سٹیٹ بینک آف پاکستان

سینیٹ اجلاس ،سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد(گلف آن لائن)ایوان بالا میں سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا،سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود شکست کاسامنا کرناپڑا بل کے حق میں 43اور مخالفت میں 42ووٹ آئے،سینیٹر ر زرقاتیمور کو وہیل چیئر اورآکسیجن لگاکر ایوان لایاگیا،قائدحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی ایوان سے غیرحاضر تھے جبکہ سینیٹر عمر فاروق بل پر ووٹنگ سے پہلے ایوان سے چلے گئے۔ایوان میں نیشنل میٹرولوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان بل 2022متفقہ طور پر منظور کرلیاگیا،جمعہ کو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ایجنڈا نمبر ۴ وزیر خزانہ کے حوالے سے تھے جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمدخان نے کہاکہ وزیر خزانہ خود اسٹیٹ بینک کا بل پیس کرئیں گے جس کے بعد ایجنڈے نمبر6کولیاگیا سینیٹر علی محمدخان نے نیشنل میٹرولوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان بل 2022 ایوان میں پیش کیا جس کے بعد سینیٹر شبلی فرازنے بل منظور کرنے کے لیے ایوان میں پیش کیابل کومتفقہ طور پر منظور کرلیاگیا۔

اس دوران وزیرخزانہ شوکت ترین ایوان میں آگئے مگر حکومتی سینیٹرز کی تعداد پوری نہیں تھی اور وہ گیلری میں چلے گئے جبکہ حکومتی ارکان نے درخواست کی کہ اس وقت تک جب تک بل پیش نہیں ہوتا ہے شکریہ کی تحریک پر بات کی جائے جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کردی اور کہاکہ وزیرآگئے ہیں توبل ایوان میں پیش کیاجائے۔ہم شکریہ کی تحریک پر بات نہیں کریں گے بل پیش کریں۔جس کے بعد ایوان میں اپوزیشن نے نعرے لگائے کہ وزیر بھاگ گیا،آئی ایم ایف کے بل کو شکست ہوگئی۔
چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ شکریہ کی تحریک پر بحث کریں جب وزیرخزانہ آجائیں گے تو وہ بل پیش کردیں گے اگر حکومت بل پیش نہیں کریں تو میں کیا کر سکتا ہوں۔اس پر میں بھی کچھ نہیں کرسکتا اور نہ اپوزیشن کچھ کرسکتی ہے۔اپوزیشن کے احتجاج کے بعد ایوان کا اجلاس 30منٹ تک موخر کردیا گیا۔اجلاس ملتوی ہواتو سینیٹرشیری رحمان نے میڈیا کومخاطب ہوکر کہاکہ ہماری تعداد کی وجہ سے حکومت بھاگ گئی ہے۔ بل کو شکست ہوگئی ہے متحدہ اپوزیشن نے بل مسترد کردیا ہے۔11بج کر 45منٹ پردوبارہ سینیٹ اجلاس شروع ہوا۔

وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ 2023میں بھی عمران خان کی حکومت آئے گی سندھ میں بھی ہماری حکومت آئے گی وزیر خزانہ خود آکر بل پیش کریں گے۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ وزیر خزانہ کو ایوان میں بلائیں۔سینیٹرمصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ سیکرٹریٹ نے بل کو ایجنڈے میں رکھا مگر وزیرپیش کرنے کے بجائے چلے گئے۔ایک اجلاس میں کڑوروں روپے خرچ ہوتے ہیں اپنے نمبر پورے کرنے کے لیے یہ انتظار کروارہے ہیں یہ ایوان کی توہین ہے۔چیئران کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ میں تعاون نہیں کررہاہوں میں کیا کرسکتا ہوں اگر حکومت اپنا بل پیش نہیں کررہی۔سینیٹرشیری رحمن نے کہاکہ ان کاپول کھل گیا ہے حکومت کو شکست ہوئی ہے متحدہ اپوزیشن کو مبارک باد دیتی ہوں۔انہوں نے پاکستان کا تماشہ بنایا ہواہے آج کا ایجنڈہ ختم کریں ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔یہ ہر چیز گروی رکھ رہے ہیں۔

اپنے خرچے کم کرو پاکستان کو کیوں گروی رکھ رہے ہو۔اس وقت وزیراعظم عمران خان کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔سینیٹرمولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ آج ہم ترمیمی بل پاس کرنے نہیں جارہے ہم پاکستان کی معیشت کی آزادی اور خود مختاری پر ضرب عضب لگارہے ہیں حکومت شکست کھا چکی ہے آپ رائے شماری کریں یا ایجنڈے سے اس کو نکال دیں یہ پورے ملک کی معیشت کا مسئلہ ہے۔وزارت خزانہ کو پہلے ہی آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا ہے۔سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے کہاکہ چیئرمین خدا کے لیے ایوان کا احترام کریں اگر وزیر نہیں ہیں تو اجلاس موخر کریں اور ایک ماہ تک اس بل کو ایجنڈے پر نہ لائیں اس ایوان کو مذاق بنا دیا ہے۔فورااجلاس موخر کردیں۔قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایجنڈے پر بل بھی ہے اور شکریہ کی تحریک بھی ہے یہ کس رولز کے تحت کہے رہے ہیں کہ ایوان کااجلاسو موخر کریں۔اپوزیشن کی طرف سے چیئر کو متنازعہ کیا جارہاہے تحریک اور عوامی اہمیت پر ایوان چلتا ہے یہ کس بنیاد پر کہے رہے ہیں کہ ایوان کو موخر کریں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ایم کیو ایم پر سندھ میں پیپلزپارٹی نے دہشت گردی کی ہے اس کی مذمت کرتا ہوں یہ بھٹو کی نہیں ذرداری کی پارٹی بن گئی ہے سانحہ ماڈل ٹاو ¿ن یاد آگیا خواتین پر تشدد کیا گیا۔انہوں نے ملک کی معیشت کو مفلوج کیا ہے ملکی مفادات کے خلاف کام کرنے پر ایوزیشن کو شرم آنی چاہیے۔سینیٹرمیاں رضا ربانی نے کہاکہ آج یہ بات واضح ہوگئی ہے یہ معیشت کے سلنڈر کی دستاویزہے۔ اس دوران وزیر خزانہ شوکت ترین ایوان میں آگئے اور اور بل پیش کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے۔سینیٹر شوکت ترین نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2022ایوان میں پیش کیا۔چیئر مین سینیٹ نے قائدایوان سے پوچھاکہ بل کوکمیٹی میں بھجنا ہے کہ پاس کرناہے جس پر ڈاکٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ یہ اہم بل ہے اور وقت کم ہے اس پر رائے شماری کریںجو فیصلہ ہو ہمیں منظور ہے۔جس کے بعد بل پیش کرنے کی اجازت لینے کے لیے چیئرمین سینیٹ نے رائے شماری کرائی جس میں بل پیش کرنے کے حق میں 43ووٹ اور مخالفت میں بھی 43 آئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اپنافیصلہ کن ووٹ بل پیش کرنے کے حق میں دیا کل 44ووٹ بل پیش کرنے کے حق میں آگئے اس طرح بل پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی۔اس دوران اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیااور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کاگھیراوکرلیا شیری رحمان نے کہاکہ حکومت کے پاس 40ووٹ ہیں دوبارہ گنتی کی جائے جس پر چیئرمین نے کہاکہ بل کی منظوری کے وقت دوبارہ گنتی ہوگی۔بل میں اپوزیشن کی تمام ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کردیاگیا اس کے بعد بل پاس کرنے کے لیے منظوری کے دوران دوبارہ گنتی کی گئی اس وقت بل کے حق میں 43ووٹ اور مخالفت میں 42ووٹ آئے اس طرح بل کثرت رائے سے پاس ہوگیا۔اس قدر اہم بل کی منظور کے دوران قائداحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی ایوان سے غیرحاضر رہے جبکہ آزادسینیٹر دلاور خان گروپ نے حکومت کاساتھ دیا،جبکہ اے این پی کے سینیٹرعمر فاروق بل پاس ہونے سے پہلے ہی ایوان سے چلے گئے، حکومتی سینیٹر زرقاتیمورکو وہیل چیئر اور اکسیجن لگاکر ایوان میں لایا گیاتھا جبکہ ایوان میں سینیٹر سردارشفیق ترین،مشاہدحسین سید،نذہت صادق،طلحہ محمودودیگر غیرحاضر تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں