رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ اوردیگر کے خلاف منشیات سمگلنگ کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی

لاہور(گلف آن لائن)انسدادمنشیات کی خصوصی عدالت نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ اوردیگر کے خلاف کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی،شریک ملزمان سبطین، عثمان اور اکرم کی جانب سے عدالت میں بریت کی درخواست دائر کی کردی گئی ۔انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج محمد نعیم شیخ نے کیس کی سماعت کی ۔

رانا ثنااللہ سمیت پانچ ملزمان نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔سرکاری وکیل نے دلائل کے لیے عدالت سے مہلت مانگتے ہوئے آگاہ کیا کہ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر اس کیس کو دیکھ رہے ہیں لیکن وہ موجود نہیں ۔دوران سماعت بریت کی درخواست دائر کرنے والے شریک ملزمان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وقوعہ کا وقت کیا ہے، یہ کہیں واضح نہیں، ایف آئی آر 4 گھنٹے کی تاخیر سے درج کی گئی۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوںمیں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب جو مہنگائی کی لہر آئے گی وہ ناقابل برداشت ہوگی ،اب مہنگائی سے پسے طبقے کا جینا مشکل ہو جائے گا،رات کو بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے ،صبح پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ،تاریخ میں پہلی بار پیٹرول کی قیمت میں اتنا بڑا اضافہ کیا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پیٹرولیم کی قیمتوںمیں اضافے کے لئے جوسمری بھیجی گئی اس میں کچھ اور لکھا گیا اور قیمتیں کچھ اور بڑھائی گئی ہیں۔عوام کے لیے جینا تو پہلے ہی مشکل تھا اب ناممکن ہوگیا ہے ،آئی ایم ایف کے کہنے پر قیمتوں کو بڑھایا جارہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جن حالات میں ملک کو دھکیل دیا گیا ہے یہ اب ایک جماعت کے بس کی بات نہیں کہ ان مشکلات کا حل کر سکے ،اب قومی قیادت کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا لیکن اب اسی آئی ایم ایف کے کہنے پر پاکستان کے لوگوں پر ظلم کیا جا رہا ہے ،کہتے تھے خود کشی کرلوں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا ،وزیراعظم خود کشی نہیں کرسکتے تو خودکشی کی کوشش ہی کرلیں،سفید پوش مشکل سے زندگی گزار رہے ہیں ،میں پنجاب ،پاکستان کے عوام سے کہوں گا کہ نکلیں اور سڑکوں پر آئیں ۔وہ وقت آ چکا ہے کہ اپوزیشن کو لانگ مارچ کی کال دینی چاہیے ،عوام کا سیلاب اسلام آباد کی طرف جانا چاہیے اور کٹھ پتلی کو وہاں سے نکال باہر کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک چارٹر آف اکانومی ہونا چاہیے ،جن حالات میں ملک جا چکا ہے یہ کسی ایک جماعت کا کام نہیں ہے ،وزیر اعظم تو اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ، کٹھ پتلی کو اسلام آباد سے نکالنا ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم میں آٹھ جماعتیں ہیں اور سب متحد ہیں ،پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن میں ہمارے ساتھ ہے ۔
٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں