نیویارک(گلف آن لائن)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی حکمت عملی اور طریقہ کار غزہ میں غلطیوں کو دہرانے کی اجازت دیتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گوتریس نے کہا کہ آج اسرائیل نے دو نچلے درجے کے افسران کو برطرف کر دیا اور گلوبل سینٹرل کچن آرگنائزیشن پر بمباری کے معاملے میں کچھ سینئر رہنمائوں کو سرزنش کی، لیکن کیا یہ کافی ہے؟ معاملہ صرف ان غلطیوں کے اعتراف کرنے کا نہیں ہے جو حکومت کر رہی ہے بلکہ اس نظام کی ہے جو ان غلطیوں کو بار بار ہونے دیتا ہے۔ لہذا نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
اصل چیز غزہ میں فوج کی طرف سے استعمال کی جانے والی حکمت عملی اور طریقہ کار میں تبدیلی ہے۔ گوتریس نے ان معلومات کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا کہ اسرائیلی فوج دوران جنگ اہداف کا تعین کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے زندگی یا موت کے فیصلوں کو الگورتھم کے حساب سے جوڑنے کے اس عمل کو یکسر مسترد کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ زندگی اور موت کے اہم فیصلوں کو سرد خون والے الگورتھمک حسابات کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے۔گوتریس نے غزہ کی امداد میں کوانٹم لیپ کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے عارضی طور پر امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا غزہ کے لیے پراگندہ اقدامات کافی نہیں ہیں بلکہ ایک پیراڈائم شفٹ کی ضرورت ہے۔ جس چیز کی ضرورت ہے وہ زمین پر ایک بامعنی تبدیلی لانا ہے۔