اسد طور

اسد طور کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا مسترد

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے صحافی اسد طور کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف نظرثانی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔

ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے اسد طور کی درخواست کو نمٹا دیا اور کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسد طور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے مزید جسمانی ریمانڈ مسترد کردیا، اپیل کو نمٹایا جاتا ہے۔

جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ اسد طور کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کو مسترد کیا جاتا ہے۔اس سے قبل عدالت میں ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے مطابق 30 روز کا جسمانی ریمانڈ لے سکتے ہیں، اسد طور کا مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وائس میچنگ کی ہے، مزید الیکٹرانک ڈیوائسز اسد طور سے برآمد کرنی ہیں۔جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ کیا جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسد طور کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا ہے؟ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا پہلے آپ کی عدالت میں پیش کریں۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل رپورٹ اسد طور پر درج مقدمے سے پہلے کی ہے، عدلیہ پر بیان بازی کرنے کا الزام سرکاری ادارے میں ہی شامل ہوتا ہے۔جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کو کہیں کہ اپنے مائنڈ سے آرڈر کریں، میں نظرثانی درخواست پر فیصلہ اپنے حساب سے کروں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں