دفتر خارجہ

انتخابات ہمارا اندرونی معاملہ،دفتر خارجہ نے امریکا کا انتخابی نتائج کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)امریکا کی جانب سے پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے پر دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دولت مشترکہ کی جانب سے پاکستان کے انتخابات کو شفاف قرار دیا گیا ہے اور ویسے بھی انتخابات ہمارا اندرونی معاملہ ہے، ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہم نے غیر ملکی مبصرین اور دولت مشترکہ مبصرین کا خیر مقدم کیا ہے، ہم اپنی آئینی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں نبھاتے ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انتخابی عمل عوام کو اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ہوا، یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ استعمال کرسکیں، الیکشن کمیشن کا ادارہ تمام انتخابی عمل کو مانیٹر کررہا تھا، دولت مشترکہ وفد کی جانب سے پاکستان میں انتخابی عمل کی شفافیت کی بات کی گئی،

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے جو میڈیا رپورٹس سامنے آئیں ان پر ہم بات نہیں کریں گے، بھارت کشمیر میں پیسے پھینک کر اپنی حیثیت کو آئینی نہیں بناسکتا، ماضی میں بھارت پاکستان میں ماورائے عدالت و ماورائے جغرافیہ قتل عام میں ملوث رہا ہے،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر میں سزا پانے والے بھارتی بحریہ کے ریٹائرڈ افسران تھے، پاکستان میں بھی بھارتی بحریہ کا افسر کلبھوشن جادیو پکڑا گیا تھا،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں دعوت دینے کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ یہ ابھی قبل از وقت معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ نئی آنے والی حکومت کرے گی ہمیں جیسی ہدایات ہوں گیں ہم اس پر عمل کریں گے،دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی دفتر خارجہ اعلی عدلیہ کا احترام کرتا ہے،

اعلی عدلیہ کی جانب سے کسی بھی ہدایت کا احترام کریں گے،پاک افغان تعلقات پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دوست اور ہم سایہ ممالک ہیں، دونوں کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں تاہم ان تعلقات میں متعدد معاملات پر تحفظات ہیں، یہ تحفظات افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر ہیں، پاکستان نے بار ہا کہا ہے کہ جب بھی دہشت گرد افراد اور تنظیموں کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہوں گی کارروائی کریں گے،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نہیں جانتے اسامہ بن لادن کے قتل سے تین سال قبل امریکا کی معلومات کی فراہمی کا کونڈا لیزا رائس کا دعوی کس حد تک درست ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جمہوریہ ڈومینکا کے مابین سفارتی تعلقات قائم کیے گئے، او آئی سی کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بیان کی حمایت کرتے ہیں،

اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد اور فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ بھارتی این ایس اے ایجنسی نے 10فروری کو جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے دفاتر پر ملک بھر میں چھاپے مارے ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی رہنماوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق چاہتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مابین اسٹریٹجک استحکام پر مشاورتی گروپ کا 14واں دور 7فروری کو ہوا، پاکستان کو خطے میں دہشت گرد عناصر کے سر اٹھانے پر تحفظات ہیں، ہم افغان انتظامیہ سے پاکستان کے خلاف سرگرم دہشت گرد گروہوں و عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں