چھاؤ شیرین

چینی صدر پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، چینی قو نصل جنرل

اسلام آ با د (گلف آن لائن) لاہور میں چین کے قونصل جنرل چھاؤ شیرین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت پاکستان میں شروع کردہ تمام منصوبے پاکستان کے ہیں۔جمعرات کے روز اسلام آباد میں ایک خصوصی انٹرویو میں شیرین نے کہا کہ سی پیک منصوبے پاکستانی عوام کے لئے سود مند ہیں۔ سی پیک نہ صرف اقتصادی فوائد ، عوامی رابطوں یا ثقافتی روابط کے لیے ہے بلکہ یہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔ سی پیک سب کے لئے ایک پیکج کی مانند ہے جس میں پاک چین تعلقات کے تمام عناصر اور جہتیں شامل ہیں۔

سی پیک دراصل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پھنگ نے علاقائی باہمی رابطوں کے لیے متعارف کرایا تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ چینی حکومت، چینی عوام اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے ساتھ صدر شی جن پھنگ ذاتی طور پر پاک چین تعلقات کو سراہتے ہیں۔انہوں نے مغربی طاقتوں کے اس منفی پروپیگنڈے کو سختی سے مسترد کیا کہ سی پیک کا کوئی مذموم مقصد ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کو سی پیک کے خلاف بیرونی عوامل کے پھیلائے گئے منفی تاثر اور بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لئے اضافی کوششیں کرنا ہوں گی۔

شیریں نے مزید کہا کہ سی پیک نے پاکستان کی سماجی تبدیلی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک بنیادی طور پر پاکستان میں نقل و حمل، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک پہلے مرحلے سے دوسرے مرحلے تک ترقی کررہا ہے جس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی ، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور قابل تجدید توانائی جیسے مزید شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سی پیک کی چھتری تلے پاکستان بجلی کی قلت پر کامیابی سے قابو پانے میں کامیاب رہا ہے۔

روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔ 2022 کے اختتام تک سی پیک نے مقامی افراد کے لیے 2 لاکھ 66 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا کیں جبکہ ایک لاکھ 55 ہزار سے زائد براہ راست ملازمتیں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیکھنے اور سماجی طور پرآگے بڑھنے کے علاوہ یہ پاکستانی نوجوانوں کو باعزت ملازمتیں بھی فراہم کرتا ہے اور تنخواہیں بھی فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کو چین کا صرف پاکستان کو تحفہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے پاکستان اور چین کی جانب سے پیش کردہ مشترکہ منصوبہ کہا جائے تو زیادہ بہترہوگا۔ پاکستان کو ہمیشہ ڈرائیو نگ نشست پر رہنا چاہیے اور یہی سی پیک کی خوبصورتی اور جوہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک بنیادی طور پر جغرافیائی اقتصادیات کے لئے ہے نہ کہ کسی جغرافیائی سیاست یا اسٹریٹجک مسابقت یا کسی اور قسم کی پراکسی کے لئے۔شیرین نے کہا کہ پاکستانی اور چینی حکام کے تبادلوں اور اعلی ٰ سطح کے دوروں سے سی پیک کو نئی رفتار ملی ہے اور اس میں پائیدار ترقی ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں