بلاول بھٹو زر داری

ملک کے وسیع ترمفاد میں اتحادی حکومت بنائی جس کا مقصد جمہوریت اورمعیشت کودرپیش خطرات سے موثر انداز میں نمٹنا ہے، بلاول بھٹو زر داری

نیویارک(گلف آن لائن)وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ملک کے وسیع ترمفاد میں اتحادی حکومت بنائی جس کا مقصد جمہوریت اورمعیشت کودرپیش خطرات سے موثر انداز میں نمٹنا ہے، اتحادی حکومت میں شامل جماعتیں انتخابی اورجمہوری اصلاحات کے لئے مل کرکا م کریں گی،انتہاپسندی اوردہشتگردی کے خلاف اقدامات اوراسلام کا پرامن پیغام پھیلانے کیلئے کام کرتے رہیں گے،طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی برادری کے ساتھ مل کرکریں گے،کورونا وباء میں دنیا کو متحد ہونا چاہیے تھا ،اس وبا کے مکمل خاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت اتحادیوں کی حکومت ہے،ملک کو اس وقت جمہوریت اورمعیشت کے بحران سمیت دہشتگردی اورانتہاپسندی کے خطرات کا سامنا ہے،مختلف منشوراورنکتہ نظررکھنے والی سیاسی جماعتوں کیمل کرحکومت بنانے کا مقصد ان خطرات سے موثر طریقے سے نمٹنا ہے، اتحادی حکومت میں شامل جماعتیں انتخابی اورجمہوری اصلاحات کے لئے مل کرکا م کریں گی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انتہاپسندی اوردہشتگردی کے خلاف اقدامات اوراسلام کا پرامن پیغام پھیلانے کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پرتشویش ہے اورہم افغان حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم اپنی جانب سے صورتحال کا نہ صرف بغورجائزہ لے رہے ہیں بلکہ دہشتگردی پرقابو پانے کیلئے اقدامات بھی کررہے ہیں،توقع ہے افغان حکومت عالمی معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے حل کے لئے ہمیشہ مذاکرات اورسفارتکاری کی حمایت کی ہے اوراس موقف پرتنقید کا سامنا بھی کیا تاہم بالآخر عالمی برادری کو بھی یہی راستہ اپنانا پڑا۔

انہوںنے کہاکہ یہ پاکستان یا کوئی دوسرا ملک نہیں بلکہ امریکا تھا جس نے طالبان سے کابل میں ان کی حکومت قائم ہونے سے قبل براہ راست رابطہ اورمذاکرات کئے اوردونوں کے درمیان معاہدہ بھی براہ راست ہوا،اس لئے اگر کس نے کس کو تسلیم کیا کی بات کی جائے گی تواس سے معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی برادری کے ساتھ مل کرکریں گے۔ اس کے ساتھ ہی ہمارا موقف ہے کہ افغان حکومت کے ساتھ رابطے رکھے جائیں خصوصاً افغان عوام کی فلاح اوربہبود کیلئے۔ افغانستان کے پچانویفیصد عوام کا غربت کا شکار ہونا عالمی برادری سمیت کسی کے لئے بھی اچھا نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگرعالمی برادری اورپاکستان نے افغان عوام کی مشکل میں مدد نہ کی تو ان کو اچھا پیغام نہیں جائیگا توقع ہے افغان حکومت لڑکیوں کی تعلیم سمیت عالمی برادری سے کئے گئے وعدوں کوپورا کریگی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں اب ماضی کے بجائے مستقبل کو دیکھنا چاہیے پاکستان افغانستان کا پڑوسی ہے اس حقیقت کوبدلا نہیں جاسکتا اورافغانستان کی صورتحال کا براہ راست اثر پاکستان کے عوام پرپڑتا ہے،پاکستان اورعالمی برادری اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ افغان عوام کو دوبارہ ان کے حال پرچھوڑنا کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوگا۔دوسری جانب وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیو یارک میں گلوبل فوڈ سکیورٹی کال ٹو ایکشن کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کورونا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز درپیش ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے جبکہ دنیا بھر کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں اور خوراک کی قلت جیسے مسائل کا سامنا ہے اس لیے تحفظ خوراک کے لیے مل کر کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا بھر میں خوراک کے مسئلے پر کردار ادا کرناچاہتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تنازعات دنیا کو اس وقت تقسیم کردیتے ہیں جب متحد ہونے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، نئی نسل دنیا کو متحد کرنے کے لیے قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے ، کورونا وباء میں دنیا کو متحد ہونا چاہیے تھا ،اس وبا کے مکمل خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے جبکہ ضروری ہے کہ کورونا ویکسین کا حصول سب کا حق سمجھا جائے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی مدد کررہا ہے، ہم نے محدود وسائل کے باوجود افغانستان اور یوکرین میں انسانی امداد فراہم کی۔اس سے قبل وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس اور یو این جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد سے ملاقا تیں کیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹوزرداری نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا جبکہ تنازع کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں