میاں جاوید لطیف

میڈیا کنٹرول اتھارٹی بل کو قائمہ کمیٹی سے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے،میاں جاوید لطیف

اسلام آباد (گلف آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے واضح کیا ہے کہ میڈیا کنٹرول اتھارٹی بل کو قائمہ کمیٹی سے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے،میڈیا پر جب بھی پابندیاں لگیں نتائج ملک کو بھگتا پڑے،پابندیوں کے خلاف لڑنے اور مرنے کے لیے ہم تیار ہیں،آئین قانون کے دائرے میں کام کرنے والوں کو میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے،جمہوریت، احتساب، انتخابات اور نتائج کنٹرول چاہو گے تو پھر ماضی کے حالات بھی ذہن میں رکھنا ہوں گے،کیا ہم مشرقی پاکستان سے کوئی سبق نہیں سیکھا چاہیے ،نیا پاکستان اگر بٹن دبانے سے نہیں بن سکتا تو اظہار رائے پر پابندی بھی بٹن دبانے سے نہیں ہو گی،ہماری لڑائی کسی ادارے سے نہیں ،آئین و قانون کی بالادستی کی ہے،قائد اعظم کے فرمودات کا ذکر کرتے ہو تو انکے آزادی اظہار کے فرمان کو بھی مانیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میٹ دی پریس پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ میڈیا کنٹرول اتھارٹی بل صرف میڈیا کی آزادی کا بل نہیں،میڈیا پر جب بھی پابندیاں لگیں نتائج ملک کو بھگتا پڑے ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت، احتساب، انتخابات اور نتائج کنٹرول چاہو گے تو پھر ماضی کے حالات بھی ذہن میں رکھنا ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ کیا ہم مشرقی پاکستان سے کوئی سبق نہیں سیکھا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ہر چیز کو کنٹرول کیا جائے گا تو نتائج کو کوئی بھی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔ انہوںنے کہاکہ کیا غلطی کی نشاندھی غداری کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوںنے کہ اکہ آئین قانون کے دائرے میں کام کرنے والوں کو میڈیا سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ قائمہ کمیٹی کو بل پر بریفنگ دی جانی تھی لیکن اجلاس ہوا تو بتایا گیا کہ مسودہ تو تحریر ہی نہیں کیا گیا،طاقتوروں سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر قانون بنانا ہے تو مسودہ چھپانے سے کیا حاصل ہوگا ،آپ قائد اعظم کی تصویر سامنے رکھ کر آئین شکنی کرتے ہیںاور بعد میں پھر قائد اعظم کے فرمودات ہی قوم کو سناتے ہیں ،ابھی بل پاس نہیں ہوا تو اسلام آباد میں کئی صحافیوں پر حملے ہو چکے ،ہر ادارے کو بلا کر پوچھ چکے کہ حملہ آوار کون ہیں؟ لیکن کوئی بھی نہیں بتاتا،بغیر پابندیوں کے حالت یہ ہے کہ بولنے والے کو نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جو وزیر اعظم واجپائی کو مینار پاکستان لایا اور کشمیر کے حل کا اعلان ہوا وہ غدار ٹھہرا،آج آپکا لگایا پرائم منسٹر کہتا ہے مودی میرا فون نہیں سنتا،آئین اور قانون کے دائرے میں چلنے والے ہر ادارے کو سلوٹ کرتے ہیں،آج وزراء ہمارے کانوں میں کہتے ہیں کہ میڈیا کنٹرول بل ہم نہیں لا رہے ،میں ذمہ داری سے یہ بات کر رہا ہوں ،یہ بات اس وزیر نے کہی جو اس بل سے متعلق بھی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہماری لڑائی کسی ادارے سے نہیں بلکہ آئین و قانون کی بالادستی کی ہے،قائد اعظم کے فرمودات کا زکر کرتے ہو تو انکے آزادی اظہار کے فرمان کو بھی منان لیں ،نیا پاکستان اگر بٹن دبانے سے نہیں بن سکتا تو اظہار رائے پر پابندی بھی بٹن دبانے سے نہیں ہو گی،مانا کہ تم بٹن دبانے سے حکومتیں بناتے اور توڑتے ہو لیکن بٹن دبانے سے پابندیاں نہیں لگ سکتیں۔میاں جاوید لطیف نے کہاکہ پابندیوں کے خلاف لڑنے اور مرنے کے لیے ہم تیار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا کنٹرول اتھارٹی بل کو قائمہ کمیٹی سے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ میڈیا کے ساتھ کھڑے ہیں ،میڈیا دھرنا دے گا تو ہم بھی انکے ساتھ دھرنا دیں گے،ہم ان پابندیوں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے،پوری قوم میڈیا کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ وزیر اپنا ملبہ اداروں پر ڈال رہے ہیں،بعد میں کہتے ہیں کہ اپوزیشن اداروں پر تنقید کرتی ہے،وزیر اعظم نے جو یہ بیان دیا تھا کہ پاکستانی امریکیوں کو بیچے جاتے تھے،اس بیان کی بھی تردید دلوانی چاہیے تھی پھر ۔ میاں جاوید لطیف نے کہاکہ پہلے سیکریٹری اطلاعات مسودہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتی ہیں پھر وزیر انکار کر دیتا ہے کہ کوئی مسودہ ہے ہی نہیں،یہ حکومت نہیں ہے یہ پاکستان میں سول وار کا ایجنڈا پورا کرنے کے لیے آئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ فواد چودھری نے جس ادارے پر میڈیا کنٹرول بل کا الزام لگایا ہے اس ادارے کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،اگر ادارے نے نوٹس نہ لیا تو اطلاعات کی کمیٹی ضرور نوٹس لے گی،جواب نہ آیا تو وزیر فواد چودھری سے کمیٹی میں جواب لیں گے۔ اس موقع پر سربراہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی افضل بٹ نے کہاکہ میڈیا کنٹرول اتھارٹی بل منظور نہیں ہونے دیں گے۔ انہوںن یکہاکہ پاکستان میں چائنا اور عرب ممالک کی طرح کا میڈیا لانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹی وی چینلز ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیوں کو ختم کر کے کاٹی گئی رقوم کو بقایا جات کی صورت واپس کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ بارہ ستمبر کو پریس کلب سے فریڈم ریلی نکالیں گے جو پارلیمنٹ ہاؤس تک جائے گی۔

انہوںنے کہاکہ صدر کے پارلیمنٹ سے مشترکہ خطاب کے موقع پر پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دیا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ اسکے بعد پی ایف یو جے کوئی سے ملک گیر دھرنا شروع کرے گی،دھرنے کا اختتام پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تادم مرگ بھوک ہڑتال پر ہو گا۔سیکرٹری پی ایف یو جے ناصر زیدی نے کہاکہ میاں جاوید لطیف پاکستان کے ہیرو ہیں اور ہم ان سے جلا لیتے ہیں،اس وقت پاکستانی میڈیا مکمل کنٹرولڈ ہے اور بدترین سینسر شپ کی جا رہی ہے۔ ناصر زیدی نے کہاکہ اختلافی آوازیں رکھنے والے اینکرز کو ایک ایک کر کے آف ایئر کر دیا گیا،اب پیچھے رہنے والی فورسز سامنے آ گئی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ففتھ جنریشن وار اور فیک نیوز کے نام پر بدترین قانون سازی کی کوشش جاری ہے،ہم حکمرانوں کو، کٹھ پتلیوں کو اور ڈوریں ہلانے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ میڈیائی مارشل لائ منظور نہیں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پہلے بھی آمریتوں میں قربانیاں دیں اب بھی تیار ہیں،یہ بات حکمران اور انکے سرپرست سب جانتے ہیں۔ ناصر زیدی نے کہاکہ کٹھ پتلیاں نئے قانون کے بارے میں اصل حکمرانوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں،ہم نے کشتیاں جلا دی ہیں، اب بھرپور جدوجہد ہو گی۔ ناصر زیدی نے کہاکہ ہم میڈیا بحران میں تنخواہوں کی کٹوتیوں، برخاستگیوں اور آف ایئر کرنے کو تسلیم نہیں کرتے

اپنا تبصرہ بھیجیں