سپریم کورٹ

سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے،سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔سپریم کورٹ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد 19جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے 87 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے۔فیصلہ سنانے والے ججز میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلہ متفقہ طور پر سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے۔سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کا تحریری حکمنامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی جبکہ درخواست گزار پی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔شق 1 کے تحت ایکٹ سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کہلائے گا۔شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کے لیے بڑھایا گیا اور مفاد عامہ کے مقدمات کی نظرثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔شق 3 کے مطابق نظرثانی کی سماعت پر بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔

شق 4 کے مطابق نظرثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184 تین کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا اور متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔شق 6 کے مطابق متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں