رانا ثناء اللہ

عام انتخابات میں قومی ،صوبائی تمام حلقوں سے شیر کے نشان پر امیدوار میدان میں اتاریں گے،رانا ثنا اللہ

لاہور( گلف آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ و مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں قومی اور صوبائی تمام حلقوں سے شیر کے نشان پر اپنے امیدوار میدان میں اتاریں گے ، جیتے ہوئے امیدواروں اور مخلص کارکنوں کے حلقوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جہاں ہم سمجھتے ہیںہمیں ضرورت ہے وہاں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کریں گے لیکن یہ بالکل محدود ہو گی ،کسی سے انتخابی اتحاد میں نہیں جائیں گے ،

لیول پلینگ فیلڈ یہ نہیں کہ 9مئی کو جن لوگوں نے جو جرم کیا ہے ان کو اس کی معافی دیدی جائے کیونکہ انہوں نے انتخاب لڑنا ہے ،جس جتھے اورشر پسند عناصر نے سر کشی کی ہے ان کے خلاف ملک کے مروجہ قو انین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے ، جو سیاسی لوگ سیاسی جماعت ہیں وہ الیکشن لڑیں رونا دھونا نہ کریں ،ایک ایسا ہی لیڈر تھا جو یہ کہتا تھاکہ میں اپنے سیاسی مخالف سیاستدانوں سے گفتگو کرنے سے پہلے مر جائوں تو بہتر ہے ، اس سے نہ ڈائیلاگ ہوا اور نہ ہو سکتا ہے ،

الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے جنرل سیکرٹری اویس لغاری اور سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ہہمارا اس مرتبہ یہ عزم ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب میں بھرپور انداز سے انتخابی عمل کو آگے لے کر بڑھے گی اور تمام قومی اور صوبائی حلقوں جن کی تعدادتقریباً443جن میں297صوبائی جنرل حلقے جبکہ 146قومی اسمبلی کے حلقے ہیں ان تمام حلقوںمیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا امیدوار موجود ہوگا، اس سے پہلے ایسا ہوتا رہا ہے کہ بعض اضلاع کے حلقوں میں ہمارا امیدوار نہیں ہوتا تھا تاہم اس بار شیر کا نشان ہر حلقے میں موجود ہوگا، پاکستان مسلم لیگ(ن) کی اس وقت پنجاب میں ڈویژن ، ڈسٹرکٹ، صوبائی حلقہ اور یوسی کی سطح پر تنظیم موجود ہے ،

ہم نے ڈویژنل کنونشن کے ذریعے تنظیموں کو متحرک کیا ہے او ر جماعت کو یوسی کی سطح پر منظم کیا ہے ،ان شا اللہ پارٹی کی تنظیم آنے والے انتخابات میں بھرپور انداز میں اپنے امیدواروں کو سپورٹ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ وہ جماعت ہے جو پاکستان کی خالق جماعت ہے اور تخلیق پاکستان سے استحکام پاکستان کا سفر پاکستان مسلم لیگ نے ہی سر انجام دیا ہے ۔نواز شریف کی قیادت میں 28مئی1998کو پاکستان کو نا قابل تسخیر بنا یا گیا ، تخلیق پاکستان کے بعد 28مئی 1998کو استحکام پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ، اگر ایسا نہ ہوتا تو خدانخواستہ ہمارا دشمن ہمسایہ ملک جو معاشی اور دیگر حوالے سے ہم سے بہت طاقتور بھی ہے وہ ہمیں کبھی برداشت نہ کرتا اور پاکستان کے وجود کو نقصان پہنچاتا ، پاکستان مسلم لیگ وہ جماعت ہے جس نے پاکستان کو ہر بحران سے نکالا ہے ،

1999ہو جب پاکستان ایٹمی قوت بنا اور اس کے بعد پوری دنیا جو پاکستان کا بائیکاٹ کرنے اور پاکستان کو سبق سکھانے پر تلی ہوئی تھی مسلم لیگ (ن ) اور اس کے قائد نوا ز شریف کی قیادت میں پاکستان کو اس بحران سے نکالا گیا اورپاکستان کو سر خرو ہوا، ہم یہ دعوے سے کہتے ہیں اگر 12اکتوبر1999کا منحوس دن اور مہم جوئی نہ ہوتی تو آج پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر نقشے پر موجود ہوتا ۔لیکن پاکستان جب ایشین ٹائیگر بننے جارہا تھا ، جب پوری دنیا کے رسائل اور اخبار ات میں یہ لکھا جارہا تھاکہ ایٹمی قوت بننے کے بعد پاکستان معاشی طاقت بننے جارہا ہے تو اس وقت ایک سازش ہوئی جس کے نتیجے میں پاکستان مسلم لیگ (ن ) اور اس کے قائد کو سزا دی گئی اور ملک کو بحران سے دوچار کیا گیا ۔

2013 میں جب ملک کو بیس بیس لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا اور دہشتگردی کی یہ صورتحال تھی کہ یہ اندازے لگائے جارہے تھے کہ دہشتگرد سوات پہنچ گئے ہیں اور اسلام آباد کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں اس وقت پاکستان کے عوام نے پاکستان مسلم لیگ (ن) پر نواز شریف کی قیادت میں اعتماد کیا اور اپنا مینڈیٹ دیا تو چار سال میں پاکستان مسلم لیگ (ن)نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کو دونوں بحرانوں سے نکالا، جو کام پانچ سالوںمیں ہونا تھا وہ چار سالوںمیںمکمل کیا گیا لیکن بد قسمتی جب بھی ملک بحران کا شکار ہوا مسلم لیگ (ن)نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کو اس بحران سے نکالا لیکن اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے خلاف سازش ہوئی اور اس کے نتیجے میں جماعت کو اور قیادت کو سزا دی گئی اور وہ سزا بالآخر ملک کو ملی، ملک کے کروڑوں عوام کو ملی۔

انہوں نے کہاکہ 2017-18کے بعد ایسے فرد کو جو کہ بعد میں ثابت ہوا وہ ایک فتنہ ہے اس فتنے نے اس ملک کی سیاست کو تقسیم کیا ، اس ملک کی سیاست میں زہر بھرا ، اس نے ملک کے نوجوان کو گمراہ کیا اور اس نے ملک کے دفاع کے اوپر حملہ آور ہو کر اس ملک کو ایک ایسے بحران سے دوچار کرنے کی کوشش کی جس کے بعد شاید اپنا وجود قائم رکھنا مشکل ہوتا،پاکستان جب دہشتگردی اور لوڈ شیڈنگ جیسے بحرانوں پر قابو پا چکا تھا اور شرح نمو6.2سے آگے بڑھنے گلی اورملک ترقی کی طرف آگے بڑھ رہا تھا تو 1999کی طرح دوبارہ سازش کی گئی اور دوبارہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ا س کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور بالآخر نشانہ ملک بنا ، چار سال تک ترقی کا عمل رکا رہا ، چار سال تک اوئے توئے ،میں چھوڑوں گا نہیں ،چور ڈاکو کے اوپر کام ہوا ، انتقامی سیاست میں جھوٹے مقدمات بنائے گئے ،

لوگوں کو بے گناہ کو جیلوں میں پہنچایا گیا اور انتقام کی گھٹیاں ترین صورتیں سامنے آئیں ،اس انتقام نے پاکستان کی ترقی کو بری طرح مجروح کیا ترقی کے عمل کو روکا اورایسے حالات سے دوچار کیا کہ پاکستان ڈیفالٹ کے قریب پہنچ گیا ۔ میاں شہباز شریف نے اتحادی حکومت کو لیڈ کیا اور نواز شریف کی قیادت میں ملک کو دوبارہ بحران سے نکالنے کی کوشش کی اور آج اللہ کے فضل سے ہم یہ بات کرنے کی پوزیشن میں ہیں کہ وہ بحران جو مارچ ،اپریل2022 میں ملک کودرپیش تھا جب ڈیفالٹ سر پر منڈلا رہا تھا آج ہم اس سے محفوظ ہیں ، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ان شا اللہ انتخابات میں کامیابی کے بعد اس ملک کو کو ترقی کے راستے پر گامزن کریں گے ،غریب آدمی کی زندگی مشکل ہو چکی ہے اسے آسان کریںگے،

مہنگائی جو نا قابل ناقابل برداشت ہو چکی ہے اس کو محدود کریں گے اسے اس سطح پر لائیں گے کہ عام آدمی اس کو برداشت کر سکے ،عام آدمی کی آمدن میں اضافہ کریں گے تاکہ وہ اپنے بچوںکا پیٹ پال سکے بچوں کو تعلیم دے سکے ، نوجوانوںکو بہتر مستقبل دیں گے۔ ملک میں رواداری عزت اور احترام کو فروغ دیں گے اور گالی گلوچ کی سیاست کا خاتمہ کریں گے ، قانون کی حکمرانی کو بھرپور طریقے سے قابل عمل بنائیں گے، آنے والے انتخابات میں ہم یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں جس طرح سے 1999ہو یا 2013پاکستان کو مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کو بحرانوں سے نکالا اسے ایٹمی قوت بنایا اسے نا قابل تسخیر بنایا اسے معاشی اور ایشین ٹائیگر بنانے کے راستے پر چلایا ،

لوڈ شیڈنگ اور دہشتگردی پر قابو پایا ،اس میں شک نہیں کہ آج دوبارہ ملک بحرانی کیفیت میں ہے ، ہم نے ایک سال میں بھرپو رجدوجہد کر کے ملک کو ایسے بحران سے بچایا ہے جو ہمارے وجود کو لے ڈوبتا لیکن اب ہم آئندہ انتخابات کے بعد عوام کے مینڈیٹ نواز شریف کی قیادت میں ملک کو دوبارہ بحرانوں نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ ہم یہ امید کرتے ہیں اوردعاکرتے ہیں اورعزم کرتے ہیں کہ بار بار جس طرح سے مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں بحرانوں پر قابو پایا لیکن مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے خلاف سازشیں کی گئیں اب دوبارہ کوئی سازس نہیں ہوگی اوراگلے پانچ سال میں پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو کر خوشحال ملک ہوگا اور عوام بھی خوشحالی سے ہمکنار کریں گے۔

رانا ثنااللہ خان نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) بطور جماعت اور اس کی قیادت ہم انتقام اور نفرت پر یقین نہیں رکھتے،ہماری سب سے پہلی ترجیح اس ملک کا تحفظ ،بحران کا خاتمہ اوراس ملک کے عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے خوشحالی کی طرف لے کر جانا ہے، باقی چیزیں ساتھ ساتھ چلتی رہیں گے، جب قانون کی حکمرانی قائم ہو گی جن کا جو گنا ہ قصور چاہے وہ کوئی ڈاکٹرائن ہو یا فیض کا قصور بنتا ہے ساتھ ساتھ چلتی رہیں گی ، میں یقین دلا تاہوں نواز شریف کی قیادت میں ہماری ترجیح ملک کو بحران سے نکالنا اور خوشحالی کی طرف لے کر جانا ہے ، سیاست میں عزت و احترام کو لاناہے ، گالی گلوچ ،اس طرح کا ماحول جس سے قوم کو تقسیم کیا جائے اور گمراہ کیا جائے اس کا خاتمہ ترجیح ہے ۔

انہوںنے کہا کہ بطور ذمہ دار پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر حلقے میں مسلم لیگ (ن کو امیدوار مہیا کریں ۔س کے بعد کوئی جماعت سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی بات کرتی ہے تو ہم نے کچھ معاملات دیکھنے ہیں جس میں ہمارے جو جیتے ہوئے امیدوار ہیں اور جو مخلص کارکن ہیں ان کے حلقوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ،تاہم ایسی صورت جہاں پر ہمیں مدد کی ضرورت ہے اور ہمارا کوئی کارکن متاثر نہیں ہو رہا ہے وہاں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی بات ہو سکتی ہے لیکن یہ بڑی محدو د ہو گی ۔ پنڈی ،گوجرانوالہ ، سرگودھا ،فیصل آباد اورساہیوال میں ہمیں اپنے ورکرز میں سے چوائس کرنا کافی مشکل ہوگا ،جنوبی پنجاب یا بعض اضلاع جن میں میانوالی اور جھنگ ہے ایسی جگہوں پر سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی بات ہو سکتی ہے لیکن یہ لا محدود نہیں ہو گی ۔

رانا ثنا اللہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ 2018میں ایک بڑی پارٹی کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا گیا ،2018میں اس جماعت کے امیدواروںکو بلا کر یہ نہیں کہا گیا کہ ٹکٹ واپس کریں ،آزاد لڑو یا فلاں پارٹی میں شامل ہو جائو ،کیا جس جماعت کے خلاف انتقامی کارروائیاں ہوئیں اس نے اس کے باوجود مقابلہ نہیں کیا ، الیکشن نہیں لڑاخود کو مروایا نہیں ، اس کا تو لیڈر بھی جیل میں تھا اس کے بہت سے لوگ جیل میں تھے لیکن اس نے خود کو سیاسی جماعت کے طور پر اپنے آپ کو منوایا ،موجودہ حالات میں جس جماعت کے حوالے سے جو بات کی جارہی ہے یہ کوئی ایسی بات نہیں جسے اچھنبے کے طو رپر لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں اگر کوئی جماعت یا گروہ ملوث ہے اس گروہ کے خلاف جو کاروائی ہو رہی ہے وہ قطعاًانتقامی کارروائی نہیں ہے ،وہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ وہ اس مخصوص جتھے اور ٹولے کے خلاف ہے جس نے ملک کی سیاست میں نفرت کے بیج بوئے ،نوجوانوں کو گمراہ کیا ،دفاعی اداروں پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دی ، جناح ہائوس کو آگ لگائی گئی ، یہ کوئی خود ساختہ معاملہ نہیں ہے ،جس جتھے اورشر پسند عناصر نے سر کشی کی ہے ان کے خلاف ملک کے مروجہ قو انین کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے ، جو سیاسی لوگ سیاسی جماعت ہیں وہ الیکشن لڑیں رونا دھونا نہ کریں ۔

انہوںنے کہا کہ عمران نیازی یہ تقرریں کرتا رہا کہ میری گرفتاری ریڈ لائن ہو گی ، لوگ نکلیں گے اس طرف جائیں گے آگ لگائیںگے،یہ سارا ان کا کیا دھرا ہے ،جو جرم کرتا ہے اس کا سامنا کرتا ہے ، اس کوٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا، یہ کسی نہیں کرایا بلکہ اس نے خود کرایا ہے اور اسے خود اس کا سامنا کرنا چاہیے ، اس میں کسی اور کا عمل دخل نہیںہے ، یہ اس نے ہمارے کہنے پر کیا نہ ہم نے اسے کہا ،قاسم کے ابو نے کیا ہے تو قاسم جانے اور ابو جانے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ کمزور نہیں ہے ، میں شہزاد اکبر نہیں ہوں کہ مجھے پتہ ہو کہ فلاں مقدمے میں یہ ضمنی لکھی گئی ہے فلاں مقدمے میں کس روز گرفتار ی ہو گی اور فلاں تاریخ کو گرفتار ہوگا ،9مئی کے واقعات میں متعلقہ انوسٹی گیشن ایجنسیز اورجے آئی ٹی غیر جانبداری سے اپنی تفتیش کر رہی ہے ،

سارا عمل تکنیکی ثبوتوں پر عمل ہے جسے جمع کرنا ثابت میں کرنے میںوقت لگ رہا ہے، اس کی تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں ۔جس نے گھیرائو جلائو کیا جو لوگوں کو وہاں لے کر گئے جس نے مائنڈ سیٹ بنایا جس نے بڑی محنت سے اس سارے ملک دشمن ایجنڈے کو آرکیٹکٹ گیا وہ گرفتار ہوں گے اورانصاف کے کٹہرے میں آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کسی اور کی وجہ سے بحران میں مبتلا ہوا ہے لیکن نکالا مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کی قیادت نے ہے ، مسلم لیگ (ن) کے پاس ٹیم ہے استعداد ہے ،لیڈر شپ میں وژن ہے ، ہم ملک کو ان حالات سے نکال کر ترقی کی طرف خوشحالی کی طرف لے کر جا سکتے ہیں ، عوام نے دوسروں کوآزما کر دیکھ لیا ہے ، انہوں نے چار سال میں لانگ مارچ مار دو، پکڑ لو کے سوا کچھ نہیں کیا ، اگر اس چیز کی ضرورت ہے تو عوام اس کے مطابق فیصلہ کر لیں لیکن ایسا نہیں عوام مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اعتماد کریں گے ۔

رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ یہ جمہوری روایات ہیں کہ پارلیمانی پارٹی وجود میں آتی ہے جو فیصلہ کرتی ہے ، بطور جماعت پارلیمانی پارٹی فیصلہ نواز شریف کی مشاورت کے بعد کریں گے اورجو فیصلہ کریں گے اس فیصلے کے ساتھ ساری پارٹی کھڑی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ لیول پلینگ فیلڈ یہ نہیں کہ 9مئی کو جن لوگوں نے جو جرم کیا ہے ان کو اس کی معافی دیدی جائے کیونکہ انہوں نے انتخاب لڑنا ہے ، انہیں کسی جرم میں نہ پکڑا جائے ، کسی ملک کا قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی ڈائیلاگ پورا سال بھی ہوتا رہا ہے اس سے پہلے بھی چار سال ہوتا رہا ہے ،(ن)لیگ اس پر یقین رکھتی ہے اورباقی سیاسی جماعتیں بھی یقین رکھتی ہیں اور آپس میں رابطے ہو رہے ہیں ، لیکن ایک ہی جماعت ہے جو اس پر یقین نہیں رکھتی تھی اورایک ایسا ہی لیڈر تھا جو یہ کہتا تھاکہ میں اپنے سیاسی مخالف سیاستدانوں سے گفتگو کرنے سے پہلے مر جائوں تو بہتر ہے ،

اس سے نہ ڈائیلاگ ہوا اور نہ ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی وجہ سے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کے اجراء کے سوال کے جواب میں کہا کہ حیرانگی کا باعث یہ ہے اس جماعت نے جو موقف اختیار کیا اس کا آئی ایم ایف پر کوئی اثر نہیں ہو اوراس کے باوجود معاہدہ کیاگیا ۔انہوںنے سازشی عناصر کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے کہا کہ حکومت کے پاس مینڈیٹ ہوگا تو اس کی بنیاد پر سب سے پہلے ملک کو بحرانی کیفیت سے نکالیں گے ، اس سے نکلنے کے بعد بالکل جو حل طلب معاملات ہیں ان پر کام ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ جو 9مئی کے واقعات میں ملوث ان کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے باقی کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہو رہی ، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دیا جارہا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں اور بھی سیاسی لیڈر ہیں جنہیں کئی کئی سال ٹی وی پر نہیں آنے جاتا رہا ،

جس ین جرم کیا ہے اسے صفائی کا موقع عدالتوں نے دینا ہے اور وہ دیں گی۔انہوںنے کہا کہ ہماری جماعت متفق ہے کہ ہم کسی سیاسی جماعت سے انتخابی اتحاد میں نہیںجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک فوڈ سکیورٹی سے دوچار ہو جاتا ہے تو خوشحالی وترقی کا سفر تشنہ رہ جاتا ہے ، حالیہ میٹنگ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے اقدامات اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے تھی اور اس میں آرمی چیف سمیت تمام لوگوں کا موجود ہونا اس بات کا ثبوت تھااور دنیا دکھانا مقصود تھا پوری قوم اس پالیسی پر متفق ہے ،اس پالیسی کی کامیابی میں فوڈ سکیورٹی کا راز پنہاں ہے ،پوری قوم کمٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں