شہباز شریف

200یونٹ استعمال کرنے والوں کے لئے قطعاًکوئی اضافہ نہیں کیا گیا’ وزیراعظم شہباز شریف

لاہور( گلف آن لائن)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی بنیادی شرط تھی اس لئے ہمیں مجبوری میں یہ اقدام اٹھانا پڑا ہے ،اس کے باوجود میں نے اپنے متعلقہ محکموں کو بڑی سختی سے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا غریب پر بوجھ نہیں پڑنے دوں گا، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا 63فیصد گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا جبکہ 31فیصد گھریلو صارفین کو جزوی سبسڈی دی گئی ہے ،آذر بائیجان سے ماہانہ ایک جہاز ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کیا گیا ہے ، ہمیں ہر ماہ پیشکش کی جائے گی اگر ہمیں مارکیٹ کے مطابق قیمت ملی تو ہم خریداری کریں گے اور خریداری نہ کرنے کی صورت میں ہمارے اوپر کسی طرح کی پینلٹی عائد نہیں ہو گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے پاکستان اور آذر بائیجان کی سرکاری کمپنی کے درمیان ایل این جی خریداری کے معاہدے پر دستخطوں کی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں وزیر اعظم کی موجودگی میں پاکستان اور آذر بائیجان کے اعلیٰ حکام نے معاہدے پر دستخط کئے اور دستاویزات کا تبادلہ کیا ۔

اس موقع پر آذر بائیجان کے پاکستان میں سفیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان معاہدہ طے پانا بڑا اہم دن ہے ، پاکستان آذر بائیجان کی حکومتی کمپنی سے ماہانہ ایک جہاز ایل این جی خریدے گا ، یہ معاہدہ ایک سال پر محیط ہے اور اس میں مزید ایک سال کی توسیع کی جاسکے گی ، اس معاہدے کے مطابق پاکستان کو ہر مہینے آذر بائیجان کی سرکاری کمپنی ایل این جی کا ایک کارگو خریدنے کی پیشکش کرے گی اور پاکستان فیصلہ کرے گا کہ ہم نے یہ کارگو اس کی قیمت پر خریدنا ہے یا نہیں ، اگر خریدیں گے تو ٹھیک ہے اگر نہ خریدا تو ہم پر کوئی مالی بوجھ نہیں ہوگا ہمارے اوپر کوئی پینلٹی عائد نہیں ہو گی ۔

یہ ایک بہت اچھی شرط ہے اور ہمیں آزادی ہو گی کہ ہمیں جو ہر مہینے ایل این جی کارگو پیشکش کی جائے گی اگر مارکیٹ کی قیمت کے مطابق ہوئی تو خرید لیں گے وگرنہ معذرت کر لیں گے اور ہمارے اوپر کوئی مالی بوجھ بھی نہیں ہوگا۔ یہ دو برادر ممالک کے درمیان بہت بڑ ی پیشرفت ہے جس میں آذر بائیجان کے صدر نے کلیدی کردار ادا کیا ہے جبکہ پاکستان میں ہماری ٹیم نے بھی بے پناہ محنت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کچھ مشکلات بھی آئیں لیکن ای سی سی نے اس کو منظور کیا اور آج ہمارا معاہدہ ہو گیا ہے ۔میں آذر بائیجان کے صدر اور پاکستان میں ان کے سفیر کا بھی شکر گزار ہوں ۔ اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں قوم کے سامنے ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ بجلی کے نرخ بڑھانے کے معاملے پر ایک چھوٹی سی بحث چھڑی تھی، آئی ایم ایف کی ایک شرط تھی کہ ہمیں بجلی کے نرخ بڑھانے پڑیں گے اور یہ معاہدہ تھا جس پر ہمیں مجبوری میں یہ نرخ بڑھانے پڑے ہیں ۔

اس کے باوجود میں نے اپنے محکموں کو بڑی سختی کے ساتھ کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن میں غریب آدمی پر اس کا بوجھ نہیں پڑنے دوں گا،اس پر متعلقہ وزارتوں سے گفتگو ہوئی اوربالآخر قیمت میں جو5روپے75پیسے کا اضافہ ہوا اس میں 63فیصد گھریلو صارفین پر اس کا بوجھ نہیں پڑے گا،200یونٹ استعمال کرنے والوں کے لئے قطعاًکوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 300یونٹ استعمال کرین والوں کے لئے کچھ اضافہ ہوا ہے ،63فیصد کے علاوہ جو 31فیصد گھریلو صارفین ہیں ان کو بھی اس پر جزوی سبسڈی دی گئی ہے ۔

آئی ایم ایف سے معاہدے میں یہ بنیادی بات تھی اور یہ آئی ایم ایف کی ہم پر کڑی شرط تھی کہ ہم نے بجلی کی قیمتیں بڑھانی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں