چینی صدر

چین اور روس کے تعلقات تبدیلیوں کی آزمائشوں پر پورے اترے ہیں، چینی صدر

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور صدر شی جن پھنگ نے داؤ یو تھائی سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں روسی یونائیٹڈ رشیا پارٹی کے چیئرمین دمتری میدویدیف سے ملاقات کی جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 10 سالوں میں چین اور روس کے تعلقات بین الاقوامی صورتحال میں تبدیلیوں کی آزمائشوں پر پورے اترے ہیں اور ہمیشہ صحت مند ، مستحکم اور اعلی سطح پر ترقی کرتے رہے ہیں۔

نئے دور میں چین اور روس کے درمیان ہم آہنگی کی جامع تزویراتی شراکت داری ایک طویل مدتی اسٹراٹیجک انتخاب ہے جو دونوں فریقوں نے اپنے اپنے قومی حالات کی بنیاد پر کیا ہے۔ چین نئے دور میں چین روس تعلقات کو مسلسل آگے بڑھانے اور مشترکہ طور پر زیادہ منصفانہ اور معقول سمت میں عالمی حکمرانی کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ یوکرین کے بحران کے معاملے پر چین نے ہمیشہ معاملے کی حقیقت کے مطابق اپنے موقف اور پالیسی کا فیصلہ کیا ہے، ایک معروضی اور منصفانہ موقف پر عمل کیا ہے، فعال طور پر امن پر قائل کیا ہے اور بات چیت کو فروغ دیا ہے۔ امید ہے کہ متعلقہ فریقین منطقی تحمل کا مظاہرہ کریں گے، جامع بات چیت کریں گے اور سیاسی ذرائع سے سلامتی کے شعبے میں مشترکہ خدشات کو حل کریں گے۔

میدویدیف نے سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے دوبارہ منتخب ہونے پر جناب شی کو گرمجوشی سے مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ یونائیٹڈ رشیا پارٹی سی پی سی کے ساتھ ملک پر حکمرانی کرنے میں تجربے کے تبادلے کو مضبوط بنائےگی ، دونوں سربراہان مملکت کے مابین طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کریگی اور دونوں ممالک کے مابین معیشت ، تجارت ، توانائی ، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فعال طور پر فروغ دیگی، چین کے ساتھ مشترکہ طور پر ہر قسم کے بیرونی دباؤ اور غیر منصفانہ اقدامات کا مقابلہ کریگی اور روس چین جامع تزویراتی شراکت داری کی زیادہ سے زیادہ ترقی کو فروغ دیگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے بحران کی ایک پیچیدہ وجہ ہے اور روس امن مذاکرات کے ذریعے درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
فریقین نے مشترکہ دلچسپی کے دیگر بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں