سعد رفیق

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ہم ڈیفالٹ سے نکل گئے ہیں ،اگست ستمبر میں پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑیگا’ سعد رفیق

لاہور( نمائندہ خصوصی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم تباہی کے جس دہانے پر کھڑے ہیں کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم ڈیفالٹ سے نکل گئے ہیں اور بچ گئے ہیں ،

ہم ابھی بھی محفوظ نہیںہیں، اگست ستمبر میں ہمیں ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا ،مکالمہ کرنا پڑے گا اوراگر نیت ٹھیک ہو گی تو راستہ بنے گا ، آگے بڑھنے کا راستہ انتخابات کے بعد ہی نکلے گا ،ہم نے ایک دوسرے کیلئے جو کھائیاں ، گڑھے کھود ے ہیںاور بارودی سرنگیں بچھا ئی ان سے بس کر دینی چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنی انتخابی مہم کے سلسلہ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سماجی شخصیت آغا سجاد خان کی جانب سے حلقہ این اے122کے علاقہ والٹن کی وارڈ نمبر 9 میںکارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری جتنی بھی آواز ہو گی وہ مقابلے کے لئے نہیں بلکہ مکالمے کے لئے ہو گی، پچاس سال کی سیاست کے بعد مجھے اچھے سے معلوم ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔

انہوںنے کہا کہ جب شہباز شریف وزیر اعظم تھے تو میں ان کے ساتھ چین ، قطر اور ابو ظہبی گیا ہوں جہاں پر وہاںکے سربرہان مملکت سے ملنے کا اتفاق ہوا ، سب نے ایک ہی بات کی آ پ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول پیدا کریں ۔ ہم کب تک یہ کرتے رہیں گے پیسے دیدو ، ہمیں اور کوئی کام ہی نہیں ۔ چین کی قیادت سے ملاقات ہوئی ، چین کے صدر تیسری مرتبہ منتخب ہوئے ہیں،ان کے وژن کو پوری دنیا دیکھ رہی ہے ،چین ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں وہ ہمارے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات چاہتا ہے ہم مدد لینے کے لئے تیار نہیں ۔

سی پیک منصوبے شروع ہوئے ہمیں چور بنانے کے چکر میں انہیں بھی چور چور کہنا شروع کر دیا ، انہوںنے سب کچھ وہیں بند کر دیا اور کہ ہم آپ کو پیسے بھی دیں اور ہمیں چور بھی بنائیں،اب جا کر ہم نے ان کو راضی کیا ہے ،انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات کے بعد جب نئی حکومت آئے گی پھر سرمایہ کاری کریں گے ، وہ پیسہ لگانا چاہتے ہیں اور ہمیں پیسہ چاہیے ، ہمیں نرم شرائط پر چاہیے ،حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس سرکاری ملازمین کوتنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں پتہ نہیں لوگ بتاتے کیوں نہیں ۔

انہوںن ے کہا کہ ہمیں تدبر سے راستہ دے کر راستہ لے کر چیزیں طے کر کے آہستہ آہستہ قدم جما کر آگے بڑھنا پڑے گا،میں یہ دعویٰ بالکل بھی نہیں کروں گاکہ اگر مسلم لیگ (ن) کو حکومت مل گئی تو سال ڈیڑھ سال میں ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی ایسا کچھ نہیں ہے ، اب وقت لگے گا لیکن سمت ٹھیک ہو گی پھر سفر شروع ہو گا،عوام جو مناسب سمجھتے ہیں وہ فیصلہ کریں جو دل چاہتا ہے وہ فیصلہ کریں ،

دوسروں کی بات سنیں اس کا جائزہ لیں اور پھر دل سے جو بات نکلتی ہے اس کے مطابق فیصلہ کریں ۔میں نے دوستی ،برادری ،تعلق اور رشتہ داری کی بنیاد پر ووٹ نہیں لینا اگر آپ سمجھتے ہیں میں نے باتیں ٹھیک کی ہیں آپ میری مدد ضرور کریں ۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے کی ترقی کا شاید ہی کوئی کام رہ گیا ہو گا،

کنٹونمنٹ بورڈز کے پاس کچھ نہیںہے ،ہر بار فنڈز لا کر دینا پڑتے ہیں،وہی فنڈز کونسلرز کے ذریعے آگے لگتے ہیں، یہاں والٹن روڈ کا کام تھا ،نالے کے ڈھانپنے کے لئے بڑی جدوجہد کی یہ بھی پوری داستان ہے ، یہ منصوبے ایسے نہیں بن رہے ان پر بارہ ارب روپے لگ رہا ہے ،ساڑھے نو ارب روپے روڈ ،سیوریج اورنالے اور ڈھائی ارب باب پاکستان پارک پر لگیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں