بدقسمتی سے ملک میں تقسیم در تقسیم پیدا کی گئی ،وزیراعظم

اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنیوامیں ڈونرزکانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، مخالفین نے ہمارے خلاف بدترین پروپیگنڈا کیا، مخالفین کے پراپیگنڈے پر کان دھرے جاتے تو امداد کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا، میں نے جینوا میں کہا تھا کہ امدادی رقم کی ایک ایک پائی عوام کی خوشحالی اور ترقی پر نچھاور کی جائے گی، امداد کے حوالے سے ہمیں طے کرنا ہوگا کہ کیسے ایک ایک پائی استعمال کرنی ہے ، جنیوا میں دنیا کو وفاق نہیں تمام صوبوں کی یگانگت کا پیغام دیا گیا، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت پر ہمارے عوام اور دنیا نے اعتماد کیا،ڈونرز کانفرنس میں9.7 ارب ڈالر کی گرانٹ کے وعدے کئے گئے ہیں، سب سے بڑی رقم کا اعلان اسلامی ڈیولپمنٹ بینک نے کیا،امداد دینے والے ممالک میں سعودی عرب، سویڈن، برطانیہ، امریکا، اٹلی، نیدرلینڈز، ناروے، قطر، اور فرانس شامل ہیں ۔ بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل سے جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعاوں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین جب تک واپس اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے اس وقت تک ہم اپنی یہ کوششیں جاری رکھیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا جنیوا کانفرنس میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا، سب سے زیادہ اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا، عالمی بینک نے 2 ارب ڈالر کا اعلان کیا، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 50 کروڑ ڈالر کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہا آذربائیجان نے 20 لاکھ ڈالر، کینیڈا نے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر، چین نے 10 کروڑ ڈالر، ڈنمارک نے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، یورپی یونین نے 87 ملین یوروز، فرانس نے 38 کروڑ یوروز، جرمنی نے 8 کروڑ 40 لاکھ یوروز کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اٹلی نے 2 کروڑ 30 لاکھ یوروز، جاپان نے 7 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز، نیدرلینڈز نے 3 کروڑ 50 لاکھ یوروز، ناروے نے 65 لاکھ یوروز، قطر نے ڈھائی کروڑ ڈالرز اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈار کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ رقوم ہیں جن کا جنیوا کانفرنس میں اعلان کیا گیا جہاں پاکستان کے عوام اور حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا، اگر انہیں پاکستان میں ان رقوم کی خردبرد کا خطر ہوتا یا ہمارے مخالفین کے پروپگینڈے پر کان دھرے ہوتے تو یہ لگ بھگ 10 ارب کے اعلانات نہ ہوتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس پر میں پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں اور وفاقی وزرا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمیں کس طریقے سے ایک ایک پائی کو استعمال کرنا ہے، میں نے جنیوا میں بھی اپنی تقریر میں کہا تھا کہ میں شفافیت پر یقین رکھتا ہوں، ایک ایک پائی عوام کی خوشحالی، ترقی اور خدمت کے لیے نچھاور کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قوم میں تقسیم در تقسیم پیدا کیے جانے کے باوجود جنیوا میں سب نے دیکھا کہ صرف وفاق نہیں تمام صوبے موجود تھے اور پوری دنیا کو قومی یگانگت کا پیغام گیا، اس کے بعد شک کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہیے کہ یہ مخلوط حکومت ہے جس پر عوام اور دنیا نے اعتماد کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب اس رقم کو ہم سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کریں گے اور اسے کامیابی اور بحالی کا نمونہ بنائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو، اسحاق ڈار، شیری رحمان، احسن اقبال کی کوششوں کا شکر گزار ہوں، وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کی کوششیں قابل تحسین ہیں، اسحاق ڈار نے عالمی مالیاتی اداروں کو قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا، سیاسی مخالفین نے قوم میں زہر گھولا اور انہیں تقسیم در تقسیم کیا، زہر گھولنے کے باوجود جنیوا میں وفاق نہیں، صوبے موجود تھے۔

آٹے کے بحران پر وزیر اعظم نے کہا کہ آٹے کا معاملہ صوبائی ہے، صوبوں کو ملوں کو گندم ریلیز کرنی ہے، وافر گندم کے باوجود صوبے ذمہ داریاں ادا نہیں کررہے، صوبےگندم ریلیز نہیں کررہے تو اس کا جواب ان سے لیں، صوبےعوام کوعذاب میں نہ ڈالیں، رحم کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں