ساجد حسین طوری

تحریک انصاف کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کو دھوکا دیا، ساجد حسین طوری

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی ساجد حسین طوری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ دھوکا کیا اور صرف سوشل میڈیا کی حد تک ہی کام کیا،عمران خان اچھا کھلاڑی ہو سکتے ہیں، اچھا ایکٹر ہو سکتے ہیں لیکن اچھا سیاست دان نہیں ہیں۔ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل اور ان کے حل کیلئے کام کرنے والے اداروں کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینا شروع کی جس سے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بیرون ملک بھی ان کے لیے آسانیاں پیدا ہوئیں۔

انھوں نے کہا کہ اوورسیز کے 27 ہزار پاسپورٹ بلاک تھے ہم نے ان کو بحال کر دیا ہے اور متعدد پر اب بھی کام ہو رہا ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہمارے وہ اوورسیز جو کرائسز کی وجہ سے باہر چلے گئے خاص طور پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے، ان کو وہاں پر شہریت ملی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے ان کو پاسپورٹ دینا شروع کیے ہیں،بنیادی طور پر تو وہ پاکستانی ہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی ہم نے 424 پاسپورٹ پروسیس کر دئیے ہیں،ہماری اور وزارت خارجہ کی طرف سے یہ ہدایات گئی ہیں کہ جو پاکستانی کسی مجبوری کی وجہ سے بیرون ملک گئے اور وہاں ان کو شہریت مل گئی ہے تو ہم بھی ان کی شناخت ان کو واپس دے دیں۔

ساجد طوری نے کہا کہ ان کے اور گزشتہ حکومت کے کام میں بڑا فرق ہے،ہم عملی طور پر کام کرتے ہیں جب ہم نے کام کرنا ہوتا ہے تو مکمل کر کے کام دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا، ٹک ٹاک پر، مجھے اوورسیز والے یہ بتا دیں کہ اوورسیز کو پی ٹی آئی حکومت نے انھیں کیا دیا ہے؟ ہاں اوورسیز نے ان کو بہت دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بالکل اوورسیز ان کو سپورٹ بھی دے رہے تھے تاہم اب اوورسیز کو بھی پتہ چلا ہے کہ کام کرنے والے لوگ کون ہیں اور ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر کام کرنے والے کون ہیں۔

یہ سوشل میڈیا کا دور ہے لیکن جھوٹ نہیں بولنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاور آف اٹارنی کا مسئلہ ہو یا زمین جائیداد پر قبضے کا ہم نے عملی طور پر لوگوں کے کام کیے ہیں۔ شہروں میں گھروں اور پلازوں کے قبضے چھڑوائے جبکہ پنجاب میں پورے پورے فارم ہاؤسز واپس لے کر دیے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ ایک سال میں سات لاکھ لوگ بیرون ملک فرار ہوئے،یہ غلط بیانی ہے ہمارے ان ملکوں کے ساتھ معاہدے ہیں جہاں ہمارے لوگ روزگار کے سلسلے میں جاتے ہیں۔ حکومت یہ معاہدے کرتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارا ہدف تھا کہ اگست تک 10 لاکھ لوگوں کو بیرون ملک بھیجیں تاہم 22 اپریل سے اب تک 9 لاکھ سات ہزار لوگوں کو بیرون ملک بھیج چکے ہیں۔ اگست تک ہمارے ہدف سے آگے نکل جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ جاپان، جرمنی، آسٹریلیا، رومانیہ، مالٹا، عراق اور آذربائیجان کے ساتھ معاہدے ہو رہے ہیں یا ہو چکے ہیں،اس لیے بیرونی دنیا میں پاکستانی ورکرز کے لیے مزید مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔’ساجد حسین طوری نے بتایاکہ یہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہوگا کہ پچھلے سال 32 ارب ڈالر ترسیلات زر پاکستان موصول ہوئیں۔ رواں سال اگست میں موجودہ سال کا حساب مکمل ہو گا لیکن ابھی تک ہم 31 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔

اسی طرح جو پاکستان دیگر طریقوں سے باہر گئے ہیں ان کی ترسیلات کو شامل کریں تو 45 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔’ملکی سیاسی صورت حال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے کارکنوں کے ساتھ ساتھ قیادت کی بھی قربانی دی ہے لیکن کبھی بھی ملک کو عدم استحکام سے دوچار نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ سوچیں کہ بندے کو پنجاب میں حکومت ملے، مرکز میں حکومت ملے تو اس کے علاوہ اور کیا چاہتے ہیں؟ تاہم خان صاحب ٹھیک ہے ہمارے وزیراعظم رہ چکے ہیں لیکن اصل چیز یہ ہے کہ انھیں سیاست نہیں آتی۔

ساجد حسین طوری نے کہا کہ عمران خان اچھا کھلاڑی ہو سکتے ہیں، اچھا ایکٹر ہو سکتے ہیں لیکن اچھا سیاست دان نہیں ہیں، اگر وہ اچھے سیاست دان ہوتے تو وفاق یعنی قومی اسمبلی اور پنجاب اور کے پی کی اسمبلیوں سے کبھی استعفے نہ دیتے۔انھوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہی عمران خان کی حقیقت ہے اور انھوں نے اپنا آپ دکھا دیا۔ جس کی مذمت بھی کرتے ہیں اور دکھ بھی ہے۔ سیاست کو اس نہج پر لے جانا ہمیں زیب نہیں دیتا۔تحریک انصاف کے رہنماؤں کے پارٹی چھوڑنے اور ان پر دباؤ سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جو پریس کانفرنس کر رہے ہیں وہ معمولی سی تکلیف بھی نہیں اٹھا سکے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے تو بڑوں نے، آپ نے دیکھا ہو گا کہ زرداری صاحب نے کتنا عرصہ جیل کاٹی۔ ہمارے جو شاہ صاحب ہیں خورشید شاہ انھوں نے جیل کاٹی ہے یوسف رضا گیلانی نے جیل کاٹی ہے ہماری لیڈرشپ میں کون ہے جو جیل نہیں گیا؟ جیل ہوتی کیا ہے؟ بندے کو برداشت کرنا پڑتا ہے ان میں وہ برداشت بھی نہیں۔انھوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں وہ دراصل 9 مئی کے واقعات کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں