رانا ثنا اللہ

نواز شریف کسی ڈیل کرنے یا کسی ڈیل کاحصہ بننے کوتیار نہیں،کسی ادارے سے کسی ڈیل میں شامل نہیں’ رانا ثنا اللہ

لاہور( گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کسی ڈیل کرنے یا کسی ڈیل کاحصہ بننے کوتیار نہیں،کسی ادارے سے کسی ڈیل میں شامل نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی تائید کرتا ہوں،شہباز شریف قطعاًکسی ڈیل اور سازش کا حصہ تھے ہیں اور نہ بننے کو تیار ہیں، ان کا اپنا ایک موقف ہے کہ ملک میں اداروں اور سیاسی جماعتوں میں تصادم نہیں ہونا چاہیے، سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے،

یہ ان کی رائے ہے جو پارٹی کی رائے کے تابع ہے، بعض اوقات ان کی رائے پارٹی کی رائے کے مخالف بھی گئی ہے تو شہباز شریف اس وقت بھی پارٹی کی رائے کے ساتھ رہے ہیں،نواز شریف جب چاہیں واپس آسکتے ہیں انہیں کوئی نہیں روک سکتا،(ن) لیگ کا وزیر اعظم نوازشریف ہی ہے رکاوٹیں دور ہوجائیں گی اورچوتھی بار بھی وزیر اعظم نوازشریف ہی ہوں گے، دو افراد نجی گفتگو کر رہے ہوں تو اسے ریکارڈ او رپبلک کرنا جرم ہے ،مریم نواز کی جانب سے کوئی قابل اعتراض الفاظ استعمال نہیں کئے گئے ،وہ وقت آ گیا ہے لوگ عمران خان کو گریبان سے پکڑ کر وزیراعظم ہائوس سے باہر نکالیں گے۔ پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے ثابت کر دیا ہے کہ پی ٹی آئی اور عمران خان ٹولے نے ممنوعہ و غیر قانونی پیسہ چھپایا،اگلے مرحلے میں ثابت ہوگا کہ عمران خان نے کن کن لوگوں سے اورکن کن کمپنیوں سے پیسہ حاصل کیا ،وہ بات درست ثابت ہونے جا رہی ہے جو فضل الرحمن کہتے رہے کہ یہ آدمی غیر ملکی ایجنڈے پر ہے اورملک کو نقصان پہنچائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممتاز احمد مسلم سے کروڑوں لاکھوں ڈالر چندہ وصول کرتے رہے اور اسے بڑے ہوٹل کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا گیا ہے، ہم نشاندہی کرتے رہے عمران خان کی اے ٹی ایم و چندہ دینے والے وہی لوگ ہیں جنہیں حکومت نے فائدہ پہنچایا ،آٹا ،چینی ،ادویات یا رنگ روڈ کی وارداتیں ہوں ان سے فائدہ اٹھانے والوں نے بھی فنڈنگ کی ،اے ٹی ایمز نے پیسہ آٹے چینی و ادویات کی مد میں عوام کی جیبوں سے وصول کیا ۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ توشہ خانہ کی دس کروڑ روپے کی گھڑی جو فروخت کرتے پکڑے گئے اب تلاشی بھی نہیں دے رہے،عمران خان ٹولہ چور ثابت ہوگیا ہے ،انہوں نے ملک دشمن کمپنیوں کے لوگوں سے فنڈنگ اکٹھی کی ۔انہوںنے کہا کہ کبھی پیٹرول مافیا کبھی ادویات مافیا کی شکل میں عوام کی جیبوں سے پیسے وصول کررہے ہیں،وہ وقت آ گیا ہے لوگ عمران خان کو گریبان سے پکڑ کر وزیراعظم ہائوس سے باہر نکالیں گے،عمران خان نے لوگوں کو چور ڈاکو کہا لیکن خود اس کی چوری ثابت ہو گئی ہے، اس کا گریبان اورعوام کا ہاتھ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا سیاسی کردار ادا کریں گے ،وزیراعظم کے پاس اب کوئی جواز نہیں کہ ملک پر مسلط رہے۔ جس نے اس نالائق ٹولے کو مسلط کیا وہ بھی جان چکے ہیں،اگر اداروں کو احساس ہوگیا ہے تو اس بھاری پتھر کو ہٹا کر غلطی کی تلافی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ریکارڈ نگ کرنے کی استعداد ایجنسیاں رکھتی ہیں،اگر کسی کی گفتگو کسی جرم کو ثابت کرتی ہے تو اس پر ایکشن ہونا چاہیے،دو لوگوں کی نجی گفتگو کو ریکارڈ کرنا اور پبلک کرنا جرم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور آئی بی نے آڈیو سنبھال کررکھی ،آئی بی کا خیال تھا کہ الیکشن کمیشن کے معاملے پر ریلیف ملے گا ،مریم نواز کی گفتگو قابل اعتراض نہیں لیکن پرویز رشید نے کچھ کہہ دیا تو کوئی بات نہیں کیونکہ وہ شریف النفس آدمی ہیں، انہوںنے محاورتی زبان استعمال کی ،جب سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آئی تو آڈیو جاری کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی تائید کرتا ہوں یقین و دعا کرتاہوں اگر بات ہے تو ایسی ہی رہے، کسی ادارے یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی ڈیل نہیںکررہے، کسی ڈیل کا حصہ بننے کو تیار نہیں ،نوازشریف نے بھی صاف شفاف الیکشن واداروں کو حدود میں رہنے کی بات کی ہے۔

نوازشریف اپنی مرضی سے جب چاہیں آ سکتے ہیں انہیں حکومت یا پارٹی بھی نہیں روک سکتی ،لیکن پارٹی نے کہا ہے کہ وہ علاج مکمل کروا کر واپس آئیں۔ اگر نواز شریف خدانخواستہ وطن واپس آکر جیل میں بند ہوجاتے ہیں تو ان کی رہنمائی ہمیں میسر نہیں ہوگی، نوازشریف کو انصاف نہیں ملے گا ،ان کے کیسز میںبابا رحمتے اورارشد ملک کے بیانات سے پتہ چل گیا ہے کہ انہیںنا حق و بے قصور سزا دی گئی، پہلے بھی نوازشریف کو دو بار نااہل اور جیل بھیجا گیا ۔فوج سے ڈیل کی خبروں پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر ادارے غیر جاندار رہیں تو یہ اچھی بات ہے، ہم کسی ادارے سے ڈیل کی گفتگو میں شامل نہیں، نواز شریف کسی ڈیل کا حصہ بننے کے لیے تیار نہیں، انہوں نے پارٹی رہنمائوں کو فوج کے اعلی حکام سے ملنے سے منع کیا ہے اور ملاقات کے لئے پارٹی سے پیشگی اجازت لینے کا حکم دیا ہے۔

رانا ثنااللہ نے شہباز شریف کی پنڈی میں ملاقاتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایک بریفنگ تھی وہاں ہم سبھی ملے ہیں اسے ملاقاتیں نہیں کہہ سکتے، شہباز شریف قطعاًکسی ڈیل اور سازش کا حصہ تھے ہیں اور نہ بننے کو تیار ہیں، لیکن ان کا اپنا ایک موقف ہے کہ ملک میں اداروں اور سیاسی جماعتوں میں تصادم نہیں ہونا چاہیے، سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے، یہ ان کی رائے ہے جو پارٹی کی رائے کے تابع ہے، بعض اوقات ان کی رائے پارٹی کی رائے کے مخالف بھی گئی ہے تو شہباز شریف اس وقت بھی پارٹی کی رائے کے ساتھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پچیس فیصد واپس آ جاتی ہے تو ملک پر احسان عظیم ہوگا ،(ن )لیگ کا وزیر اعظم نوازشریف ہی ہے رکاوٹیں دور ہوجائیں گی اور چوتھی بار بھی وزیر اعظم نوازشریف ہی ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں