فواد چودھری

26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ نہ تیتر ہے نہ بٹیر ، چیف جسٹس کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہی نہیں ،فواد چودھری

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) سابق وفاق وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ نہ تیتر ہے نہ بٹیر ، چیف جسٹس کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہی نہیں، پی ٹی آئی کو تحریک 9فروری کو چلانی چاہیئے تھی جب انتخابی نتائج تبدیل ہورہے تھے ،جب تک گھر والے وزن اٹھائیں گے تو لوگ ان کے ساتھ جڑیں گے، لوگ موجودہ لیڈرشپ کے ساتھ نہیں ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ نہ تیتر ہے اور نہ بٹیر ہے ، چیف جسٹس کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہی نہیں ہے ، امیرالدین قابل احترام ہیں لیکن انہوں نے زندگی میں کبھی کوئی آئینی کیس نہیں لڑا، نہ ان کی کبھی پریکٹس رہی ہے، وہ سول کورٹ کے وکیل تھے۔۔جب قاسم سوری کے خلاف فیصلہ دیا تو منصور علی شاہ اور منیب اختر نے پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیا تھا یہ تو فیصلے تبدیل ہوتے رہتے ہیں،امریکا میں عدالت نے ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیا تو بائیڈن نے کہا کہ عدالت ٹرمپ کے حامی ججز سے بھری ہوئی ہے۔

اس کا مطلب نہیں کہ سارا سسٹم ختم کردیں۔ اس طرح تو پاکستان کو ہٹلر کو چلانا چاہیئے کیونکہ ان کے پاس اتھارٹی ہے، جن کے پاس اکثریت ہے وہ اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر دہی کھا رہے ہیں۔سیاسی ڈائیلاگ کیلئے ماحول ہوتا ہے، پی ٹی آئی انسداد دہشتگردی عدالتوں میں حاضری دیتے تو کیا ماحول ہے؟شہبازشریف اور رانا ثنا اللہ کی بات بالکل نہیں چلتی، شہبازشریف اور رانا ثنا اللہ پی ٹی آئی کویقین دلائیں کہ ان کی بات سنی جاتی ہے ڈائیلاگ کریں۔

پی ٹی آئی کو تحریک 9فروری کو چلانی چاہیئے تھی جب انتخابی نتائج تبدیل ہورہے تھے، پی ٹی آئی میں بہت ساری تنظیمی خامیاں ہیں، سلمان اکرم راجا قابل احترام ہیں لیکن وہ دو سال پہلے پی ٹی آئی میں آئے، جب گھر والے وزن اٹھائیں گے تو لوگ ان کے ساتھ جڑیں گے، موجودہ لیڈرشپ کے ساتھ نہیں، تاریخ ہے تقسیم سے پہلے جواہر لعل نہرو جب جیل میں گئے تو ان کی رہائی کی مہم ان کی بہن، والدہ نے چلائی، وہ غیرسیاسی تھیں، پھر ذوالفقات بھٹو کی رہائی کی تحریک نصرت بھٹو ، بے نظیر بھٹو، پھر نوازشریف کیلئے کلثوم نواز، اور پھر اب اپنے والد کیلئے مریم نواز نے تحریک چلائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں