وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا2023 کے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کا اعلان

کراچی(گلف آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد مردم شماری پر کام شروع کر دیا جائے گا،تاریخ میں پہلی بار ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مردم شماری کی جائے گی، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل رکھا جائے گا، نئی مردم شماری 18 ماہ میں مکمل ہو گی، عمران خان ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم کی حیثیت سے 5 سال پورے کریں گے،وفاقی حکومت کے کراچی میں پانچ منصوبے جاری ہیں، گرین لائن پراجیکٹ پر کام مکمل ہوچکا، بسیں اگلے ہفتے تک پہنچ جائیں گی،

کراچی کے اندر سرکلر ریلوے کا منصوبہ ہم پورا کرکے دکھائیں گے، یہ 43کلو میٹر کے اوپر محیط ہوگا، پراجیکٹ آپریشن ہو گا تویومیہ ساڑھے چار لاکھ تک شہری اس سے فائدہ اٹھائیں گے، اس منصوبے کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، کراچی کی سڑکوں کی کارپیٹنگ، کچرا اٹھانے کا کام وفاق کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا ہے۔ہفتہ کوکراچی میں وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہاکہ ماضی کی حکومت نے کراچی کے لئے کوئی بڑے منصوبے نہیں دیئے، 13 سال سے اس شہر کو بہتر کرنے کی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی تھی، کراچی کو ترسایا جاتا ہے گلی سے صفائی نہیں ہوتی، اگر میرے حلقے میں پیپلز پارٹی اپنے جھنڈے لگا کر کام کرتی ہے تو میں انہیں خوش آمدید کہتا ہوں،

وزیر اعظم عمران خان کراچی کے حقوق کے بڑے چیمپیئن ہیں، انہیں کراچی کے مسائل کا احساس ہے، کراچی کے زخموں پر مرہم وفاق رکھے گا، کراچی میں وفاق کے منصوبوں پر کام جاری ہے، وفاق کے کراچی کے لئے 5 منصوبے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے وزیرِ اعظم عمران خان نے کراچی کے لیے تاریخی پیکیج کا اعلان کیا تھا کراچی کے لیے گرین لائن پروجیکٹ جدید ٹرانسپورٹ کا منصوبہ ہے، اس کے متعدد مراحل مکمل ہوچکے ہیں، اس منصوبے کے لیے 80 بسیں لائی جا رہی ہیں ، امید ہے کچھ بسیں 12 ستمبر کو آجائیں گی جب کہ اگلے ہفتے تک مزید 40 بسیں کراچی پہنچ جائیں گی، بسوں کے ڈرائیوروں کی بھرتی کرلی گئی ہے وہ بھی تیار ہیں، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی بنایا جاچکا ہے جب کہ آئی ٹی سسٹم بھی جلد مکمل ہوجائے گا، اکتوبر کے آخر تک 40 بسوں سے گرین لائن کھول دی جائے گی۔

کراچی کی بی آر ٹی کیلئے مربوط نظام تشکیل دیا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ وفاق کی جانب سے تیسرا منصوبہ کراچی سرکلر ریلوے کا ہے، یہ اہم منصوبہ ہے، چیف جسٹس پاکستان نے سرکلر ریلوے کے منصوبے کیلئے ہماری مدد کی، سرکلر ریلوے کراچی سے پپری تک کا منصوبہ ہے جس پر 70ارب روپے لاگت آئے گی، یہ 43 کلومیٹر پر محیط ہو گا، جس میں سے 29 کلو میٹر ٹریک برجز پر بنے گا، بریجز پر ٹریک بننے سے خرچہ زیادہ ہوگا مگر زمین پر توڑ پھوڑ کم ہوگی، سرکلر ریلوے کے 22 اسٹیشنز بنیں گے، سرکلر ریلوے کو نجی شعبہ چلائے گا، وزیر اعظم 30 ستمبر سے پہلے کراچی کا دورہ کریں گے اور وہ کراچی سرکلر ریلوے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کریں گے۔ سرکلر ٹرین چلانے کے لیے نجی کمپنیز کو دعوت دی جائے گی۔اسد عمر نے کہاکہ کراچی میں صفائی کیلئے مربوط نظام لا رہے ہیں،کراچی کے نالوں سے 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جائے گا جو کہ صوبائی حکومت کا کا م ہے اور وہ اس کے اوپر کام کررہے ہیں او ر جب تک وہ مکمل نہیں ہوتا تو کچرا پھینکا جائے گا وہ سارا اٹھایا جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ نالوں پر فٹ پاتھ، انڈر پاسز اور اوور ہیڈ برج بن رہے ہیں، ان نالوں کے اطراف 15 فٹ کی 60 کلومیٹر طویل سڑکیں بنائی جائیں گی، نالوں کے اطراف سڑکوں کا یہ کام 34.5 ارب کے فنڈ سے ہوگا، پہلے نالوں کی صفائی کا نظام نہیں تھا، نالوں میں ڈریجنگ 90 فیصد تک مکمل ہوچکی ہے اس کے علاوہ ملیر اور لیاری میں سیکنڈ فیز پر کام ہونا ہے، ناجائزتجاوزات کے خلاف آپریشن گجر نالے پر 97فیصد مکمل ہو چکا ہے جبکہ اورنگی میں86فیصد مکمل ہو چکاہے، اس کے فوائد سب کے سامنے ہیں کہ جو کراچی میں تیز بارشیں ہوئی ہیں ان کا پانی کہیں نہیں رکا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہتے تھے کہ جب زیادہ بارش آتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے لیکن میں بلاول کو کہنا چاہتاہوں کہ جب حکومتیں اپنا کام کرلیں تو بارش کے باعث آ نے والا زیادہ پانی نقصان پہنچائے بغیر آ کر گزر بھی جاتا ہے۔پانی کی فراہمی سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 کروڑ گیلن کی اسکیم کے 4 کا منصوبہ 10سال سے التوا کا شکار ہے، 5 ماہ بعد کے 4 منصوبے پر کام دوبارہ شروع ہوجائے گا، منصوبے کو حکومت سندھ سے وفاقی ادارے واپڈا کے پاس منتقل کردیا ہے، واپڈا کے مطابق اکتوبر 2023 میں پانی کراچی تک پہنچادیا جائیگا۔ پانی کی فراہمی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ وفاق نے کراچی والوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، احساس ایمرجنسی کے تحت کراچی کو 7 اورسندھ میں 65 ارب روپے تقسیم کیے گئے، رواں سال شہر میں چھوٹی اسکیموں کے لئے 21ارب روپے مختص کیے گئے۔ وفاقی حکومت نے سندھ میں 65 ارب روپے لگائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ معاشی مستقبل جوڑا ہوا ہے اور معاشی مستقبل سے قومی سلامتی جوڑی ہوئی ہے کیونکہ 50 فیصد ایکسپورٹ اسی صنعتی شہر سے ہورہی ہے۔

اسدعمرنے کہاکہ سابقہ صوبائی حکومتوں نے کراچی میں بڑے کام نہیں کیے اس لیے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ ہماری کابینہ میں کچھ اراکین نے کراچی پر اتنی خطیر رقم لگانے پر اعتراضات بھی کیے تھے۔انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کی کارپیٹنگ، کچرا اٹھانے کا کام وفاق کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں چھوٹے چھوٹے کام بھی کریں جس پر وزیر اعلی سندھ کو بہت اعتراض ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وقت مانگتے ہیں جبکہ یہ پارٹی 4 مرتبہ وفاق میں آئی اور گزشتہ 10 برس سے صوبائی حکومت میں ہے لیکن کراچی کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔کورونا ویکسین سے متعلق سے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے لیے سندھ کی صوبائی حکومت کو 10 ارب روپے سے زیادہ کی ویکسین فراہم کرچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ ایک ٹیکہ بھی کسی شہری کو دینے میں ناکام ہے، تمام ویکسین وفاق نے لگائی ہیں، ساڑے 6 کروڑ سے زیادہ ویکسین لگ چکی ہیں، ہمارا ہدف جب مکمل ہوگا تو 25 ارب روپے کی ویکسین لگائی جا چکی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں شفاف مرد شماری کا مطالبہ دیرینہ ہے، سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے کراچی میں مسلم لیگ(ن)اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں زیادہ بہتر کام کروائے، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن وہ باوردی اور چیف ایگزیکٹو ہوتے کراچی میں مردم شماری نہیں کراسکے، 2017 میں ہونے والی مردم شمار پر بہت اعتراض سامنے آئے تھے لیکن حکومت سندھ نے مردم شماری کا سارا ڈیٹا جمع کیا اور خودہی احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے لیے سمری دے کر آیا ہوں، جس کا مطلب ہے کہ مردم شماری دوبارہ ہوگئی جس میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا، نادرا، ٹیلی سیکٹر کی کمپنیوں سمیت دیگر بڑے اداوں کی معاونت حاصل ہوگی۔اسد عمر نے کہا کہ ہم مردشماری سے متعلق حقیقت چاہتے ہیں، جو نتائج ہیں وہ سامنے آجائیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کررہے ہیں، کابینہ کی منظوری کے بعد سمری مشترکہ مفادات کو نسل کو ارسال کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ منظوری کے بعد مردم شماری کے عمل کو 18 مہینے میں مکمل کرنا ہے، 2023 کے اوائل کے مردم شماری مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندی کی جائے۔اسد عمر نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مردم شماری کے لیے ہماری مدد کرسکتے ہیں تو ضرور کیجئے ورنہ محض بینرز لگانا اور ڈرگ روڈ کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنا آپ کا حق ہے وہ آپ کرتے رہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاق کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے کے ایم سی کا ٹیکس لینے کی اجازت نہیں دے گا۔اسد عمر نے کہا کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار نہیں، وہ بلدیاتی انتخابات میں جتنی تاخیر کرے گی ہمیں اتنے ہی زیادہ ووٹ ملیں گے کیونکہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہوگی تو پی ٹی آئی کے منصوبے مکمل ہوں گے اور کراچی کے شہریوں کو پی ٹی آئی کے منصوبے نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 6 دفعہ صوبے اور 4 بار وفاق میں حکومت رہی ہے، عمران خان ملک کے پہلے شخص ہوں گے جومسلسل دوسری بار ویراعظم بنیں گے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے بتایا کہ پورٹ قاسم میں 5 نئی برتھ بن رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں