وزیر اعظم شہباز شریف

وزیر اعظم اتوار کو ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ ہوں گے

اسلام آ باد (نمائندہ خصوصی ) وزیر اعظم شہباز شریف عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے(کل) 28 اپریل کو سعودی عرب روانہ ہوں گے، فورم میں اعلی سطح کی شرکت پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گی، وزیراعظم اور وزیر خارجہ مختلف عالمی رہنماوں، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے،پاکستان اور ایران کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے، ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مزاکرات جاری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم، وزیر خارجہ اسحق ڈار کے ہمراہ(کل) اتوار 28 سے 29 اپریل 2024 تک سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والے عالمی اقتصادی فورم کے عالمی تعاون، ترقی اور توانائی کے خصوصی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کرنے کے لیے سعودی عرب کے ولی عہد اور ورلڈ اکنامک فورم کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر کلاس شواب کی طرف سے دعوت نامے موصول ہوئے۔

فورم میں اعلی سطح کی شرکت پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گی، خاص طور پر عالمی صحت کے ڈھانچے، جامع ترقی، علاقائی تعاون کو بحال کرنے اور ترقی کو فروغ دینے اور توانائی کی کھپت کے انتظام کے درمیان توازن قائم کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا۔ اجلاس میں پاکستان اعلی سطح فورم میں پاکستان عالمی صحت کے نظام، جامع اقتصادی ترقی کو فروغ، علاقائی شراکت داروں کے درمیان تعاون کو فروغ اور پائیدار اقتصادی ترقی کے ساتھ توازن قائم کرنے کے چیلنجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کرے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم اور وزیر خارجہ مختلف عالمی رہنماوں، بین الاقوامی اداروں کے سربراہان اور دیگر اہم شخصیات سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ یہی نہیں بلکہ وزیر اعظم شہباز شریف 4 اور 5 مئی 2024 کو گیمبیا کے شہر بنجول میں منعقد ہونے والے 15ویں او آئی سی سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے، ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر مزاکرات جاری ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ مضبوط تعلقات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران سربراہان کی ملاقات میں اہم امور زیر غور آئے، گوادر اور چاہ بہار کے درمیان ٹریڈ روٹ پر گفتگو ہوئی، پاکستان اور ایران دوطرفہ تجارت، آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، مشترکہ سطح کی مارکیٹس، اقتصادی فری زون کی ترقی اور چاہ بہار اور گوادر کی بندرگاہوں کے درمیان باہمی مفید تعلقات سمیت رابطوں کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان بہت کامیاب رہا، ایران اور پاکستان کے رہنماوں نے غزہ کی صورتحال پر بھی گفتگو کی، ہم غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں فلسطینیوں کی نسل کشی کی اعلی سطح پرتحقیقات ہونی چاہیے، دونوں ممالک کے رہنماں نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا، دونوں ممالک کے درمیاں توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا بھی اعادہ کیا گیا، بجلی کی تجارت، پاور ٹرانسمیشن لائنز اور آئی پی گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ترجمان نے بتایا کہ دورے میں ایران اور پاکستان اپنے اپنے ممالک میں جیل میں قید قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں