امریکی غیر ملکی امداد کی منافقانہ نوعیت اور سچائی کے موضوع پر رپورٹ کا اجرا

وا شنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکی غیرملکی امداد کی منافقانہ نوعیت اور سچائی کے موضوع پر ایک رپورٹ جاری کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 70 سالوں کے دوران امریکی غیر ملکی امداد کی تاریخ میں امریکی امداد کے ساتھ اکثر سخت شرائط بھی شامل رہی ہیں جو وصول کنندہ ممالک کی خودمختاری اور وقار کو نقصان پہنچاتی ہیں اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں بلا جواز مداخلت کرتی ہیں۔ 2004 ء میں قائم ہونے والا ملینیم چیلنج کارپوریشن امریکہ میں پیشہ ورانہ معاونت ڈویژنوں میں سے ایک ہے۔

امریکہ نے سری لنکا کی حکومت کو ملینیم چیلنج کارپوریشن کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی تھی۔ معاہدے کی شرائط سری لنکا کے قانون اور سماجی، سیاسی اور معاشی حالات سے مکمل طور پر مطابقت نہیں رکھتیں اور سری لنکا کی حکومت نے ان کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران امریکہ نے سیاسی دھمکی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے سلواڈور، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، جزائر سولومن اور دیگر ممالک کو دی جانے والی امداد کو بار بار معطل یا اس کا دوبارہ جائزہ لیا تھا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ امریکہ نے بار بار دنیا کے سب سے بڑے عطیہ کنندہ کے طور پر اپنی”خدمات ” کا ذکر کیا ہے ، لیکن حقیقت میں اس نے کبھی بھی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا نہیں کیا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار گلوبل ڈیولپمنٹ (سی جی ڈی) ہر سال گلوبل ڈیولپمنٹ کمٹمنٹ انڈیکس (سی ڈی آئی) کی رپورٹ شائع کرتا ہے جس میں دنیا کے امیر ترین ممالک کی جانب سے غریب ممالک کو دی جانے والی امداد کا جائزہ لیا جاتا ہے اور سالانہ رپورٹ میں امریکا آخری نمبر پر ہے۔

2018 کی رپورٹ میں امریکہ سب سے نیچے ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی امداد بنیادی طور پر اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ آج یوکرین، عراق، افغانستان، لیبیا اور شام سے لے کر پاکستان اور یمن تک، امریکی امداد کی بنیاد پر دخل اندازی اور خلل ان ممالک کو درپیش انسانی بحرانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں