supreem-court-of-pakistan

اپیل منظور ہوجاتی ہے تو ٹرائل کورٹ تو فیصلہ سنا چکی، پھر یہ کیس کہاں جائے گا،سپریم کورٹ

اسلام آباد (گلف آن لائن) سپریم کورٹ میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا توشہ خانہ کیس ٹرائل کو بھجوانے کے ہائیکورٹ حکم کے خلاف اپیل پر سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر عمران خان کے کوکیل لطیف کھوسے دلائل شروع کیے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے مختلف احکامات کے خلاف تین درخواستیں دائر کیں ہیں۔عمران خان 2018 انتخابات میں میانوالی سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے، الیکشن ایکٹ ہر رکن اسمبلی کو اثاثہ جات کی تفصیل جمع کروانے کا کہتا ہے۔6اراکین اسمبلی نے چیرمین پی ٹی آئی کی نااہلی کیلئے سپیکر اسمبلی کے پاس ریفرنس بھیجا۔

اراکین اسمبلی نے چیرمین پی ٹی پر اثاثوں کی غلط ڈیکلریشن کا الزام لگایا۔سپیکر اسمبلی نے ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کو بھجوا دیا۔جسٹس مظاہر علی نقوی نے وکیل لطیف کھوسہ کو سیکشن 137 پڑھنے کی ہدایت کی۔لطیف کھوسہ نے بتایا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنون میں ہی کاروائی کرسکتا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے۔وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتا الیکشن کمیش خود بھی ایک مقررہ وقت میں کاروائی کرسکتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے سامنے 3 درخواستیں ہیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ تینوں درخواستوں میں مختلف اسٹڈی کیس ہیں۔6اراکین قومی اسمبلی نے عمران خان کیخلاف ریفرنس بھیجا،اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا،120 دنوں کے اندر شکایت بھیجی جا سکتی تھی۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت ایک رکن قومی اسمبلی دوسرے رکن اسمبلی کیخلاف شکایت دائر کرسکتا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ میں اصل کیس تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کا ہے۔اگر آپکی اپیل منظور ہوجاتی ہے تو ٹرائل کورٹ تو فیصلہ سنا چکی ہے، پھر یہ کیس کہاں جائے گا؟جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے قانونی حیثیت کو چیلنج نہیں کیا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ہم نے قانونی حیثیت کو بھی چیلنج کیا ہوا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کا کیس تو ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہے،شکایت کی قانونی حیثیت پر نہیں،ٹرائل کورٹ سے مقدمہ ختم ہوچکا اب کس کو ریمانڈ کیا جا سکتا ہے؟۔موجودہ کیس کا سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر کیا اثر ہوگا؟۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت کو گھڑی کی سوئیاں واپس پہلے والی پوزیشن پر لانی ہوں گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہر مرتبہ غلط بنیاد پر بنائی گئی عمارت نہیں گر سکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں