فواد چوہدری

اگر پاکستان کو مستحکم اور باعزت ملک بنانا ہے تو غیر منتخب اداروں کو منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی،فواد چوہدری

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستا ن تحریک انصاف کے رہنما سابق وزیر فواد چوہدری نے کہاہے کہ اگر پاکستان کو مستحکم اور باعزت ملک بنانا ہے تو غیر منتخب اداروں کو منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی،یہ نہیں ہوسکتا غیر منتخب ادارے منتخب اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں،کراچی کو اگر دوبارہ موالیوں اور دہشت گردوں کے حوالے کیا گیا تو ہم اس کی شدید مذمت کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کا معیار گزشتہ 6 ماہ کے دوران جس طرح سے نیچے گیا ہے اس کی ایک اور مثال کامران ٹیسوری کا گورنر سندھ بننا ہے، کراچی میں بھتے کا کوئی ایسا کیس نہیں ہے جس میں کامران ٹیسوری کا نام نہیں آتا، جو کل دہشت گرد تھے آج انہیں عہدے سونپے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی، دہشت گردی کا گڑھ بن چکا تھا جس کو ہماری سیکیورٹی فورسز نے بڑی قربانیاں دے کر اس صورتحال سے نکالا، کراچی کو بھی اتنی آسانی سے امن نہیں ملا اس نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوںنے کہاکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آپریشن کے بعد بڑی کوششوں سے جو نتائج حاصل کیے جاتے ہیں اس کے بعد پھر آپ کی پالیسی تبدیل ہوجاتی ہے اوپر کوئی اور صاحب آجاتے ہیں اور وہاں پر پھر بیڑا غرق ہوجاتا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ان آپریشنز میں ہمارے جو بچے شہید ہو رہے ہیں ان کا بھی تو کئی والی وارث ہونا چاہیے، ریاست ان کا بھی خیال کرے، یہ بہت تکلیف دہ امر ہے جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، کراچی کو اگر دوبارہ موالیوں اور دہشت گردوں کے حوالے کیا گیا تو ہم اس کی شدید مذمت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی دوتہائی اکثریت کہہ رہی ہے کہ ملک میں انتخابات ہونے چاہئیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں ہی نہیں رینگ رہی، پھر کہتے ہیں سیاسی استحکام ہونا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ روزز آرمی چیف نے اپنے خطاب میں سیاسی استحکام کے حوالے سے بہت اچھی بات کی، یہ بہت مثبت سوچ ہے، بس ضروری یہ ہے کہ موجودہ عدم استحکام کی تحقیقات بھی ہونی چاہیے کہ یہ کس وجہ سے ہوا، کون کون سے عناصر اس کی وجہ بنے، کیسے ہم اس مقام پر پہنچے۔سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم کا دفتر گھنٹہ گھر چوک بن چکا ہے، وہاں سے آڈیو لیکس ایسے آرہی ہیں جیسے وزیر اعظم چوک پر بیٹھ کر باتیں کر رہا ہے، وزیر اعظم کوئی بھی ہو تاہم اگر اس کی آڈیو اس طرح لیک ہوں گی تو ہم کس منہ سے خود کو ایٹمی طاقت کہیں گے، پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کو اس پر شرمندہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع کہہ رہے ہیں کہ ان آڈیوز کا فورنزک کراو، پہلے یہ بتائیں کہ یہ لیک ہوئیں کیسے؟ اس کا جواب کون دے گا، کوئی مہذب ملک ہوتا تو اس بات پر یہاں استفعوں کی لائن لگ جاتی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پاکستان کو مستحکم اور باعزت ملک بنانا ہے تو غیر منتخب اداروں کو منتخب اداروں کی عزت کرنا ہوگی، یہ نہیں ہوسکتا کہ غیر منتخب ادارے منتخب اداروں کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے، آرمی چیف نے اچھی بات کہی کہ جمہوریت کی عزت کرنی چاہیے، اس بات کو عملی جامہ پہنانے کی بھی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اصل وارث عوام ہیں، جمہوری جدوجہد کے ذریعے یہ ملک بنا تھا اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی ہم نے آگے بڑھنا ہے۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی گفتگو ریکارڈ کی گئی اور چلائی گئی ، نواز شریف نے زندگی بھر براہ راست نہ کوئی بات کی نہ انٹرویو دیا ہے، 1985 سے اب تک نواز شریف کو براہ راست گفتگو کا اعتماد نہیں آیا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نواز شریف این آر او 2022 کی تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں، 1100 ارب روپے کے مقدمے میں ان کو کیسے ریلیف دیا گیا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں حقیقی آزادی مارچ کی جانب بڑھنے کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ، اسلام آباد کی جانب آنا مارچ کا محض ایک حصہ ہے، یہ ایک پھیلا ہوا ایونٹ ہوگا جس کی تفصیلات ان شا اللہ اگلے چند روز میں آپ کے سامنے آجائیں گی اس حوالے سے آج اور کل اجلاس بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ رانا ثناء اللہ مفرور ہیں انہیں اپنی گرفتاری دے دینی چاہیے، جو حالات جارہے ہیں مجھے نہیں لگتا کہ وہ آزادی مارچ کو کنٹرول کرنے کیلئے اسلام آباد میں موجود ہوں گے، انہیں اسلام آباد میں اپنا وقت گزرانا پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں