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے۔
مغرب نے ہمیشہ ترقی اور روزگار کے اہداف کے حصول میں چین کی طاقت کو نظر انداز کیا ہے۔ چین کے پاس ایک بڑی پبلک پروڈکشن اور مالیاتی مرکز ہے جو ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سےسرکاری ملکیت والے 96 بڑے انٹرپرائز گروپس اور 144 سرکاری مالیاتی اداروں پر مشتمل ہے۔

اس کے علاوہ چین نے بگ ڈیٹا ، مصنوعی ذہانت اور 5 جی جیسی جدید تکنیکی اختراعات کے وسیع استعمال کی بنیاد پر معاشی منصوبہ بندی کا نیا اور قابل ذکر ماڈل قائم کیا ہے .
الیاس جبور نے کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن کی بنیاد پر انہیں یقین ہے کہ چین کی معیشت ترقی کی رفتار کو برقرار رکھ سکتی ہے جو اس کے اپنے ملک اور دنیا کی ترقیاتی ضروریات کے مطابق ہے.ان کا کہنا تھا کہ 2024 میں ، ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ “نئی معیاری پیداواری صلاحیت” پر مبنی چین کی ترقی کی رفتار مستحکم ہوتی رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں