خیبر پختونخوا حکومت

جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس: علی امین گنڈا پور کی ضمانت منظور

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ضمانت قبل از گرفتاری 17 اپریل تک منظور کر لی۔

علی امین گنڈاپور انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئے۔وکیل راجا ظہور الحسن نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)میں نامزد ہیں مگر ان کا کردار کوئی نہیں، علی امین گنڈاپور موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔وکیل راجا ظہور الحسن نے موقف اپنایا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف 50 ایف آئی آر درج ہوئیں، علی امین گنڈاپور کو عدالت تک پہنچنے بھی نہیں دیا جاتا رہا۔

عدالت نے علی امین گنڈا پور کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی اور 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔قبل ازیں، وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کیا تھا۔

علی امین گنڈا پور کے وکیل راجا ظہور الحسن نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست انسداد دہشت گردی عدالت میں دائر کی تھی، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو جھوٹی ایف آئی آر میں گھسیٹا جارہا ہے، ایف آئی آر میں بیان کی گئی کہانی من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ پٹیشنر قانون پر عمل کرنے والا شہری ہے اور اس کا کریمنل ریکارڈ بھی نہیں، درخواست گزار کیس کی تفتیش میں شامل تفتیش ہونے کے لیے بھی تیار ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ایف آئی آر کا مقصد درخواست گزار کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے، علی امین گنڈاپور کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کی جائے۔علی امین گنڈا پور نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ لو نے جھوٹا بیان دیا اس پر اسد مجید کو بلایا جانا چاہیے، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اس پر سزا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سائفر تھا نہیں تو پھر بانی پی ٹی آئی کو غلط سزا ہوئی، مزید کہا کہ سائفر آنے کی تصدیق اس وقت کے سفیر نے بھی کی، مداخلت تھی یا سازش غیرت مند پاکستانی ہونے کے ناطے برداشت نہیں۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے صوبے میں ہیلتھ کارڈ شروع کیا ہے، وفاقی حکومت نے ہمارے پیسے دینے ہیں، جو ہمارا حق ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مینڈیٹ چوری ہوا ہے، حکومت غیر آئینی ہے، فارم 45 اور 47 تبدیل کیے گئے، حکومت کو نہیں مانتے، چوری کے مینڈیٹ والی حکومت کیا ڈیلیور کرے گی۔یاد رہے کہ 19 مارچ 2023 کو توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے عمران خان کی 18 اکتوبر کو جوڈیشل کمپلیکس آمد کے موقع پر پارٹی کارکنان کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے الزام میں علی امین گنڈاپور، حماد اظہر، خرم نواز، امجد نیازی ،

اسد عمر، عامرکیانی، فرخ حبیب سمیت دیگر کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ایس ایچ او تھانہ رمنا ملک راشد احمد کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ (1997) کی دفعہ 7 سمیت تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 186، 353، 380، 395، 427، 435، 440 اور دفعہ 506 شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر میں جوڈیشل کمپلیکس کو نقصان پہنچانے میں ملوث 18 افراد، جوڈیشل کمپلیکس کے پارکنگ ایریا کو نقصان پہنچانے اور آگ لگانے میں ملوث 22 افراد اور پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر زخمی کرنے میں ملوث 19 افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا تھا کہ ان میں سے کچھ افراد کے پاس سے پتھر،

لائٹر اور پیٹرول سے بھری بوتلیں برآمد ہوئیں۔ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیر لیا، اس کے مرکزی دروازے کو توڑ دیا اور پھر عمارت پر پتھرا کیا جس سے اس کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں