آستانہ (نمائندہ خصوصی )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، غربت کے خاتمے اور ترقی وخوشحالی کیلئے ملک کر کام کرنا ہے، افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی تشویش ناک ہے ،کابل حکومت اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے،افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو قاز قستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب میں کیا ۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آستانہ ایک خوبصورت شہر ہے، بہترین مہمان نوازی پر مشکور ہوں، اجلاس میں شرکت میرے لئے اعزاز کی بات ہے، آپ سے مخاطب ہو کر خوشی ہو رہی ہے، ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے ۔شہباز شریف نے کہا کہ عالمی سیاست و معیشت میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان پر مشتمل خطہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ دنیا بھر میں طاقت کے مراکز تبدیل ہو رہے ہیں۔ امریکا اور یورپ کے ساتھ ساتھ اب ایشیا بھی عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں اہمیت اور کردار کا حامل ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں بیلاروس کی شمولیت خوش آئند ہے۔ اس کے نتیجے میں ارکان کے درمیان اشتراکِ عمل کی راہیں مزید ہموار ہوں گی۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ خطے کے روشن مستقبل کیلئے جغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے خود کو آزاد کرنا ہوگا،ہم سب کے چیلنج مشترکہ ہیں۔ سب کو امن کے لیے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، سی پیک کے ذریعے ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ افغانستان دہشتگردی کے خلاف موثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، ریاستی دہشتگردی کی شدید مذمت کی جائے، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے موجود ہیں، ہمیں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے، غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان رواں سال اکتوبر میں ایس سی او سربراہ حکومت کے اجلاس کی میزبانی کرے گا، پاکستان ایس سی او کو ایک متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردارادا کرے گا۔
انہوں نے کہا علاقائی سطح پر تعمیر و ترقی کی راہیں ہموار کرنے میں بھی شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار بہت اہم ہے۔ اس حوالے سے اشتراکِ عمل کو مزید وسعت دینا لازم ہے۔ تیزی سی بدلتی ہوئی معیشتی صورتِ حال میں ناگزیر ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کے درمیان صنعت و تجارت اور سرمایہ کاری کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جائے۔ اس حوالے سے پاکستان بھی اپنی سی کوششیں کر رہا ہے۔ اگر تنظیم پوری توجہ کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے تو عالمی سیاست و معیشت میں گیم چینجر کی حیثیت اختیار کرسکتی ہے۔پاکستان اکتوبر میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ پاکستان ایس سی او کو ایک متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردارادا کرے