سٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا،شرح سود 22فیصد پر برقرار

کراچی(گلف آن لائن)اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق ملک میں شرح سود آئندہ 2 ماہ کے لیے 22 فی صد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو تبدیل نہ کرنے اور 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گذشتہ اجلاس کے بعد سے معاشی غیریقینی کم ہوگئی ہے جبکہ بیرونی شعبے کے مختصر مدتی چیلنجز سیبڑی حد تک نمٹا جاچکا ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری نظر آئی ہے۔اگرچہ مہنگائی کے منظرنامے کو درپیش اضافے کے خطرات نمودار ہوئے ہیں تاہم کمیٹی نے اب تک ہونے والی مجموعی زری سختی کے متوقع مخر اثر، بجٹ میں شامل مالیاتی استحکام اور مالی سال 24 کے لیے پست نمو کے منظر نامے کا بھی ذکر کیا۔ خاص طور پر ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ سال بسال بنیاد پر آئندہ بارہ ماہ کے دوران سال بسال مہنگائی میں کمی ہوتے رہنیکا امکان ہے جس سے مثبت حقیقی شرح سود کی خاصی سطح ظاہر ہوتی ہے۔2۔ 26جون کو ہونے والے ایم پی سی کے اجلاس کے بعد کئی اہم معاملات نے مختصر مدتی معاشی منظرنامے پر اثر مرتب کیا ہے۔

اول، پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ نو ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ (ایس بی اے)کرلیا ہے جس سے زر ِمبادلہ کے ذخائر میں تقویت کے ذریعے بیرونی شعبے کے حوالے سے فوری نوعیت کے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملی ہے۔ ایس بی اے کے تحت پہلی قسط اور دوطرفہ امداد میں تین ارب ڈالر کی وصولی سے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائرجو جون 2023 کے آخر میں 4.5 ارب ڈالر تھے، 21جولائی2023 کو بڑھ کر 8.2ارب ڈالر ہوگئے۔ دوم، بجٹ کی منظوری کے وقت متعارف کرائے گئے اضافی ٹیکس اقدامات کے علاوہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جو آنے والے مہینوں میں مہنگائی بڑھانے میں کردار ادا کرے گا۔

سوم، اگرچہ اجناس کی عالمی قیمتیں کسی قدر بڑھی ہیں تاہم وہ ابھی تک اپنے حالیہ نقطہ عروج سے نیچے ہیں۔ چہارم، جولائی 2023 میں آئی ایم ایف نے اپنے ورلڈ اکنامک آٹ لک میں اس سال کے لیے اپنی عالمی نمو کی پیش گوئی کو تھوڑا سا بڑھایا ہے جبکہ 2024 کی نمو کی پیش گوئی میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ اس پس منظر میں ایم پی سی نیموزوں طور پر سخت زری پالیسی موقف قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ مستقبل بین بنیادوں پر حقیقی شرح سود کو مثبت رکھنے پر زور دیا تاکہ مہنگائی اور اس کی توقعات کا کمی کی جانب سفر جاری رکھا جاسکے اور مالی سال 2025کے آخر تک 5-7 فیصد مہنگائی کا وسط مدتی ہدف حاصل ہوسکے۔

جون 2023 تک بلند تعدد کے تازہ ترین اظہاریے معاشی سرگرمیوں کے بدستور کمزور ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، جو کہ مالی سال 23 میں جی ڈی پی کی حقیقی نمو 0.3 فیصد رہنے کے عبوری تخمینے کے بڑی حد تک مطابق ہے، حالانکہ گذشتہ دو برسوں میں نمو تقریبا 6 فیصد رہی اور اب تیزی سے کم ہوئی ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ چاول اور کپاس کی پیداوار میں بحالی کی مدد سے مالی سال 24 میں معاشی سرگرمیاں معتدل حد تک بحال ہو جائیں گی بشرطیکہ کوئی انہونی واقع نہ ہو۔ کمیٹی نے مزید نوٹ کیا کہ کاروباری اعتماد کی بہتری اور درآمدات پر ترجیحی رہنمائی کے ہٹائے جانے سے اشیا سازی، تعمیرات اور منسلکہ خدمات کے لیے امکانات بہتر ہوئے ہیں۔ اس بہتری سے قطع نظر، زری سختی سے اکٹھا ہو جانے والے اثرات کے رفتہ رفتہ سامنے آنے سے اور متوقع مالیاتی استحکام کی وجہ سے نمو ایک حد کے اندر رہے گی۔ ان حالت کے پیشِ نظر مالی سال 24 میں جی ڈی پی کی حقیقی نمو 2.0 سے 3.0 فیصد کی حد میں رہنے کا تخمینہ ہے۔نٹ اکاونٹ میں ماہ جون میں مسلسل چوتھے مہینے فاضل رقم آئی ہے، چنانچہ مالی سال 23 میں کرنٹ اکاونٹ کا مجموعی خسارہ خاصا کم ہو کر جی ڈی پی کا 0.7 فیصد رہ گیا جو مالی سال 22 میں 4.7 فیصد تھا۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اس بہتری کی بنیادی وجہ درآمدات میں پالیسی کے تحت آنے والی کمی تھی جس نے دورانِ سال برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں ہونے والی کمی کو بخوبی پورا کیا۔

توقع ہے کہ مالی سال 24 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد تک کی حد میں رہے گا۔ اس تخمینے میں ارتقا پذیر ملکی اور عالمی اقتصادی حالات کے اثرات کو مدِنظر رکھا گیا ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ اجناس کی عالمی قیمتوں کے موجودہ منظرنامے کے ساتھ ساتھ معتدل ملکی معاشی بحالی کی بنا پر درآمدات ایک حد میں رہیں گی۔

جہاں تک فنانسنگ کا تعلق ہے تو آئی ایم ایف کے ایس بی اے کے بعد کثیر طرفہ اور دو طرفہ رقوم کی آمد کے امکانات خاصے بہتر ہوئے ہیں۔ یہ چیز بیرونی بفرز کی تعمیر اور مستقبل قریب کی قرضے کی ضروریات کو پورا کرنے کے پس منظر میں اہم ہے۔ نیز، مارکیٹ کی بنیاد پر شرحِ مبادلہ کا نظام بیرونی دھچکوں سے بچاو کا اولین حصار بنا رہے گا اور اسی سے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 23 کے لیے مالیاتی اور بنیادی خسارے دونوں اپنے نظر ثانی شدہ تخمینوں سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ قبل ازیں متوقع مالیاتی استحکام میں یہ کمی مہنگائی اور مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے کے لیے مرکزی بینک کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس پس منظر میں، زری پالیسی کمیٹی نے مالی سال 24 کے دوران متوقع مالیاتی استحکام کے حصول کی اہمیت پر زور دیا تاکہ وسیع تر معاشی استحکام کا حصول ممکن ہوسکے۔ مالی سال 23 کے دوران زرِ وسیع(ایم 2) )کی نمو بڑھ کر 14.4 فیصد ہوگئی جبکہ مالی سال 22 میں یہ 13.6 فیصد تھی۔ زرِ وسیع میں اس بلند نمو کی بنیادی وجہ سرکاری شعبے کے قرضوں میں اضافہ تھا، بالخصوص بیرونی رقوم میں کمی کے سبب کمرشل بینکوں کی جانب سے میزانیہ قرض گیری اس کی وجہ بنی۔ دوسری جانب، نجی شعبے کے قرضوں کی نمو میں کافی کمی واقع ہوئی، جو اقتصادی سرگرمیوں میں سست روی اور سخت زری پالیسی موقف سے ہم آہنگ تھی۔

مستقبل میں کثیرالجہتی اور دوطرفہ بیرونی قرضوں کے آغاز کے بعد بہتر مالکاری آمیزے کے ساتھ ساتھ اقتصادی سرگرمیوں میں کچھ اضافہ رواں برس نجی شعبے کے قرضوں میں معتدل اضافے کے لیے گنجائش فراہم کرے گا۔ اس جائزے میں قرضے کے استعمال پر زری سختی کے تاخیری اثرات اور مہنگائی کے قریب مدتی منظرنامے کو مدنظر رکھا گیا ہے۔8۔ جیسا کہ توقع کی گئی تھی، قومی مہنگائی بلحاظِ صارف اشاریہ قیمت مئی 2023 میں 38 فیصد سال بسال کی بلند ترین سطح سے جون میں کافی حد تک معتدل ہوکر 29.4 فیصد رہ گئی۔ یہ کمی وسیع البنیادتھی۔

آگے چل کر، زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ سخت زری پالیسی موقف کی بنا پر پست ملکی طلب، اجناس کی عالمی قیمتوں کے حوالے سے موزوں منظرنامے اور مثبت اساسی اثر کی بنا پر سال بسال مہنگائی کا سفر بالعموم کمی کی جانب رہے گا۔ یہ تخمینہ حالیہ اقدامات (بجلی کے نرخوں میں اضافہ، صارفی اشیا اور خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں تبدیلی) اور ان کے دورِ ثانی کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے لگایا گیا۔ زری پالیسی کمیٹی نے اس تخمینے کی بنیاد پر مالی سال 24 میں اوسط مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے، جو مالی سال 23 کی سطح 29.2 فیصد سے کم ہے۔ زری پالیسی کمیٹی کے تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے دوران مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی، جو دوسری ششماہی میں 20 فیصد سے نیچے آ جائے گی۔

تاہم، ملکی اور بیرونی دھچکوں جیسے منفی موسمیاتی حالات اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے اتار چڑھا کے سبب یہ منظرنامہ غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے۔ اس ضمن میں، زری پالیسی کمیٹی مہنگائی کے منظرنامے کے حوالے سے ملکی اور عالمی پیش رفتوں کے اثرات کا بغور جائزہ لیتی رہے گی، اور اگر ضرورت ہو پڑی تو، قیمتوں کے استحکام کو حاصل کرنے کے لیے زری پالیسی کے موقف کو دوبارہ ترتیب دے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں