مریم اورنگزیب

زمان پارک سیاسی جماعت کے لیڈرکا گھرنہیں دہشت گرد کامورچہ تھا،دہشتگردوں سے بات نہیں ہوتی ، مریم اورنگزیب

لاہور(گلف آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ زمان پارک سیاسی جماعت کے لیڈرکا گھرنہیں دہشت گرد کامورچہ تھا،سیاستدان سیاستدانوں سے بات کرتے ہیں ،دہشتگردوں سے بات نہیں ہوتی ،عمران خان سیاسی دہشتگرد نہیں بلکہ دہشتگرد ہے ،انصاف کی محافظ عدالت ہوتی ہے اور عدالت کی محافظ پولیس ہوتی ہے اور جو پولیس عدالت کی حفاظت کرتی ہے اس کی رٹ کو عدالتیں کمپرو مائز کریں گی تو پھر ملک میں خانہ جنگی ہو گی ، ہر گلی کا اپنا قانون ہوگا، اس ملک کے اندر گلی سے جتھے نکلیں گے، ہر گلی سے غنڈے دہشتگرد نکل کر عدالتوں اور ریاست کے اوپر حملہ آور ہوں گے،

یہ خیال ہے کہ اگر لاڈلے کو تحفظ دے کر رعایت دے کر ملک میں قانون کی بالا دستی ہو گی تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے ،جو ہو رہاہے اس پر انصاف کی قانون کی اور عدلیہ کی پر اسرار خاموشی ملک کے لئے خطرہ بنتی جارہی ہے ،جو ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کر تا تھا وہ آج اپنے عمل سے ٹکڑے کر رہا ہے، آج ملک میں آئین ،قانون کو ریاست کی رٹ کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہا ہے اور عدالتوں سے ریلیف کا بنڈل پیکج لے کر جارہا ہے ،مریم نواز عمران خان کے اعصاب پر طاری ہے ، تمہیں چھوڑیں گے نہیں ،رمضان میں غریبوں کے لئے مفت آٹے کی فراہمی کا دائر کار وسیع کیا جارہا ہے ۔

ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی پنجاب میں رمضان المبار کے دوران غریب لوگوں کی مفت آٹے کی تقسیم کی جو ہدایات تھیں اب اس کا دائرہ وسیم کیا گیا ہے اور اس کی گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں بھی تقسیم شروع ہو گئی ہے جبکہ بہت جلد خیبر پختوانخواہ ،بلوچستان اور سندھ میں اس حوالے سے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ایک طرف حکومت دن رات عمران خان کا ڈالا ہوا معاشی گند صاف کر رہی ہے ،عمران خان کا آئی ایم ایف سے وہ پروگرام جس کی خلاف ورزی کر کے وہ ملک کو دیوالیہ کر گیا تھا اس پر دوبارہ بات چیت کی جارہی ہے اور جن مشکل شرائط پر عمران خان دستخط کر کے گئے تھے ان پر بھی دوبارہ بات چیت ہو رہی ہے ۔

دوسری طرف وہ شخص جو چار سال اس ملک پر مسلط رہا جس نے تمام سیاسی مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا، جیلوں میں ڈالا، بہنوں بیٹیوں کے کمروں کے اندر حملہ آور ہوا ان کو جیلوں میں ڈالا گرفتار کیا ،ہسپتالوں میں گھسیٹا ،جس کی وجہ سے معیشت تباہ ہوئی ،عوام بیروزگار ہوئی غریب کے منہ سے روٹی چھینی گئی ، آٹا چینی ، دوائی گیس بجلی مہنگی ہوئی وہی شخص آج اقتدار کے چھن جانے پر پاگل ہو چکا ہے ،وہ آج سیاسی دہشتگرد نہیں بلکہ دہشتگرد ہے ۔پاکستان کی عوام گزشتہ دس ماہ سے جو دیکھ رہی ہے کہ ایک حکومت ذمہ داری کے ساتھ عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے ، اگر وہ چاہتی تو اس کے پاس ریاستی طاقت بھی موجود تھی وہ تمام ریاستی ہتھیار ٹولز بھی موجود تھے جس سے عمران خان کو آتے ہی گرفتار کر لیا جاتا ۔

لیکن سارے پراسس میں قانون نے اپنا راستہ لیا اور عمران خان کی چوریاں ڈکیتیاں ،توشہ خانہ کی خزانے کی چوری ہو ہیرے جواہرات کا بٹورنا ہو ، فارن فنڈنگ ہو ، ٹیریان کا کیس ہو سب میں قانون نے اپنا راستہ لے لیا اور عدالتوں کے اندر انڈر کیسز ٹرائل میںہیں جہاں عمران خان پیش نہیں ہو رہے کیونکہ ان کے پاس جواب نہیں ہے اس لئے وہ یہ شخص سارے ملک کو جلا رہا ہے ۔ عمران خان کہتے تھے میری جان کو خطرہ ہے اس لئے میںعدالت میں پیش نہیں ہوتا، بیمار ہوں ، بزرگ ہوں تو میں عدالت میں پیش نہیں ہوں گا،مجھے یہ مار دیں گے میں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوں گا، مجھے گرفتار کر لیں گے میں پیش نہیں ہوں گا،پولیس عدالتی وارنٹس کے اوپر عملدرآمد کرا رہی تھی اور عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جو چیز عمران خان کہتے تھے وہ سب غلط تھی اسی طرح غلط تھی جس طرح عمران خان نے قوم سے وعدہ کئے تھے وہ جھوٹ تھے ،

عمران خان نے کرپشن کے خلاف نعرہ لگایا تھا وہ جھوٹ تھا ،نوے روز میں معیشت کو ٹھیک کرنے کی بجائے 70سال کی جو معیشت تھی اس کا جنازہ نکال دیا ،اسی طرح یہ ثابت ہو گیا کہ عمران خان جو جو کچھ کہتے تھے وہ سب جھوٹا تھا۔ اگر عمران خان کی جان کو خطرہ تھا اگر تمہیں قتل کر دینے کا پلان تھا تو ہفتے کے روز کیا ہوا ، اگر تم بیمار تھے بزرگ تھے عدالت نہیں جا سکتے تھے تو کیا ہوا ، اگر تمہیں گرفتار کر کے قتل کر دینے کا پلان تھا تو پھر کل کیا ہوا ،بات یہ ہے کہ یہ جھوٹا دہشتگرد چوہا ہے ، جو جو ہم کہتے تھے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے یہ عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتا تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے

چور بھی فارن ایجنٹ بھی یہ جھوٹا ہے بھی اس نے چوری کی ہے اور یہ ٹیریان کا والد بھی ہے ،جب اس کو عدالت بلائے گی یہ سرکاری املاک بھی توڑے گا ریاست پر حملہ آور ہوگا یہ پولیس والوں کے سر بھی توڑے گا جتھے ،غنڈے اور اسلحہ بھی لے کر آئے گا اور عوام نے اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھا جو کچھ حکومت کہہ رہی تھی وہ سچ ثابت ہوا ، ہم کہہ رہے تھے کہ یہ ڈر پوک فارن ایجنٹ چوہا ہے جو عدالت میں پیش نہیں ہونا چاہتا، ہم عدالت کو بار بار کہہ رہے تھے یہ ریاستی رٹ کے اوپر حملہ آور ہوگا ، یہ عدالت کو دھمکی سے ، غنڈہ گردی سے ،

بدمعاشی،اسلحے سے دہشتگردی سے ڈرا رہا ہے اور ہفتے کے روز کیا ہوا ، بالکل وہی ہوا جو ہم کہہ رہے تھے ۔ ایک چوہا عدالت گیا اور لاہور زمان پارک سے لے کر اسلام آباد تک ٹرائل کورٹ تک اسلحے ،جتھوں ،غنڈوں ،ہتھیاروں ، غلیلووں اور پتھروں سے لیس ایک شخص ریاست پر حملہ کرتے کرتے اسلام آباد پہنچا کیونکہ وہ چور ہے ،فارن ایجنٹ ہے ٹیریان کا والد ہے کیونکہ اس نے گھڑیاں چرائی ہیں ،اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالتی احکامات کے اوپر پولیس نے دو دن سے زمان پارک میں کوشش کی لیکن ایک دہشتگرد نے اس کے جواب میں جو پلان کیا اس کو یقینی بنایا ،غریبوں کی موٹر سائیکلوں پر پولیس کی گاڑیوں پر حملہ ہوا ، جو زمان پارک میں ہوا وہ سب نے دیکھا۔

معاشرے کی حفاظت کی ضمانت پولیس ہے لیکن ایک دہشتگرد ان پر بھی حملہ آور ہے ،کس طرح پولیس کی گاڑ یوں کو توڑ رہے ہیں،اس فورس پر حملہ آور ہیں جو معاشرے کی ضمانت کی ذمہ دار ہے ، جو مناظر قوم نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں یہ سیاسی تنظیم ہے یہ سیاسی جماعت ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ وہ عدالتیں جہاں پر چڑیاپر نہیں مارتی جہاں مائی لارڈ کہا جاتھا ایک منٹ کی تاخیر ہو جاتی تھی تو ضمانت منسوخ ہو جاتی تھی اس عدالت میں تین دفعہ کے منتخب وزیر اعظم کے خلاف سسیلین مافیا ، گاڈ فادر اور ڈان کی آوازیں آرہی تھیں، وہ وزیر اعظم یہ جانتے ہوئے بھی کہ جھوٹے کیسز ہیںقانون کے آگے پیش ہو رہاتھا، لیکن آج عدالتوں میں کیا ہو رہا ہے غنڈے ،

دہشتگرد وں کی جانب سے پتھر ،ڈنڈے برسائے جارہے ہیںاور اس کے برعکس کیا ہو رہا ہے گاڑی میںرجسٹرار کو بھجوا کر حاضری لگوا نے کی عدالت درخواست کر رہی ہے ، انصاف کی محافظ عدالت ہوتی ہے اور عدالت کی محافظ پولیس ہوتی ہے اور جو پولیس عدالت کی حفاظت کرتی ہے اس کی رٹ کو عدالتیں کمپرو مائز کریں گی تو پھر ملک میں خانہ جنگی ہو گی ، ہر گلی کا اپنا قانون ہوگا، اس ملک کے اندر گلی سے جتھے نکلیں گے، ہر گلی سے غنڈے دہشتگرد نکل کر عدالتوں اور ریاست کے اوپر حملہ آور ہوں گے۔ یہ چیز یہاں رکیں گی نہیں، یہ خیال ہے کہ اگر لاڈلے کو تحفظ دے کر رعایت دے کر ملک میں قانون کی بالا دستی ہو گی تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے ، اگر یہ روایت چل پڑی جو چل پڑی ہے ،ایک شخص جسے عدالت23اگست سے بلا رہی ہے وہ کہہ رہا ہے میں نہیں آئوں گا،زیبا جج میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں،اگر عدالت پولیس کو کہے مجرم دہشتگرد کو ملزم کو پیش کیا جائے تو وہ وہ غنڈے ،

غلیلیں، ڈنڈے ، پتھر، اسلحہ اور دہشتگرد لے کر عدالتوں کے اوپر اس طرح حملہ ہو اور درخواست کی جائے گاڑی میں حاضری لگا لیں یہ ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تو پھر وہ لوگ جو کل عدالت کو یہ کہیں گے ہم پیش نہیں ہوں گے ہر گلی سے جتھے غنڈے نکلیں گے جو آئین قانون اور انصاف کے اوپر اسی طرح حملہ آور ہوںگے،اس کے بعد انصاف کی قانون کی اور عدلیہ کی پر اسرار خاموشی ملک کے لئے خطرہ بنتی جارہی ہے ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان صبح اٹھتا ہے اداروں پر حملہ آور ہوتا ہے ، پولیس پر حملہ آور ہوتا ہے ، عمران خان اس ملک کی تباہی کا ،وہ ملک میں آگ لگنے کا ، تقسیم کرنے ، گلگت بلتستا ن کی فورس کو پنجاب کی پولیس سے لڑانے کا، پنجاب کی فورس کو وفاق سے لڑانے کا جو ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی بات کر تا تھا وہ آج اپنے عمل سے ٹکڑے کر رہا ہے، آج ملک میں آئین ،قانون کو ریاست کی رٹ کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہا ہے اور عدالتوں سے ریلیف کا بنڈل پیکج لے کر جارہا ہے ۔

آج تک عدالتی تاریخ میں کس مجرم کودہشتگردغنڈے کو یہ رعایت ملی ہے کہ وہ لاہور سے غنڈے لے کر چلے اور پہنچے ،نہ عدالت کی کھڑکی دروازہ کیمرہ سکیورٹی انفراسٹر اکچر بچے، موٹر سائیکلیں جلائی جائیں، پولیس والوں پر حملہ کرے اور ریاست کی رٹ توڑے اور اسے یہ رعایت دی جائے کہ تم گاڑی میں بیٹھو تمہاری حاضری وہیں لگوائی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہا جائے کہ عمران خان کو آنے نہیں دیا جارہا تھا تو بتایا جائے پولیس تو اس کو لینے گئی تھی ، اس کو ریلیف دے کر پولیس کی رٹ کا قتل کیا گیا ، جو چڑیا کے پر مانے پر سو موٹو لیتے تھے آج کوئی عدالت سو موٹو لینے والی نہیں ،آج اس دہشتگرد کو کوئی پکڑنے والا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھاکہ عمران خان پیش نہیں ہوگا کیونکہ اس کے پاس تلاشی دینے کے لئے جواب نہیں ہے ، اس کے تمام کیسز عدالتوںمیں موجود ہیں،دنیا میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے کہ ایک دہشتگرد پولیس والوں کے سر پھاڑ رہاہے اوراس کے گھر سے اسلحہ برآمد ہو رہا ہے ،دہشتگرد تنظیموں کے لوگ برآمد ہو رہے ہیں وہ کھلے عام ٹوئٹ کر کے عدالتوں کو پیغام دیتا ہے ،آئین و قانون کو پیغام دیتا ہے میں سب کو جوتی کے نیچے رکھتا ہوں ۔انہوں نے کہاکہ ریاست صرف حکومت کا نام نہیں بلکہ ریاست پارلیمان عدلیہ اور حکومت کا نام ہے ان تینوں ستونوںکی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی ریاست کی رٹ کے محافظ ہیں، اگر اس طرح ہوگا تو پاکستان میںجنگل قانون ہوگا ، ہر گلی کوچے کا اپنا قانون ہوگا،پھر خود انصاف و قانون ملک کو دہشتگردوں کے حوالے کر رہا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ عدالتی سرچ وارنٹس پر تلاشی کے دوران عمران خان کے گھر سے جو چیزیں نکلی ہیں وہ ساری قوم نے دیکھ لی ہیں،جو ویڈیوز میڈیا کو دکھائی گئی ہیں کیا یہ کسی سیاسی جماعت کے قائد ،لیڈر کا گھر ہے ، یہ دہشتگرد کے مورچے کی تصویر ہے ، وہاں سے پیٹرول بم، کلاشنکوف، اسلحہ، بنٹے ، غلیلیں خود دہشتگرد نکلے ہیں جو پولیس پرفائرنگ کر رہے تھے ، سر توڑنے کے تمام ہتھیار نکلے ہیں،ملک کی تاریخ میں تمام سیاسی قائدین کے سرچ وارنٹس نکلے ہیں،عمران خان کے گھر کا سرچ وارنٹ عدالت کے حکم پر نکلا ہے اور پنجاب حکومت نے ان کی رہائشگاہ سے برآمد ہونے والی تمام چیزیں دکھائی ہیں۔یاسمین راشد خود کہہ رہی ہے ڈنڈے غلیلیں خریدو ، بتایا جائے دہشتگرد ان کے گھر کے اندر کیوں جمع ہیں۔ یہ کہتے ہیں چار دیواری کا تقدس پامال ہوا ہے ،

جب شہباز شریف کی بیٹی کے گھر بغیر سرچ وارنٹ کے نیب گئی جس کو اس وقت وزیر اعظم ہائوس سے بھیجا گیا ، جاتی امراء میں کنٹینرز لگا کر بلڈوزر لگا کر دیواریں توڑیں گئی کیا اس وقت اندر سے دہشتگرد برآمد ہوئے تھے ،پٹرول بم ، غلیلیں،دہشتگرد برآمد ہوئے تھے۔کراچی میں مریم نواز کے بیڈ روم میں پولیس کو سرچ وارنٹ کے بغیر بھیجا گیا، نیب نے مریم نواز کے بیڈ روم میں کیمرے لگائے ، جو اپنی بیٹی کو قبول نہ کرے اس کا چار دیواری سے کیا لینا دینا ہے ،پہلے ہم اسے سیاسی دہشتگرد کہتے لیکن یہ دہشتگرد ہے اس کی ذہنیت دہشتگرد وں والی ہے ، تم جیسا دہشتگرد چور غنڈہ اوربدمعاش عدالت پیش نہیں ہوتا وہ اسی طرح کرتا ہے جو گزشتہ کئی دنوں سے عوام مناظر دیکھ رہے ہیں۔ ، تم یہ جواب دو عدالت کے سرچ وارنٹ پر جب تمہارے گھر کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے کیا نکلا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز تمہارے اعصاب پر طاری ہے ، جب دہشتگرد کو پتہ چل جائے اس کا مقابلہ آگیا ہے تو وہ تمہاری طرح ورد کرتا ہے، تمہیں نہیں چھوڑیں گے ،آج یہ عدالتوں کے لئے آئین وقانون اورانصاف کے لئے سوالیہ نشان ہے کہ کیا وہ ملک کے اندر اسی قسم کا جنگل کا قانون چاہتے ہیں ،ایک شخص سپریم کورٹ ،ہائیکورٹ ،سیشن کورٹ ،پولیس اور ریاست کے اوپر ایسے ہی حملہ آور رہے گا ،اس کو گاڑی میں بھیج کر وہ سہولت دی جاتی ہے جو قانون کی تاریخ میں ،عدالتی تاریخ میں آج تک کسی غنڈے مجرم قاتل کو دہشٹگرد کو نہیں دی گئی ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لئے پیٹرول بم جو پولیس والے پھینکے گئے وہ ٹھنڈے مشروبات ہی ہوتے ہیں ،ان کے لئے منشیات اور مشروبات کوئی اور ہوتی ہیں،ان کے لئے یہ مذاق ہے تماشہ ہے کہ پولیس والوں گولی مار دو جس کے چھ بجے یتیم ہو گئے ،ملک میں جنگل کا جو قانون ہے اس کا ذمہ دار عمران خان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اگر سب سے تیز سب سے زیادہ کسی کو ریلیف ملا ہے وہ لاہور ہائیکورٹ میں آٹھ منٹ میں آٹھ ضمانتیں ہیں جو عمران خان کو ملیں، ہم کہتے تھے یہ عدالت میں پیش نہیں ہوگا اس نے چوریاں کی ہیںلیکن جب اس کی اس طرح ضمانت ہوتی ہے تو وہ عدالت اورقانون پر سوالیہ نشان ہے ۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیاسی لیڈر نہیں ہے چوہا ہے گیڈر ہے جو اپنی بچی سے ڈرتا ہے اس لئے اس کو ظاہر نہیں کیا،ترازو کے اس پلڑے پر سوالیہ نشان ہے جو برابر نہیں ہو رہا ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی لیبارٹری زمان پارک میں رہ جائے تو بہتر ہے ، عمران خان کا گھر کسی سیاسی لیڈر کا گھر نہیں بلکہ دہشتگردکا مورچہ تھا وہاں عدالت کے سرچ وارنٹ پر تلاشی لی گئی تو وہی نکلا جس کا خطرہ تھا اور یقین بھی تھا۔انہوں نے تحریک انصاف کو کالعدم تنظیم قرار دینے کے لئے کارروائی آگے بڑھانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ درخواست اس فورم میں جمع کرائیں جہاں پر آٹھ منٹ میںآٹھ ضمانتیں آ جاتی ہیں، دہشتگرد کے خلاف سپریم کورٹ کے سو موٹو کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہا کہ وہ کام کیا گیا ہے جو ملک کی تاریخ میں کسی نے کیا کی ہے،عدالتوں کی رٹ چیلنج کیا جارہاہے جو ایک غنڈہ اور دہشتگرد کر رہا ہے،عدلیہ ریاست کی رٹ کی حفاظت کرے لیکن اس وقت عدالت پر سوالیہ نشان ہے ۔انہوں نے رانا ثنا اللہ کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے سوال کے جواب میں کہا کہ کیا رانا ثنا اللہ کے گھر سے گھر سے بم کی بوتلیں نکلی ہیں ،دہشتگردوںنے عدالت پر حملہ کیا ،رانا ثنا اللہ نے کلاشنکوف نکال کر حملہ کیا ، وہ اس حوالے سے عدالت میں گئے ہوئے ہیں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جو زمان پارک میں ہو رہا تھا وہ جشن بہاراں کا میلہ تھا ، وہاں میرا تھن ریس تھی، وہاں کی گرائونڈ پی ایس ایل کے لئے استعمال ہو رہی تھی ۔انہوںنے عمران خان سے بات کرنے کے حوالے سے کہا کہ دہشتگردوں سے کوئی بات چیت نہیں وہتی سیاستدانوبسے سیاستدان بات کرتے ہیں جن کے ہاتھ میں ڈنڈے ،غلیلیں اورکلاشنکوف ہوتی ہے وہ بات کرنے کے قابل نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ شاید بارز ایسوسی ایشن تب آئیں گی جب عدالتوں کو اپنی حفاظت تقدس اور وقار کا خیال ہوگا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی دہشتگردی کی ایماء پر ان کو سہولت کاری دی جارہی ہے ،اب ہمیں یقین آ گیا ہے کہ انصاف غلیلوں،دہشتگردوں ،کلاشنکوفوں اور ڈنڈوں سے خوفزدہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں