فلسطین اسرائیل مسئلے میں جنگ بندی کو فروغ دینا ضروری ہے، چینی مندوب 

 جنیوا (نمائندہ خصوصی)  جینیوا میں چین کے مستقل نمائندے  چھن شو نے فلسطین اسرائیل مسئلے پر چین کے موقف اور  تجاویز پر کہا ہے کہ سب سے پہلے، جنگ بندی کو فروغ دینا اور تشدد کو روکنا ضروری ہے۔ چین کو غزہ کی پٹی میں لڑائی کی بحالی پر گہری تشویش ہے۔

متعلقہ فریقوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور لوگوں کے لئے امن کا موقع دینا چاہئے۔پیر کے روز چینی نشر یاتی ادارے کے مطا بق 

ڈبلیو ایچ او کے ایگزیکٹو بورڈ نے جنیوا میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقے میں صحت کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چھن شو نے  اجلاس کے موضوع کے ارد گرد تین نکات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بین الاقوامی برادری بالخصوص فلسطین اسرائیل مسئلے پر بااثر ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ کردار ادا کریں، جامع اور دیرپا جنگ بندی کو فروغ دیں اور شہریوں کے زندگی اور صحت کے حقوق کا تحفظ کریں۔

دوسری بات یہ کہ صحت کے بحران سے نمٹنا اولین ترجیح ہے۔ تمام فریقین کو طبی عملے اور صحت کی سہولیات کی حفاظت کو یقینی بنانے، ڈبلیو ایچ او اور دیگر امدادی اداروں کے کام کی حمایت کرنے،  انتہائی ضروری ادویات اور طبی سازوسامان کی فراہمی اور زخمیوں کا بروقت علاج اور نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ یہ ضروری ہے کہ ایک طویل مدتی نقطہ نظر اختیار کیا جائے اور فلسطین کے طبی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور فلسطینی صحت عامہ کی ترقی کو فروغ دینے میں اس کی حمایت کی جائے۔ تیسرا، دو ریاستی حل کا حصول ہی بحران سے نکلنے کا بنیادی راستہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلسطین اسرائیل امن مذاکرات جلد از جلد دوبارہ شروع کیے جائیں، دو ریاستی حل کے حقیقی اور جامع نفاذ کو فروغ دیا جائے اور فلسطینی عوام کو جلد از جلد ریاست قائم کرنے ، بقا اور وطن  واپسی کا حق  دلایا جائے۔

 چھن شو نے اس بات پر زور دیا کہ تنازع کے موجودہ دور کے بعد سے چین نے فلسطین اور اقوام متحدہ کے اداروں کو مختلف ذرائع سے نقد امداد فراہم کی ہے اور ساتھ ہی غزہ کی پٹی کو خوراک اور ادویات بھی فراہم کی ہیں۔ چین غزہ کے عوام کی ضروریات کے مطابق ہنگامی انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں