نیب آر ڈیننس

نیب آر ڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے، مسلم لیگ (ن) نے مسترد کر دیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نیب ترمیمی آر ڈیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آر ڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے ،چینی آٹا سمیت تمام سکینڈلز کی اب نیب تحقیقات نہیں کرسکتا اور نہ ہی وزرا ء کی کرپشن پر سوال کرسکتے ہیں ، پنڈورا پیپرز میں شامل سات سو افراد سے نیب سوال نہیں کر سکتا ،یہ چور خود کابینہ میں بیٹھے ہیں،مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اسکا چیئرمین ہے،یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی ،عدلیہ سے من پسند فیصلے لینے کی کوشش ہے ،حکومت کرپٹ لوگوں کو جج لگائے گی، وزیر اعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرنا چاہتے تو پھر چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں ،جب تک نیا چیئرمین نہیں بنتا اس وقت تک نیب کا اعلیٰ ترین افسر قائم مقام ذمہ داری نبھائے،کالے قانون پر مزید کالک مل کر اپوزیشن کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،یہ نہیں ہونے دینگے، سول سوسائٹی اور بار ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان، سابق وزرا خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، ملک احمد خان اور عطا تارڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نیب آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری تھے وہاں بل لاتے۔ انہوںنے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کالا قانون ہے ،وزراء اس پر اختلافی بیانات دے رہے ہیں،یہ آرڈینس حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے ہے ،ایسے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلئے ہے جو صرف عمران خان کی نوکری کرتا ہے۔ انہںنے کہاکہ چینی آٹا سمیت تمام سکینڈلز کی اب نیب تحقیقات نہیں کرسکتا ،تیل مہنگا اورمہنگی ایل این جی پر سوالات نہیں کیے جاسکتے ،وزرا ء کی کرپشن پر سوال نہیں کرسکتے ،کرپٹ لوگوں پر سوال نہیں کرسکتے ،یہ این آر او آرڈیننس کی روح ہے ،ٹیکس کی چوری پر بھی نیب سوال نہیں کرسکتا ۔

انہوںنے کہاکہ پینڈورا پیپرز میں جن سات سو افراد کے نام اے ہیں ان سے نیب سوال نہیں کرسکتا ،حکومت میں بیٹھے چوری کرنے والوں سے نیب سوال نہیں کرسکتا ،یہ چور خود کابینہ میں بیٹھے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پورے ملک میں نیب آرڈیننس کا بہت چرچا ہے ابھی تک جاری ہوا ہے یا نہیں معلوم نہیں ،صدر مملکت نے اپنے ٹویٹ میں اس کے چیدہ چیدہ نکات شیئر کئے ہیں،جب پارلیمان موجود ہے، قومی اسمبلی، سینیٹ کا اجلاس چل رہا تھا تو اسے ختم کرکے آرڈیننس لایا گیا ،، مسائل کی بنیادی وجہ نیب قانون اور اسکا چیئرمین ہے ،یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے، اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی ،آپ اس قانون کو پارلیمان میں لاتے اس پر بحث ہوتی تو ایک بہتر قانون ہوتا ،آج تین سال میں اس حکومت کی کرپشن کے چرچے میڈیا پر ہیں مگر چیئرمین نیب کو نظر نہیں آتے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ،ججز کی تبدیلی اور تعیناتی کا اختیار حکومت کے پاس ہے ،صدر بڑے خوش ہیں کہ انھیں اختیار مل گیا حالانکہ وہ صرف دستخط کرتے ہیں،موجودہ صدر صرف دستخط کے لئے ہیں اور وہ ویسے بھی ہر کاغذ پر دستخط کے لئے تیار رہتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ عدلیہ سے من پسند فیصلے لینے کی کوشش ہے ،عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔ انہںنے کہاکہ احتساب عدالت کا جج پانچ گنا زیادہ تنخواہ لے گاار حکومت کرپٹ لوگوں کو جج لگائے گی تاکہ پسند کے فیصلے حاصل کرے۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ چیئرمین نیب آج تک کسی وزیر کو تنبیہ یا نوٹس تک نہیں دے سکے کیونکہ وہ عمران خان کی نوکری پر ہیں ،بی آر ٹی، مالم جبہ سکینڈل ختم کردئیے گئے ، بلین ٹری سونامی کا پتہ نہیں کہاں ہے؟ ،اس ملک کا وزیراعظم ہے جو کہتا ہے کہ میں اپوزیشن لیڈر سے مشاورت نہیں کرونگا ،وہ مشاورت نہیں کرنا چاہتے تو پھر چیئرمین نیب 8 تاریخ کو اپنی مدت پوری کرکے گھر جائیں ،جب تک نیا چیئرمین نہیں بنتا اس وقت تک نیب کا اعلیٰ ترین افسر قائم مقام ذمہ داری نبھائے،کرپٹ وزیراعظم کے رہنے تک یہی چیئرمین نیب رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک جسٹس جاوید اقبال رہے گا ان کی کرپشن کو تحفظ ملتا رہے گا ان کو این آر او ملتا رہے گا ۔

انہوںنے کہاکہ اس آرڈیننس میں مضحکہ خیز شقیں ہیں،یہ آرڈیننس مکمل طور پر بد نیتی پر مبنی ہے ،یہ عدلیہ پر حملہ اور پارلیمانی نظام میں مداخلت ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن موجودہ دور میں سب سے زیادہ بڑھی ہے ،خود عمران خان کہتے تھے ٹیکس چوری ہو، مہنگائی ہو، ڈالر بڑھے، بجلی، گیس قیمت بڑھے، ٹیکس بڑھے تو وزیراعظم کرپٹ ہے ،یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ خود عمران خان یہ کہتا تھا، اس لحاظ سے سب سے زیادہ تو نیب کی زد میں عمران خان یا انکی کابینہ آتی ہے ،ہزاروں ارب کے سیکنڈلز ان کے موجود ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کررہا،حکمرانوں کو کھلی چھوٹ دے دی ہے، موجودہ حکمرانوں کا موازنہ انہی کے بیانات سے کرلیں۔

انہوںنے کہاکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے کرپٹ ترین حکمران ہیں ،ایک کالے قانون پر مزید کالک مل کر اپوزیشن کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ہم اب یہ نہیں ہونے دینگے، یہاں آمر، ڈکٹیٹر رہے ہیں مگر انہیں آج کوئی نہیں جانتا ،احتساب ہوگا، سچا احتساب ہوگا، کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کی جائیگی۔ احسن اقبال نے کہاکہ یہ حکومت ریاست میں انتشار والے اقدامات اٹھا رہی ہے ،پاکستان شخصی حکمرانی کیلئے قانون سازی افورڈ نہیں کرسکتا،نیب ترمیمی آرڈیننس دو لوگوں کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے ،ایک کرپٹ حکومت میں بیٹھے لوگوں کو بچانا اور دوسرا اپوزیشن کے لوگوں کے خلاف من پسند ججز سے فیصلے لینے کیلئے ،اس آرڈیننس پر ہماری قانونی ٹیم بتائیگی۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وکلاء تنظیموں نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کردیا ہے ،پارلیمنٹ کی موجودگی میں اس آرڈیننس میں اٹھارہ ترامیم کی گئی ہیں ،کوئی ایمرجنسی۔

نہیں تھی پھر بھی آرڈیننس لایا گیا ،صرف چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کیلیے پورا پیکج لایا گیا ،یہ ترمیم اعلی عدالتوں کے فیصلوں سے متصادم ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ نیب ریفرنس میں ملزم کو پتا ہونا چاہے کہ اسکے خلاف الزامات کیا ہیں؟ججز کی تعیناتی پر سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے،عدلیہ اور پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کو الگ کیا گیا ہے یہ ایک دروازہ کھول دیا گیا ہے،ججز کے پیکجز بنا کر پانے چوائس کے لوگ لگانے کا کام کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اس اسکیم آف لا ء کو مسترد کیا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سول سوسائٹی اور بار ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں