اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حالیہ رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسداد پولیو میں علماء کے اہم کے کردار پر علما کنونشن کا انعقاد کیا جائے، انسداد پولیو کے حوالے سے اگلے سال کا ہنگامی پلان تیار کیا جائے ،پولیو وائرس کے حوالے سے ہائے رسک یونین کونسلوں میں ہنگامی بنیادوں پر انٹیگریٹڈ پروگرام شروع کیا جائے ،پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے نگرانی کا نظام مزید بہتر بنایا جائے اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جائے،
آئی پی وی کے حوالے سے ورلڈ بیسٹ پریکٹسزاور تحقیق کی روشنی میں لائحہ عمل تیار کیا جائے،معمول کے امیونآئیزیشن پروگرام کو فعال کیا جائے،بچوں کے محفوظ اور صحتمند مستقبل کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو انسداد پو لیو مہم میں کردار ادا کرنا چا ہیے ۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت انسداد پولیو ٹاسک فورس کا اہم جائزہ اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں نگران وفاقی وزیرِ صحت ڈاکٹر ندیم جان، نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ نیشنل ٹاسک فورس کے اعلی ٰحکام، چیف سیکریٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیر اعظم نے حالیہ رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ پوری دنیا سے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن پاکستان اور افغانستان میں یہ وائرس اب بھی موجود ہے۔
وزیراعظم نے انسداد پولیو کے لئے اگلے سال کا ایمر جنسی پلان تیار کر نے کی ہدایت کی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پولیو وائرس کے حوالے سے ہائے رسک یونین کونسلوں میں ہنگامی بنیادوں پر انٹیگریٹڈ پروگرام کا آغاز کیا جائے انہوں نے د ہدایت کی کہ ان علاقوں میں انجیکٹیبل پولیو ویکسین کو معمول کے امیونائزیشن پروگرام سے منسلک کیا جائے۔وزیراعظم نے پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے مانیٹرنگ کا نظام مزید بہتر بنانیاور اس سلسلے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں انسداد پولیو کے لئے عالمی برادری اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے کردار کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کآپ 28 کے دوران بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے میں تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے وزارت نیشنل ہیلتھ ریگولیشن کو خصوصی کمیٹی تشکیل کرنے کی ہدایت کی جو آئی پی وی کے حوالے سے ورلڈ بیسٹ پریکٹسزاور تحقیق کی روشنی میں لائحہ عمل تیار کریگی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ معمول کے امیونآئیزیشن کو فعال کیا جائے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ علماء ، اساتذہ، والدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو انسداد پولیو کی آگہی مہم میں شامل کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو ویکسین بچے کی صحت، نشو نما اور مستقبل کیلئے انتہائی اہم ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک کے بچوں کے محفوظ اور صحتمند مستقبل کیلئے معاشرے کے ہر فرد کوکسی انسداد انسداد پو لیو مہم میں کردار ادا کر چاہئے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ انسداد پولیو میں علماء کے اہم کے کردار پر علماء کنونشن کا انعقاد کیا جائے۔وزیراعظم نے انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکرز کی سکیورٹی مزید بہتر اور فول پروف بنانے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے ہائے رسک زون میں خصوصی پولیو ہیلتھ کیمپس قائم کیے گئے ہیں مزید برآں بنوں ، لکی مروت اور ٹانک کی ولنرایبل علاقوں میں کے قریب پولیو ہیلتھ کیمپس قائم کئے جا رہے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ انسداد پولیو کی حالیہ مہمات میں اب تک 44 ملین بچوں کی ویکسینیشن کی جا چکی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب , بلوچستان، بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر پولیو فری ہیں جبکہ جنوبی خیبر پختونخوا کی چند یونین کونسلز پولیو سے زیادہ متاثرہ ہیں۔علاؤہ ازیں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے عمل میں پشاور نوشہرہ اور چمن کے ریپیٹری ایشن مراکز میں پولیو ٹیمز خدمات انجام دے رہی ہیں۔