ایف پی سی سی آئی

ایف پی سی سی آئی نے آخری تاریخ میں توسیع اور سرچارج واپس لینے کا مطالبہ کردیا

کراچی (گلف آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آر کو ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ میں دو ماہ کی توسیع کرنی چاہیے تاکہ کاروباری برادری کو ٹیکس جمع کروانے میں سہولت مل سکے اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور زیادہ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے لیے حکومت کی مہم کو سپورٹ کیا جاسکے۔ صدرایف پی سی سی آئی 30 ستمبر 2021، یعنی جمعرات کی سر پرمنڈلاتی ڈیڈ لا ئن کا حوالہ دیتے ہوئے بات کر رہے تھے۔انہو ں نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان بھر کے کاروباری اداروں کے فیڈبیک کی بنیاد پر ایف پی سی سی آئی کا موقف ہے کہ لاکھوں SME مالکان جمعرات تک اپنے انکم ٹیکس فائل نہیں کروا سکیں گے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف بی آر نے قابل ٹیکس آمدنی پر تاخیر سے فائل کیے جانے پر روزانہ کی بنیا د پر 0.1 فیصد سرچارج لا گوکر دیا ہے؛ جو کہ نہ صرف سخت اور نا جا ئز ہے، بلکہ ناقابل عمل بھی ہے ۔کیونکہ یہ 3فیصد ماہانہ اور 36 فیصدسالانہ بنتا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سرچارج KIBOR پلس 2فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے؛ کیونکہ ایف بی آر جب ٹیکس ریفنڈ کی کارروائی میں تاخیر کرتا ہے تو یہ شرح بھی اتنی ہی ہوتی ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے بطور صدر ایف پی سی سی آئی اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ ایف بی آر کو یک طرفہ کاروبار مخالف فیصلے لینا بند کرنا چاہیے۔ اس کے بجائے پاکستان کی بزنس، انڈسٹری اور ٹریڈ کمیونٹی کے ساتھ ایک تفصیلی مشاورتی عمل ہونا چاہیے اور ایف پی سی سی آئی انکے اعلیٰ تر ین نمائند ہ تنظیم ہو نے کے نا طے اپنا پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں