شنگھائی تعاون تنظیم

چینی صدر کا حالیہ دورہ نہایت کامیاب تھا، چینی وزیر خا رجہ

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے 14 سے 16 ستمبر تک سمرقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 22ویں اجلاس میں شرکت کی اور اس دوران انہوں نے دعوت پر قازقستان اور ازبکستان کے سرکاری دورے بھی کئے۔ دورے کے اختتام پر چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے صحافیوں کو دورے کے بارے میں بریفنگ دی۔
وانگ ای نے کہا کہ کورونا وائرس وبا کے بعد یہ صدر شی جن پھنگ کا پہلا دورہ ہے اور یہ تاریخی اور اسٹرٹیجک اہمیت کا حامل دورہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دورے کا دورانیہ 48 گھنٹے تھا۔ اس دوران صدر مملکت نے 30 سے زائد سرگرمیوں میں شرکت کی۔ اگرچہ وقت کم تھا لیکن نتائج ثمر آور تھے۔

اس دورے سے شنگھائی تعاون تنظیم کی توسیع کو مضبوطی سے فروغ دیا گیا۔نئے اقدامات متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کو ایک نئی سطح پر لے جائیں گے۔ ہنگامہ خیز بین الاقوامی صورتحال اور خطرات اور چیلنجوں کے ماحول میں صدر شی جن پھنگ کا وسطی ایشیا کا دورہ یوریشین براعظم سے گزرنے والی شاہراہ ریشم میں مزید جان ڈالے گا اوربین الاقوامی اور علاقائی صورتحال کو مستحکم بنائے گا۔

استحکام کے عنصر نے ایک جدید سوشلسٹ ملک کو ہمہ جہت انداز میں تعمیر کرنے کے نئے سفر کے لیے زیادہ سازگار بین الاقوامی حالات پیدا کیے ہیں، اور بڑے ملک اور بڑی پارٹی کے رہنماؤں کی وقت کی قیادت کرنے کے بڑے تصور اور بڑی ذمہ داری کی مکمل عکاسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے عہد میں چینی خصوصیات کے ساتھ بڑے ممالک کی سفارت کاری کا دور، اور ہمہ جہت طریقے سے سوشلسٹ جدیدیت کی تعمیر کے ذریعے چین عالمی امن اور ترقی کے فروغ میں نئی ​​شراکتیں فراہم کرتا رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں