شہنشاہ غزل مہدی حسن کی 11ویں برسی آج منائی جائے گی

لاہور(گلف آن لائن )برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ غزل گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی 11ویں برسی آج منائی جائے گی۔

مہدی حسن 1927 میں بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گائوں لونا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اور چچا دھرپد گائیکی کے ماہر تھے اور مہدی حسن کی ابتدائی تربیت گھر ہی میں ہوئی۔ رپورٹس کے مطابق مہدی حسن کلاونت گھرانے کی 16ویں پیڑھی سے تعلق رکھتے تھے۔

1947میں مہدی حسن اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور محنت مزدوری کے طور پر سائیکلیں مرمت کرنے کا کام شروع کیا۔ اسی روایت پر عمل کرتے ہوئے انہوںنے نے مکینک کے کام میں مہارت حاصل کی اور پہلے موٹراور اس کے بعد ٹریکٹر کے مکینک بن گئے لیکن اس کے باوجود وہ موسیقی کے خیال سے غافل نہیں رہے اور ہر حال میں اپنا ریاض جاری رکھا۔1950کی دہائی ان کے لیے مبارک ثابت ہوئی جب ان کا تعارف ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر سلیم گیلانی سے ہوا۔

جوہر شناس نے موتی کی صحیح پہچان کی تھی چنانچہ دھرپد، خیال، ٹھمری اور دادرے کی تنگنائے سے نکل کر یہ جوہر قابل غزل کی پرفضا وادی میں آنکلا جہاں اس کی صلاحیتوں کو جِلا ملی اور 60کی دہائی میں ان کی کی گائی ہوئی فیص احمد فیض کی غزل گلوں میں رنگ بھرے ہر گلی کوچے میں گونجنے لگی۔ فلمی موسیقار اب ان کے گرد جمع ہوگئے اور 60 اور 70 کی دہائیوں میں مہدی حسن پاکستان کے معروف ترین فلمی گائیک بن گئے۔ سنتوش کمار، درپن، وحید مراد اور محمد علی سے لے کر ندیم اور شاہد تک ہر ہیرو نے مہدی حسن کے گائے ہوئے گیتوں پر لب ہلائے۔

استاد مہدی حسن نے اپنے بیٹوں آصف اور کامران کے علاوہ پوتوں کو بھی موسیقی کی تعلیم دی ۔ ان کے شاگردوں میں سب سے پہلے پرویز مہدی نے نام پیدا کیا اور تمام عمر اپنے استاد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔ بعد میں غلام عباس، سلامت علی، آصف جاوید اور طلعت عزیز جیسے ہونہار شاگردوں نے ان کی طرز گائیکی کو زندہ رکھا۔مہدی حسن نے اپنے فن کی وجہ سے پاکستان کے سرکاری اعزازات سمیت کئی ایوارڈز حاصل کئے ۔مہدی حسن طویل علالت کے بعد 13 جون 2012 کو جہان فانی سے کوچ کر گئے تھے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں