بلاول بھٹو زر داری

پی ٹی آئی نے جیسے حملے تاریخ میں مثال نہیں ملتی،پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنا چاہتی تو پْرامن احتجاج کی کال دیتی، بلاول بھٹو زر داری

کراچی(گلف آن لائن)وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملک بھر میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد جاری مظاہروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنا چاہتی تو پْرامن احتجاج کی کال دیتی،نیب ریفارمز سب کا مطالبہ تھا مگرعمران خان نے مخالفت کی،نیب ترامیم سے فائدہ حاصل کرنے والا سب سے پہلا سیاستدان خود عمران خان ہے ،پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہوگا انہیں سیاسی جماعت رہنا ہے یا نہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاستدان گرفتار ہوتے ہیں تو پوری سیاست کا نقصان ہوتا ہے، ہم کبھی جشن نہیں مناتے، نہ ہی مٹھائی بانٹتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پہلے دن سے نیب کے خلاف ہے تاہم پاکستان تحریک انصاف نیب کا دفاع کرتی آئی ہے، 2008 سے 2013 تک چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ تھا کہ ہم نیب کو بند کریں گے، عمران خان نے اس کو مک مکا قرار دیا اور نیب کو بچانے کیلئے مہم شروع کردی۔

انہوںنے کہاکہ ہم جس اتحادی حکومت کا حصہ ہیں اس میں شامل اتحادی نے ہمارے اس موقف سے اتفاق کرلیا ہے، نیب ریفارمز ہم سب کا مطالبہ تھا تاہم عمران خان نے نیب ریفارمز کی مخالفت کی اور ہم پر این آر او کا الزام لگایا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی نیب ترامیم سے فائدہ حاصل کرنے والا سب سے پہلا سیاستدان خود عمران خان ہے، افسوس ہے کہ ان پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں، انہوں نے برطانیہ سے رقم کی منتقلی کے معاملے میں اپنی کابینہ کو دھوکا دیا، میں پی ٹی آئی کی اس وقت کی کابینہ میں شامل تمام اراکین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان الزامات کی تردید کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عمران خان گرفتار ہوتے تو ان کی جماعت کہتی کہ ہمارا قائد کتنا بہادر ہے تاہم ان کا ردعمل سب نے دیکھا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت رہنا چاہتی تو پْرامن احتجاج کی کال دیتی اور سیاسی ردعمل تک محدود رہتی۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایسے حملے کیے گئے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، جہاں تک مجھے یاد ہے جی ایچ کیو پر ایک حملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا تھا اور اب پی ٹی آئی نے کیا ہے، ایک حملہ بلوچستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کے گھر پر کالعدم بی ایل اے نے کیا تھا اور اب لاہور کے جناح ہائوس پر پی ٹی آئی نے حملہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے قائد کو پھانسی دی گئی تھی تاہم پیپلزپارٹی نے کبھی جی ایچ کیو یا کسی کور کمانڈر ہائوس پر حملہ نہیں کیا، پیپلز پارٹی کارکنان نے خود کو جلایا تاہم پاکستان کو نقصان نہیں پہنچنے دیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ دنوں جو کردار ادا کیا ہے انہیں اس کا جواب دینا پڑے گا، پی ٹی آئی میں شامل لوگوں نے ہر ریڈ لائن کو کراس کردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق عمل کرے تاکہ آئندہ کوئی سیاسی جماعت، گروہ یا تنظیم اس حد تک پاکستان کا قانون توڑنے کی نہ سوچے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت نہیں کروں گا حالانکہ پیپلز پارٹی پر پابندیاں بھی لگیں اور ہمارا نشان بھی ہم سے چھین لیا گیا تاہم میں اصولی طور پر سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت نہیں کرتا اور میں امید کرتا ہوں کہ حالات کی مجبوری کی وجہ سے ہمیں اس جانب نہ جانا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب یہی مشورہ ہے کہ جو انہوں نے کرلیا سو کرلیا، ذمہ داران کو اس کا جواب تو دینا پڑے گا لیکن اب ان کو مزید خرابی نہیں کرنا چاہیے، ذمہ دار شہری کا ثبوت دیں اور اپنے لیے مزید مشکلات پیدا نہ کریں۔انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے ضروری ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کا عدالتی یا کوئی اور حل نہیں بلکہ سیاسی حل نکلے، ایسے وقت میں جب اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہنا چاہ رہی ہے یہ تمام سیاسی جماعتوں کے لیے بہترین وقت ہے کہ اس موقع کا فائدہ اٹھائیں، سیاسی دائرہ میں رہ کر کام کرنا ہوگا ورنہ ماضی میں جو ہوا وہ دوبارہ ہوسکتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کا ردعمل کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جاسکتا، پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں سیاسی جماعت رہنا ہے یا نہیں، یہ ہمارا فیصلہ نہیں کہ ان پر پابندی لگنی چاہیے یا نہیں لیکن اب یہ اْن کے اوپر ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ریاستِ پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت کا فیصلہ کرتی ہے تو یقینا ایسے حالات پیدا ہوں گے کہ ہمیں مجبوراً اس طرح کی جماعتوں پر پابندی لگانی پڑے گی۔انہوںنے کہاکہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ کامیابی سے طے ہوگیا جس میں پیپلزپارٹی نے تاریخی کامیابی حاصل کی ہے اور سندھ اور کراچی کی سیاست ہمیشہ کے لیے دفن ہوگئی، 30 مئی کو کراچی میں پیپلز پارٹی کی فتح کا دن منائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں