میئر کراچی

ہم ہر واقعہ پر ردعمل دینے والی قوم بن گئے ہیں مگر ہم کسی واقعہ کو ہونے سے نہیں روکتے،میئر کراچی

کراچی (نیوز ڈیسک) میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ ہم ہر واقعہ پر ردعمل دینے والی قوم بن گئے ہیں مگر ہم کسی واقعہ کو ہونے سے نہیں روکتے، رے بیز ایک جان لیوا مرض ہے جو کتے کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، بلدیاتی ادارے آوارہ کتوں کے خلاف کاروائی کرتے ہیں تو تنقید ہوتی ہے جبکہ جگہ جگہ کھانا پھیلا کر ہم خود آوارہ کتوں کی افزائش کے مرتکب ہوتے ہیں، کتے کے کاٹنے پر گھریلو ٹوٹکے کرنے کے بجائے فوری طور پر اینٹی رے بیز انجکشن لگوانے چاہئیں، کے ایم سی کے تین اسپتالوں میں کتوں کی نس بندی کے مراکز کھول چکے ہیں،کتوں کی نس بندی کرکے رے بیز کے مسئلے سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، یہ بات انہوں نے عالمی رے بیز ڈے کے موقع پر پیپلز اسکوائر پر بلدیہ عظمیٰ کراچی، انڈس اسپتال، انفکشن ڈیزیز سوسائٹی پاکستان، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، CDR ہیلتھ ڈپارٹمنٹ گورنمنٹ آف سندھ کے اشتراک سے منعقدہ آگاہی واک میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر میونسپل کمشنر سید افضل زیدی،

میئر کراچی کے نمائندہ برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی، انڈس اسپتال کی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین، آفتاب گوہر ،ڈاکٹر طلعت رومی اور ڈاکٹر ثاقب علی شیخ بھی موجود تھے جبکہ واک میں ڈاکٹرز، ماہرین، اساتذہ، طلبہ اورشہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عالمی رے بیز ڈے کے موقع پر ہم نے فیصلہ کیا کہ کراچی میں اس حوالے سے آگاہی واک کا اہتمام کیا جائے، اس معاملے کی حساسیت کا اندازہ مجھے ایک مریض کی ویڈیو دیکھ کر ہوا یہ حیدرآباد کا بچہ تھا ، بہت تکلیف میں تھا اور جانبر نہ ہوسکا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا واقعہ کسی اور کے ساتھ پیش نہ آئے، اگر کسی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آئے تو فوری طور پر قریبی اسپتال جا کر ویکسین لگوائیں، انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ رے بیز کنٹرول پروگرام کے تحت سگ گزیدگی سے بچاؤ کے اقدامات کررہی ہے، رے بیز وائرس سے ہونے والی بیماری سے بچاؤ ممکن ہے،

یہ بیماری دماغی سوزش کا باعث بنتی ہے، رے بیز متاثرہ کتوں کے لعاب میں وائرس ہوتا ہے جو کاٹنے سے متاثرہ فرد میں منتقل ہوجاتا ہے، مطالعے سے پتا چلا کہ ہر کتا رے بیز سے متاثر نہیں ہوتا تاہم یہ جان لیوا مرض ہے اور فوری تشخیص ضروری ہے تاکہ فوری علاج ہوسکے، انہوں نے کہا کہ اس مرض کی عوامی طور پر آگاہی ہونا ضروری ہے لہٰذا عالمی سطح پر ہونے والے تجربات کی روشنی میں کتوں کی افزائش کو سائنسی بنیادوں پر کنٹرول کرنا ہوگا،سگ گزیدگی پر کنٹرول کے پروگرام کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا جہاں ان کے تولیدی نظام کو مفلوج کیا جاتا ہے اور رے بیز شکن انجکشن لگائے جاتے ہیں،

اس موقع پر انڈس اسپتال کی ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے کہا کہ روزانہ دو سو سے زیادہ رے بیز کے کیس سامنے آتے ہیں ،2018 سے انڈس اسپتال رے بیز پر کام رہا ہے ،گلی کے کتوں کو تنگ نہ کیا جائے کیونکہ تنگ کرنے پر کتے بچوں پر حملہ کرتے ہیں،کتے کے کاٹنے کے چار سے چھ ہفتوں بعد بیماری جنم لیتی ہے، آفتاب گوہر نے کہا کہ رے بیز ایک نظرانداز مسئلہ ہے ، شہری کتوں کو چھڑنے سے گریز کریں کیونکہ کتے ڈر کر کاٹتے ہیں اور حملہ کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں