سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر

احساس رعایت راشن سکیم کے تحت 9.2 ملین خاندانوں کو مرحلہ وار رجسٹریشن کی جا رہی ہے ،سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ اور احساس پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس رعایت راشن سکیم کے تحت 9.2 ملین خاندانوں کو مرحلہ وار رجسٹریشن کی جا رہی ہے جنہیں آٹا، دالیں اور خوردنی تیل و گھی پر ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی جائیگی، احساس پروگرام کامیابی سے تین سال مکمل کر چکا ہے، احساس راشن رعایت سکیم کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 106 ارب روپے کی ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

پیر کو احساس رعایت راشن سکیم کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احساس راشن پروگرام کے تحت کورونا کے دوران ملک کی نصف کے قریب آبادی کو 12 ہزار روپے دیئے گئے۔ حکومت نے کورونا کے دوران دن رات عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام جاری رکھا۔ احساس پروگرام کا 98 فیصد بجٹ خواتین کو جاتا ہے۔ یہ پروگرام کامیابی سے تین سال مکمل کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک کروڑ 80 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، بدین میں یہ شرح 82 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ احساس تعلیمی وظائف پروگرام سکولوں میں انرولمنٹ کے لئے اہم ذریعہ ہے، اس کے لئے حکومت نے پورا نظام وضع کیاہے ، ایک کروڑ بچوں کو اس پروگرام کے تحت سکولوں میں داخل کریں گے، 70 لاکھ بچوں کو اب تک سکولوں میں بھجوا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 40 فیصد بجے سٹنٹنگ کاشکار ہیں، وزیراعظم نے اپنے پہلے خطاب میں اس مسئلہ کی نشاندہی کی تھی، حکومت احساس نشوونما سنٹر کھول رہی ہے، خواتین اور لڑکیوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جہاں لڑکیوں کا وظیفہ لڑکوں سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس رعایت راشن سکیم وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر شروع کی گئی ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 106 ارب روپے سے یہ پروگرام شروع کیاجا رہا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ سبسڈی ٹارگٹڈ ہونی چاہیے اور صرف ضرورت مند طبقے کو اس کا فائدہ ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لئے 4 ہزار یوٹیلٹی سٹورز پر ٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔ 10 لاکھ کریانہ سٹوروں کو بھی اس میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت 9.2 ملین خاندانوں کی مرحلہ وارجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ آٹے پر 22 روپے، دالوں پر 55 روپے اور خوردنی تیل اور گھی پر 105 روپے فی کلو سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں ایسا نظام 10 سال میں وضع کیا گیا جبکہ ہم نے 6 ماہ میں کام شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں سے بھی اپیل کرتی ہوں کہ وہ احساس رعایت راشن سکیم میں شامل ہوں تاکہ وہاں کے عوام بھی مستفید ہو سکیں۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ تحصیلوں میں احساس ون ونڈو سنٹرز کھولے جا رہے ہیں۔ ماڈل پناہ گاہوں کی تعمیر بھی اسی پروگرام کا حصہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں