صدرمملکت عارف علوی

صدرمملکت عارف علوی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے ڈاکٹر ہمایوں اقبال کی سزا کیخلاف درخواست مسترد کردی

اسلام آباد (گلف آن لائن)صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے ڈاکٹر ہمایوں اقبال کو مقام کار پر ٹرینی گریجویٹ کوہراساں کرنے پرملزم کی جانب سے وفاقی محتسب کے ازسر نو انکوائری کے احکامات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی جبکہ صدر مملکت نے کہا ہے کہ بہت کم خواتین ہراساں کئے جانے کی شکایت سامنے لاتی ہیں کیونکہ خواتین کو الزام ثابت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اتوارکو ایوان صدر پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد کے سنڈیکیٹ اور انسداد ہراسیت کمیٹی کی جانب سے ملزم کی نوکری سے برطرفی کی سزا کو برقرار رکھا،صدر عارف علوی نے ملزم کے خلاف ازسر نو انکوائری کے احکامات کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی،ملزم نے کام کی جگہ پر خواتین کی انسدادِ ہراسیت کی وفاقی محتسب کے ازسر نو انکوائری کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت سے اپیل کی تھی،شکایت کنندہ، گریجویٹ ٹرینی نے، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، اسلام آباد کے وائس چانسلر کو ملزم کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایت کی تھی،وائس چانسلر نے معاملے کو یونیورسٹی کی انسداد ہراسیت کمیٹی کو بھیج دیا تھا،کمیٹی نے 2018 میں ملزم پر ملازمت سے برطرفی کی سزا عائد کی تھی،

یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ نے کمیٹی کی سفارشات کو منظور کرتے ہوئے ملزم کو ملازمت سے برطرف کر دیا تھا،ملزم نے سزا کے خلاف انسدادِ ہراسیت محتسب کو اپیل دائر کی تھی، محتسب نے انسداد ہراسیت کمیٹی کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے فریقین کو سننے اور ثبوت پیش کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے کیس کی ازسر نو انکوائری کا حکم دیا تھا،ملزم اور شکایت کنندہ دونوں نے محتسب کے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو درخواستیں دائر کر دی تھی، ملزم نے اپنے خلاف ازسر نو انکوائری کرنے کی حد تک محتسب کے حکم کو مسترد رکھنے کی درخواست کی تھی،شکایت کنندہ نے انسداد ہراسیت کمیٹی کی سفارشات کو برقرار رکھنے کی درخواست کی تھی،ملزم کا سابقہ طرز عمل عکاس ہے کہ اس نے ماضی میں خواتین کو ہراسیت کا نشانہ بنایا، ملزم کو ہراسیت کے الزامات پر برطانیہ میں رجسٹرڈ ڈاکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے بھی ملزم کو ہراسیت کے الزامات پر ملازمت سے نکالا تھا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بہت کم خواتین ہراساں کیے جانے کی شکایت لے کر سامنے آتی ہیں،

ہراسیت کی شکایت کرنے والی خواتین کو الزام ثابت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مذکورہ کیس 2017 سے التوا کا شکار ہے، اس میں مزید تاخیر کرنا ناانصافی ہوگی۔ صدر مملکت نے کہا کہ سروس کی برطرفی کا انکوائری کمیٹی کا فیصلہ مناسب تھا جسے یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ نے بھی برقرار رکھا،صدر مملکت نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی درخواست کو خارج کر دیا،صدر مملکت کا ملزم کو نوکری سے نکالنے کے یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کے احکامات کو برقرار رکھنے کا حکم دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں