روس

روس ڈٹ گیا ‘مغرب سے مطالبات کا جواب آنے تک یوکرین بارے مذاکرات سے انکار

ماسکو (گلف آن لائن)روس نے یوکرین پر تازہ مذاکرات کو تب تک مسترد کر دیا ہے جب تک مغرب اس کے مطالبات کا جواب نہیں دیتا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ اور نیٹو روس کے اپنے مغرب نواز ہمسائے پر ممکنہ حملے کو روکنے کے لیے مزید مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔گذشتہ ہفتے جنیوا، برسلز اور ویانا میں ہونے والے مذاکرات خوف کو کم کرنے میں ناکام رہے کیونکہ روس کا اصرار ہے کہ سلامتی کی ضمانتوں کے مطالبات کو بشمول یوکرین کی نیٹو میں شمولیت پر مستقل پابندی کو سنجیدگی سے لیا جائے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ جب تک مغرب مناسب جواب نہیں دیتا تب تک مزید مذاکرات نہیں ہوں گے۔انہوں نے اپنی جرمن ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’اب ہم ان تجاویز کے جوابات کا انتظار کر رہے ہیں جیسا کہ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے ہم سے وعدہ کیا گیا تھا۔‘روسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’امید کرتے ہیں کہ یہ مذاکرات جاری رہیں گے۔‘

خیال رہے کہ واشنگٹن نے ان مطالبات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جن میں وارسا معاہدے کے سابق اتحادیوں جیسے پولینڈ اور سابق سویت بالٹک ریاستیں، جنہوں نے سرد جنگ کے بعد نیٹو میں شمولیت اختیار کر لی ہے، میں اتحادیوں کی تعیناتی پر بندش بھی شامل ہے۔یوکرین کی سرحدوں پر ہزاروں روسی فوجیوں کے جمع ہونے کے بعد تنازع کو روکنے کے لیے کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ اس لیے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بدھ کو بات چیت کے لیے کیف جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ اپنے دورے کے دوران برلن بھی جائیں گے جہاں جمعرات کو وہ یورپی اتحادیوں سے بات چیت کریں گے۔

یہ یوکرین پر کشیدگی کو یورپ میں ایک نئی جنگ کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لیے سفارت کاری کی ایک تازہ ترین کوشش ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ اپنے دورے سے قبل انٹونی بلنکن نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بات کرتے ہوئے ’تناو کو کم کرنے کے لیے سفارتی راستے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں