سینیٹر شیری

سینیٹر شیری نے بھارتی میزائل کا معاملہ کمیٹی میں اٹھا دیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)چیئرپرسن سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور سینیٹر شیری نے بھارتی میزائل کا معاملہ کمیٹی میں اٹھا تے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی میزائل کا پاکستان میں گرنا بہت ہی تشویشناک ہے، اس سے دونوں جوہری ممالک کے بیچ خطرناک کشیدگی شروع ہو سکتی تھی۔ بدھ کو ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان کو اس معاملے پر ایکشن لینے میں تین دن کیوں لگے؟ یہ بھارت کا پاکستان کو ایک پیغام تھا، کوئی ٹیکنیکل خرابی نہیں تھی۔

شیری رحمن نے کہاکہ میزائل کا ایک نظام ہوتا ہے، برہموس منی کا میاں چنوں میں گرنا کوئی مذاق نہیں، یہ ایک حساس معاملے ہے اس کا ٹریکنگ اور الرٹ لیول کیا تھا؟ ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت نے جو وضاحت پیش کی وہ مضحکہ خیز اور نا قابل قبول ہے، خارجہ پالیسی غصے یا موڈ پر نہیں بنتی بلکہ ملک کے مفاد کے مطابق بنتی ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ یوکرین سے زیادہ بحران افغانستان میں ہیں، افغانستان میں بھوک اور بدحالی کی وجہ سے لوگ اپنی بچیاں بیچ رہے۔ انہوںنے کہاکہ 40 سے زائد ممالک 20 سال تک افغانستان میں رہے، نیٹو ممالک افغانستان کو بحران میں چھوڑ گئے ہیں، ہمیں اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں دنیا بھر کی مارکیٹ تک رسائی چاہئے، ہماری خارجہ پالسی پاکستان کو معاشی خودمختار بنانے کیلئے ہونی چاہئے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے ملک کا سوچنا چاہئے، ہماری خود کفالت ختم ہو گئی ہے، اہم گندم تک امپورٹ کر رہے،پہلے روپیہ کو مستحکم کریں اور اپنی معیشت کو خودمختار بنائیں۔سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ وزیر اعظم کے دورہ روس کی منصوبہ بندی دو سالوں سے ہورہی تھی، گزشتہ سال وزیر اعظم کو دو دفعہ دورہ روس کی دعوت ملی۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ کورونا وباء کی وجہ سے وزیر اعظم روس کا دورہ نہیں کرسکے تھے، روس کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے کوششیں گزشتہ 20 سال سے مختلف حکومتوں نے کیں۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ روس کے ساتھ توانائی کے معاملہ بات چیت اہم ایجنڈا تھا، روسی صدر کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقات ساڑھے تین گھنٹے کی تھی، اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی بات چیت روسی دورے کے ایجنڈے کا حصہ تھی،وزیر اعظم کے روسی دورے کے وقت کے حوالے سے بات ہورہی ہے، فروری کے وسط سے یوکرین اور روس کشیدگی میں اضافہ ہوا۔

سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ ان دنوں میں کئی سربراہان مملکت نے روس کا دورہ کیا اور یہ گمان تھا کہ جنگ نہیں ہوگی، وزیر اعظم نے اپنے دورے کے دوران اس معاملہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا، پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے اقوام متحدہ میں معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر زور دیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ یورپی یونین کے سفیروں کی جانب سے جاری پریس ریلیز پر پاکستان نے جواب دیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے سفارتی زبان میں ان کو بتایا کہ یہ کام انہوں نے درست نہیں کیا۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہاکہ جواب تو دیدیا ہے لیکن ماضی ہمارے سامنے ہے کہ اس پر یوٹرن نہ لیا جائے۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دنیا کو بتا دیا ہے کہ پاکستان کسی جنگ میں حصہ دار نہیں ہوگا بلکہ امن میں ضرور حصہ دار ہوگا، 5 اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر کو پاکستان تین مرتبہ سلامتی کونسل کے فورم پر لے گیا، اس سے قبل روس پاکستان کے موقف کو ویٹو کردیتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ چیئرپرسن کمیٹی شیری رحمان نے کہاکہ خارجہ پالیسی قومی مفاد میں بنتی ہے کسی کے ذاتی غصہ پر نہیں بنتی، یوکرین روس تنازعہ کے بعد دنیا افغانستان کے بحران کو بھول گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں شدید ترین انسانی بحران اب بھی موجود ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں