لاہور (نمائندہ خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ نے بھی تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا ، عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔خیال رہے کہ بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
گزشتہ سماعت میں پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر پشاور کیلئے بلے کا نشان دیا گیا ہے، پنجاب کیلئے لاہور ہائیکورٹ حکم جاری کر سکتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں بلے کا نشان ہوگا اور پنجاب میں یہ نشان نہیں ہو گا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے الیکشن کے معاملات میں دخل اندازی نہیں ہونی چاہیے، تحریک انصاف کو ایک ریسرچ ونگ بنانا چاہیے جو ریسرچ کر کے کیس فائل کرے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، یہ درخواست تحریک انصاف کی جانب سے دائر نہیں ہوئی، وکیل نے اپنے طور پر دائر کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کے معاملات میں دخل اندازی سے روک رکھا ہے، درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق نہیں بنایا گیا۔دریں اثنا عدالت نے درخواست گزار سے اہم سوالات کے جواب مانگے ، عدالت نے درخواست گزار کو اِن سوالات کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔
پشاور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کر لی تھی۔بعد ازاں، پشاور ہائی کورٹ کے بلے کے انتخابی نشان پر حکم امتناع واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا تھا۔