ڈاکٹر شہزا د وسیم

سینٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزا د وسیم کاسینٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہار

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزا د وسیم نے سینٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ نگران حکومت کے وزیروں کے پاس اتنا کام نہیں کہ وہ ایوان میں نہ آئیں، یہ روایت اچھی نہیں چاہے منتخب حکومت کرے یا نگران حکومت جبکہ چیئر مین سینٹ نے معاملے پر سیکریٹری سینیٹ کو نگران وزیراعظم کو خط لکھنے کی ہدایت کی ہے ۔

جمعہ کو سینٹ اجلاس میں سینٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزا د وسیم سینٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ میرے مطابق نگران حکومت کے وزیروں کے پاس اتنا کام نہیں کہ وہ ایوان میں نہ آئیں۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ یہ روایت اچھی نہیں چاہے منتخب حکومت کرے یا نگران حکومت۔چیئرمین سینیٹ نے معاملے پر سیکریٹری سینیٹ کو نگران وزیراعظم کو خط لکھنے کی ہدایت کی ہے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ 50 فیصد سینیٹرز موجود نہیںجن کے سوالات ہیں اور 45 فیصد کے جوابات نہیں آتے ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے سولنگی صاحب بہت ٹیلنٹڈ ہیں ،ایک رولنگ دیں کہ جن کے سوالات کے جوابات کارروائی کا حصہ ہوں وہ سینیٹرز ضرور آئیں ۔

انہوںنے کہاکہ سولنگی صاحب نہ ہی شہادت اعوان ہے نہ ہی محمد علی ہیں ،ان پر بوجھ زیادہ ہیں اور تمام سوالات دینے کی ذمہ داری اٹھانے کے قابل بھی نہیں ،یہ صرف روایت نبھا رہے ہیں ۔عرفان صدیقفی نے کہاکہ بتائیں کیا ملک میں واقعی توہین عدالت کا کوئی قانون موجود ہے جس پر مرتضیٰ سولنگی نے جواب دیاکہ جی ملک میں توہین عدالت کا قانون موجود ہے۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر زرقاتیمور سہروردی نے پی آئی اے حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کبھی پی آئی اے ہمارا فخر تھا ۔

انہوںنے کہاکہ پی آئی اے نے گلف سمیت دیگر ممالک کی ایئرلائین کو بنایا ۔ انہوںنے کہاکہ پی آئی اے میں غیر ضروری بھرتیاں کرکے اس کے بازو کاٹ دیئے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ برطانیہ میں پروازیں بند ہیں تاہم سالوں سے یوکے میں عملہ تعینات ہے۔ انہوںنے کہاکہ پروازیں بند کر کے پی آئی اے کو اس کے روز ویلٹ جیسے اثاثوں سمیت اونے پونے بیچنے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے ،وفاقی وزیر کراچی چلے گئے تاکہ ان کو جواب نہ دینا پڑے گا۔ چیئر مین سینٹ ین کہاکہ اگلے اجلاس میں اس کا جواب متعلقہ وفاقی وزیر سے لیا جائے گا۔

اجلا س کے دور ان سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جتنی گھمبیر تصویر دیکھائی جارہی ہے اتنی ہے نہیں،ایک لا افسر کتنے مقدموں میں پیش ہوتا ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ ایک ایک افسر سینکڑوں مقدمات میں پیش ہوتے ہیں تاہم تنخواہ ایک لاکھ چونسٹھ ہزار ہے،اس سے کئی زیادہ دیگر وکلا لے رہے ہیں،اٹارنی جنرل جو اس وقت موجود ہیں وہ بیرونی تعلیم یافتہ ہیں،ان سے درخواست کرکے روکا گیا۔نکتہ اعتراض پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ کہا جا تا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے عجلت میں قانون سازی کی جاتی ہے ،عوام کے مسائل سے متعلق قانون سازی بہت مشکل دو چار ہوتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ عوامی مسائل سے متعلق پاس کردہ بلز صدر مملکت کے پاس منظوری کے جاتے ہیں ،یہ بلز صدر مملکت کے پاس جانے کی بجائے راستے میں گم ہو جاتے ہیں ،وزارت تعلیم میں ڈیپوٹیشن ملازمین سے متعلق بل گم ہو گیا ہے ،چیئرمین صاحب بل گم ہونے سے متعلق اشتہار دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں