تل ابیب (نمائندہ خصوصی )اقوامِ متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے اساتذہ اور اقوامِ متحدہ کے دیگر عملے کو خدشہ ہے کہ علاقے میں پناہ گاہ میں تبدیل کردہ ایک سکول پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اب وہ نشانے پر ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نوصیرات میں پناہ گاہ کا دورہ کرنے کے بعد اونروا کے سینئر ڈپٹی ڈائریکٹر سیم روز نے بتایاکہ ایک ساتھی نے کہا کہ وہ اب اونروا کے لوگو والی جیکٹ نہیں پہن رہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس سے وہ ایک ہدف بن جائیں گے۔
انہوں نے غزہ سے ایک آن لائن انٹرویو میں کہاکہ ایک اور ساتھی نے کہا کہ اس صبح ان کے بچوں نے انہیں پناہ گاہ میں آنے سے روک دیا تھا۔ساتھی ایک کلاس روم میں کام کے بعد کھانے کے لیے جمع ہو رہے تھے جب حملے میں عمارت کا ایک حصہ مسمار ہو گیا جس کے بعد صرف لوہے کی سلاخوں اور کنکریٹ کا ایک سوختہ ڈھیر باقی رہ گیا۔روز نے کہاکہ عملے میں سے ایک ساتھی کا بیٹا عمارت میں کھانا لے کر آیا تھا۔ نیز انہوں نے بتایا کہ گروپ میں پھر بحث ہوئی کہ آیا کھانا پرنسپل کے دفتر میں کھانا چاہیے یا نہیں، پھر انہوں نے طے کر لیا کہ سائنس دانوں کی تصاویر سے آراستہ کلاس روم میں کھانا کھانا چاہیے۔