اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام سو فیصد دفاعی مقاصد کیلئے ہے، یہ جوہری پروگرام ملک کے 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ نیشنل ڈیفنس کمپلیکس اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں ہے، پاکستان ایسا قطعی کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ ہمارا جوہری نظام جارحانہ عزائم پر مبنی ہو، یہ سو فیصد دفاعی نظام ہے، پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دفتر خارجہ نے مربوط جواب دیا ہے تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا ہے، جو انہیں اپنے دلوں سے زیادہ عزیز ہے، اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، پوری قوم اس پروگرام پر یکسو ہے اور پوری طرح متحد ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر کی تجویز پر میں نے مشاورت سے کمیٹی بنائی اور کل ہماری پی ٹی آئی سے پہلی ملاقات بھی ہوگئی ہے، 2 جنوری کو اگلی ملاقات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہاکہ قومی مفاد کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں اور ذاتی پسند و ناپسند کو قوم کی خاطر قربان کریں، اس ہدف کو سامنے رکھ کر گفت و شنید ہوگی تو ملک کے اندر سکون آئے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں کسی کی نیت پر کوئی شک نہیں کرتا، مجھے پوری امید ہے کہ فریقین مل کر کوئی ایسا حل نکالیں گے جس سے ہم دونوں مل کر پاکستان کے بہترین مفاد میں فیصلے کریں گے جس کا ملک و قوم کو بے پناہ فائدہ ہوگا اور معاشی استحکام مزید مستحکم ہوگا۔
وزیرا عظم نے کہا کہ شرح سود 15فیصد سے گھٹ کر 13 فیصد پر آگئی ہے جبکہ مہنگائی بھی 5 فیصد سے کم ہے، جو کہ 2018 کے بعد سب سے کم ہے، اسی طرح برآمدات، ترسیلات زر اور آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ بنگلہ دیش سے پاکستان کا نئے مرحلے میں تعلق بن رہا ہے، قاہرہ میں ڈاکٹر یونس سے بہت مثبت گفتگو ہوئی، انڈونیشیا کے صدر اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور دیگر زعما سے بھی مثبت ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی شپمنٹس کو 100 فیصد اسکین کیا جاتا تھا، جو کہ اب ختم کردیا گیا ہے، اسی طرح ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پاکستانیوں کی علیحدہ ڈیسک پر اسکریننگ ہوتی تھی جسے اب ختم کردیا گیا ہے، یہ بنگلہ دیش کی طرف سے مثبت اشاریے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم بھی بنگلہ دیش کو مثبت اشاریے دے رہے ہیں، ہمارے چاول بنگلہ دیش برآمد کیا جارہا ہے، نائب وزیراعظم اسحق ڈار جنوری میں بنگلہ دیش جائیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ یہ ساری کوششیں قومی یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینے سے ہی کرگر ثابت ہوں گی۔
وزیراعظم نے اسپیکر کے پی ٹی آئی سے مذاکرات کو مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پورے خلوص کے ساتھ اس عمل میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور مجھے امید ہے کہ دوسرا فریق بھی ایسا ی کرے گا چونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے تو مجھے امید ہے کہ دونوں فریق پاکستان کے بہترین مفاد میں ملک کو امن اور استحکام دیں گی۔وزیر اعظم نے جنوبی وزیرستان میں خوارج کے حملے میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کروانے کے بعد کہاکہ پاکستان میں دوبارہ امڈ آنے والی دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ملکی ترقی کے ثمرات قوم کو نہیں مل پائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر بھرپور وسائل سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا جارہا ہے، جب تک دہشت گردوں کا سر نہیں کچلا جاتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کی پاکستان کے خلاف مذموم کوششیں بہرکیف ناکام ہوں گی۔
وزیراعظم نے کْرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ دونوں جانب سے بہت زیادہ جانیں ضائع ہوئیں، دونوں گروپ مسلح ہیں جن کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ شومئی قسمت ہے کہ جس وقت یہ کارروائی ہورہی ہے اس وقت اسلام آباد پر چڑھائی کی جارہی تھی۔انہوں نے کہا کہ کاش یہ وسائل، یہ وقت اور یہ توانائی پارا چنار میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے صرف کی جاتی تو اتنا نقصان نہیں ہوتا۔